آسٹریلیا،زہریلے مشروم سے رشتہ داروں کو قتل کرنے والی خاتون کو 33 سال قید کی سزا

پیر 8 ستمبر 2025 11:10

کینبرا (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 08 ستمبر2025ء) آسٹریلوی ریاست وکٹوریہ کی سپریم کورٹ نے زہریلے مشروم کھلا کر رشتہ داروں کو قتل کرنے والی خاتون کو33 سال قید کی سزا سنا دی ۔ اردو نیوز کے مطابق ریاست وکٹوریہ کی سپریم کورٹ کے جج جسٹس کرسٹوفر بیلے پیر کو کہا کہ خاتون ملزم ایرین پیٹرسن کو 33 سال قید کی سزا سنائی گئی جو ناقابل ضمانت ہو گی۔

انہوں نے کہا کہ خاتون کے جرائم میں بھروسے کو توڑنا بھی شامل ہے۔عدالت نے 7جولائی کو موریل میں ہونے والی سماعت کے موقع پر 50 سالہ ایرین پیٹرسن کو4 الزامات پر مجرم قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ وہ 3 افراد کے قتل کی ذمہ دار ہیں۔ رپورٹ کے مطابق یہ واقعہ جولائی 2023 آسٹریلیا کے شہر لیونگاتھا میں اس وقت پیش آیا تھا جب ایرین پیٹرسن کے گھر پر کچھ رشتہ داروں نے دوپہر کا کھانا کھایا تھا، جن میں ان کی ساس گیل پیٹرسن، سسر ڈونلڈ پیٹرسن، ان کی بہن ہیدرونکسن، ان کے شوہر اور ایک پڑوسی شامل تھے۔

(جاری ہے)

ایرین پیٹرسن نے اس روز کھانے میں مختلف ڈشز بنائی تھیں۔ چند گھنٹے بعد ان کے ساس، سسر اور ان کی بہن ہیدر ونکسن کی طبعیت خراب ہوئی اور وہ جان سے گزر گئے جبکہ ہیدر ونکسن کے شوہر اور پڑوسی کو کئی ہفتے کی طبی امداد کے بعد بچا لیا گیا تھا تاہم وہ مکمل طور پر صحت مند نہیں ہو پائے،جس کے بعد ایرین پیٹرسن پر شک ہوا۔ ایرین پیٹرسن نے کھانے میں بیف، میش پوٹیٹوز اور سبز لوبیا کی ڈشز بنائی تھیں جن کے بارے میں بعدازاں انکشاف ہوا تھا کہ ان میں انتہائی زہریلے مشرومز کو ملایا گیا تھا۔

عدالت میں پراسیکیوٹرز کا کہنا تھا کہ ایرین پیٹرسن نے جان بوجھ کر کھانے میں زہریلے مشروم ملائے۔ دوسری جانب ان کے وکیل نے دلائل میں اموات کو خوفناک حادثہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کی موکل نے گھبراہٹ میں پولیس کے سامنے اس لئے بار بار جھوٹ بولا کیونکہ وہ اس بات سے پریشان تھیں کہ شاید انہوں نے غلطی سے کھانے میں کوئی زہریلی چیز ملا دی ہے۔

آسٹریلوی قوانین کے مطابق جیوری میں شامل افراد کی شناخت ظاہر نہیں کی جاتی اور ان پر یہ پابندی ہے کہ وہ عدالت میں ہونے والے معاملات کو ظاہر نہ کریں حتیٰ کہ مقدمہ ہو جانے کے بعد بھی۔اس سے قبل ایرن پیٹرسن کی جانب سے عدالت میں درخواست جمع کرائی تھی کہ انہوں نے یہ سب جان بوجھ نہیں کیا بلکہ حادثاتی طور پر ہوا۔ تاہم عدالت کی جانب سے اس کو مسترد کر دیا گیا تھا۔

گرفتاری سے قبل بھی ایرین پیٹرسن مسلسل یہی کہتی رہیں کہ انہوں نے کچھ نہیں کیا۔ اگست میں ان کا کہنا تھا کہ وہ مشرومز ایک سٹور سے لائی تھیں اور ان کا زہریلا ہو جانا محض حادثہ تھا۔ ایرین پیٹرسن نے اگست میں کہا تھا کہ میں اس پر بہت دکھی ہوں کہ مشرومز کی وجہ سے میرے پیارے صحت کے مسائل سے دوچار ہوئے۔ میں ایک بار پھر یہ کہتی ہوں کہ جن لوگوں سے میں محبت کرتی ہوں ان کو نقصان پہنچانے کی میرے پاس کوئی وجہ نہیں۔