آل پارٹیز رہنمائوں کا حکومت کیخلاف 11 ستمبر کو بلوچستان بھر کے پریس کلبوں کے سامنے احتجاجی مظاہروں کا اعلان

پیر 8 ستمبر 2025 21:15

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 08 ستمبر2025ء)بلوچستان کی اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد آل پارٹیز کے رہنمائوں نے کہا ہے کہ فارم 47 کے حکمرانوں نے طاقت کے ذریعے ہمارے کارکنوں اور سینئر رہنمائوں کے خلاف پر تشدد کارروائیاں کرتے ہوئے ان پر لاٹھی چارج اور شیلنگ کروائی اور پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے دفتر پر بھی 4 بار آنسو گیس سے حملہ کیا گیا لیکن ہمارے نظریاتی سیاسی اور جمہوری کارکن اپنے پر امن احتجاج کو کامیاب بنانے میں مصروف رہ کر ڈٹے رہے اور حکمرانوں کی کارکنوں کو اشتعال دلانے کی تمام کارروائیاں اور حربے ناکام رہے حکومت کے خلاف 11 ستمبر جمعرات کو کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر کے پریس کلبوں کے سامنے احتجاجی مظاہرے اور 13 ستمبر ہفتہ کو اکابرین کا اجلاس ہوگا جس میں آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائے۔

(جاری ہے)

یہ بات پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے لالہ عبدالرئوف ، بی این پی کے ساجد ترین ایڈووکیٹ، اے این پی کے اصغر اچکزئی، نیشنل پارٹی کے اسلم بلوچ، جماعت اسلامی کے زاہد اختر ، پی ٹی آئی کے دائود شاہ اچکزئی نے پیر کو کوئٹہ پریس کلب میں مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران کرتے ہوئے کہی۔ اس موقع پر سابق گورنر ملک عبدالولی کاکڑ ، اختر حسین لانگو، ٹکری شفقت لانگو، جمیل مشوانی، عبدالحمید منصوری، میر غلام نبی مری، کبیر افغان، عصمت اللہ سمیت دیگر بھی موجود تھے۔

آل پارٹیز کے رہنمائوں نے کہا کہ 2 ستمبر کو بی این پی کے جلسے کے اختتام پر خودکش حملے میں 15 بے گناہ کارکنوں کی شہادت اور 35 سے زائد کو زخمی کرنے کے بعد اس سانحہ میں بلوچستان کی حقیقی، سیاسی سینئر قیادت کو نشانہ بنانے کی مذمت کرتے ہوئے اس عمل کے خلاف اور حکومت کی جانب سے حفاظتی انتظامات نہ ہونے کے خلاف ہمارے اکابرین نے 8 ستمبر کو کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر میں پہیہ جام اور شٹر ڈائون ہڑتال کی کال دی تھی جس کو فارم 47 کے حکمرانوں نے طاقت کے ذریعے ہمارے کارکنوں اور سینئر رہنمائوں کے خلاف پر تشدد کارروائیاں کرتے ہوئے ان پر لاٹھی چارج اور شیلنگ کروائی اور پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے دفتر پر بھی 4 بار آنسو گیس سے حملہ کیا گیا لیکن ہمارے نظریاتی سیاسی اور جمہوری کارکن اپنے پر امن احتجاج کو کامیاب بنانے میں مصروف رہ کر ڈٹے رہے اور حکمرانوں کی کارکنوں کو اشتعال دلانے کی تمام کارروائیاں اور حربے ناکام رہے حکمران ہڑتال کو ناکام بنانے کے لئے ٹرانسپورٹروں کو روڈ پر تاجروں سے دکانیں کھلوانے کی تمام تر کوششیں بے سود رہیں انہوں نے کہا کہ فارم 47 کے حکمران اپنی نوکریاں پکی کرنے اور بچانے کے لئے سیاسی قیادت اور کارکنوں کے خلاف تشدد کروارہے ہیں اور جھوٹ بول رہے ہیں انہوں نے ہمارے پر امن احتجاج کو سبوتاڑ کرنے کے لئے ریاستی مشینری کا بے دریغ استعمال کیا جس میں میں انہیں ہر موقع پر ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے 2 کارکن پولیس اور انتظامیہ کے تشدد سے زخمی ہوئے ہیں جو ٹراما سینٹر میں زیر علاج ہے جس طرح بلیلی، عالمو چوک، کچلاک، سریاب اور دیگر علاقوں میں ہڑتال کو ناکام بنانے کی کوششیں کی گئی وہ میڈیا اور عوام کے سامنے روز روشن کی طرح عیاں ہے ہمارے سیاسی کارکن اور رہنماء اپنے حقوق کے حصول کی پر امن جدوجہد جاری رکھیں گے اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ ہم اپنے وسائل پر کسی کو قبضہ کرنے کی اجازت نہیں دیں گے انہوں نے کہا کہ جہاں وسائل ہو وہاں مسائل ضرور ہوتے ہیں انہوں نے بتایا کہ آج کے پر امن احتجاج کے بعد ہماری سیاسی قیادت نے احتجاج کو وسعت دیتے ہوئے 11 ستمبر جمعرات کو کوئٹہ میں پریس کلب کے سامنے سہ پہر 3 بجے اور بلوچستان بھر کے پریس کلبوں کے سامنے احتجاجی مظاہرے منعقد کئے جائیں جس میںتمام آل پارٹیز کے ورکرز اور رہنماء شریک ہوں گے اور 13 ستمبر ہفتہ کو آل پارٹیز کے اکابرین کا اجلاس منعقد ہوگا جس میں آئندہ کا لائحہ عمل طے کرکے احتجاج کو آگے بڑھایا جائے گا۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر میں ہمارے کارکنوں، مرکزی ، صوبائی ، ضلعی سمیت دیگر رہنمائوں اور کارکنوں کو سینکڑوں کی تعداد میں گرفتار کرکے پابند سلاسل کرکے جیلوں میں مقید کیا گیا ہے جس ہم مذمت کرتے ہیں اور ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتے ہیں۔ اگر انہیں رہا نہ کیا گیا اور ہمارے مطالبات پورے نہ کئے گئے تو ہم 13 تاریخ کے اجلاس میں آئندہ کا سخت ترین احتجاج کا لائحہ عمل طے کرکے اس پر عملدرآمد کو یقینی بنائیںگے۔ انہوں نے کہا کہ یہ گرفتاریاں قید و بند ک صبعوبتیں ہمیں اپنے پر امن اور حقوق کے حصول کی جدوجہد سے پیچھے نہیں ہٹا سکتیں۔