مالی میں جمہوری عمل کی تنزلی اور جابرانہ قوانین پر وولکر ترک کو تشویش

یو این پیر 8 ستمبر 2025 11:45

مالی میں جمہوری عمل کی تنزلی اور جابرانہ قوانین پر وولکر ترک کو تشویش

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 08 ستمبر 2025ء) اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے مالی میں انسانی حقوق کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے جہاں جمہوری عمل کا مسلسل زوال، بڑھتی ہوئی بدامنی اور سول سوسائٹی کے خلاف سخت کارروائیاں سامنے آ رہی ہیں۔

یاد رہے کہ مالی میں اگست 2020 میں فوجی بغاوت کے نتیجے میں جمہوری طور پر منتخب صدر کو معزول کیے جانے کے بعد سے پانچ سال گزر چکے ہیں۔

Tweet URL

8 جولائی کو مالی کے عبوری صدر نے ایک قانون پر دستخط کیے جس کے تحت صدارتی مدت کوضرورت کے مطابق اور انتخابات کے بغیر وہ جتنی بار چاہیں اتنی بار بڑھایا جا سکتا ہے جب تک ملک میں امن قائم نہیں ہو جاتا ۔

(جاری ہے)

اس سے قبل 13 مئی کو ایک صدارتی فرمان کے ذریعے تمام سیاسی جماعتوں اور سیاسی نوعیت کی تنظیموں کو تحلیل کر دیا گیا تھا۔

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ کا کہنا ہے کہ ان قانونی تبدیلیوں نے مالی میں مستقبل کے جمہوری انتخابات کا دروازہ بند کر دیا ہے جوکے ہر شہری کے عوامی امور میں حصہ لینے، ووٹ دینے اور باقاعدہ و شفاف انتخابات میں منتخب ہونے کے حق کی خلاف ورزی ہے ۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ ان قوانین کو فوری طور پر منسوخ کیا جانا چاہیے۔

متنازع قوانین کی منسوخی کا مطالبہ

انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ مہینوں میں بنائے گئے قوانین مالی میں طویل عرصے تک انسانی حقوق کو متاثر کر سکتے ہیں۔ انہوں نے عبوری حکام سے ان متنازع قوانین کو بھی فوری طور پر منسوخ کرنے کی اپیل کی۔

ملک میں جمہوری زوال اس وقت سامنے آیا ہے جب مالی کے حکام پہلے سے ہی مسلح گروہوں کے حملوں سے نمٹنے کی کوشش کر رہے ہیں، جن میں القاعدہ سے منسلک جماعت نصرت الاسلام والمسلمین (جے این آئی ایم) اور داعش صوبہ ساحل (آئی ایس ایس پی) شامل ہیں۔

ان گروہوں نے اپنے حملوں کی شدت بڑھا دی ہے جن میں شہریوں کا قتل، اغواء، اور ان کی املاک کو تباہ کرنا اور لوٹنا شامل ہے۔

اسلامی بغاوت کے خلاف مالی کے فوجی دستوں نے غیر ملکی فوجی اہلکاروں (جو پہلے ویگنر گروپ کہلاتے تھے اور اب افریقہ کور کے نام سے جانے جاتے ہیں) کی مدد سے شہریوں کے خلاف سنگین خلاف ورزیاں کی ہیں۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر کو موصول ہونے والی قابلِ اعتماد معلومات کے مطابق صرف اپریل سے لے کر اب تک، تمام فریقین کی جانب سے سیکڑوں ماورائے عدالت قتل، من مانی گرفتاریاں اور حراستیں، جبری گمشدگیاں اور اغواء کے واقعات ہوئے ہیں۔

آزادی اظہار پر انتقامی کارروائیاں

یکم اگست کو سابق وزیر اعظم موسیٰ مارا کو اس وقت حراست میں لیا گیا جب انہوں نے کئی گرفتار سیاسی رہنماؤں اور سول سوسائٹی کے نمائندوں سے ملاقات کے بعد اپنے ٹوئٹ میں ضمیر کے قیدیوں سے یکجہتی کا اعلان کیا۔

گرفتاری سے قبل وہ عوامی اہمیت کے دیگر معاملات پر بھی آواز بلند کر چکے تھے جن میں صدارتی انتخابات کی غیر معینہ مدت تک معطلی کو تشویشناک قرار دینا بھی شامل تھا۔

مئی 2021 کی دوسری بغاوت کے بعد سے صحافیوں اور انسانی حقوق کے محافظوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کو بھی اغواء یا بلا جواز حراست میں لیا گیا ہے۔

وولکر ترک نے مزید کہا کہ مالی کے شہریوں کی بڑھتی ہوئی گرفتاریاں انتہائی تشویشناک ہیں جہاں معاشرے کے ہر طبقے سے تعلق رکھنے والے افراد کو محض اپنی رائے کے اظہار پر ریاست کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کے الزام کے تحت حراست میں لیا جا رہا ہے۔

انہوں نے زور دے کر کہا کہ بلا جواز طور پر حراست میں لیے گئے تمام افراد کو فوری اور غیر مشروط طور پر رہا کیا جائے اور اختلافِ رائے کو دبانے کے لیے قوانین کا نا جائزاستعمال فوری طور پر بند کیا جائے۔

ہائی کمشنر نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ شہریوں پر تمام حملوں کی فوری، جامع اور غیر جانبدار تحقیقات کی جائیں اور ذمہ داروں کو بین الاقوامی انسانی حقوق کے معیار کے مطابق انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔