پروفیسر محمد ابراہیم خان کا خیبرپختونخوا حکومت کی صوبے کے 72 سرکاری اسپتالوں کو آؤٹ سورس کرنے کے فیصلے پر سخت تشویش کا اظہار

منگل 9 ستمبر 2025 23:01

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 09 ستمبر2025ء) امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا جنوبی پروفیسر محمد ابراہیم خان نے خیبرپختونخوا حکومت کی جانب سے صوبے کے 72 سرکاری اسپتالوں کو آؤٹ سورس کرنے کے فیصلے پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے انہوں نے کہا کہ اس فیصلے سے عام آدمی کو سہولت کے بجائے مزید مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا آن لائن سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے پروفیسر اِبراھیم خان نے کہا کہ ان اسپتالوں پر موجودہ اخراجات 7 ارب روپے ہیں لیکن آؤٹ سورسنگ کے بعد یہ بوجھ بڑھ کر 9 ارب 60 کروڑ روپے تک جا پہنچے گا۔

پروفیسر محمد ابراہیم خان کا کہنا ہے کہ بجٹ بڑھنے کے باوجود علاج معالجے کی مفت یا سستی سہولتیں غریب مریضوں کو میسر نہیں آئیں گی، بلکہ پرائیویٹ اداروں کے کنٹرول میں آنے سے علاج مزید مہنگا اور ناقابلِ برداشت ہو جائے گا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ سرکاری اسپتال ہی غریب عوام کا واحد سہارا ہیں، اور اگر یہ پرائیویٹ اداروں کے حوالے کر دیے گئے تو دیہی علاقوں کے لاکھوں مریض صحت کی بنیادی سہولتوں سے محروم ہو جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کو اسپتالوں کی حالتِ زار بہتر بنانے اور سہولیات بڑھانے پر توجہ دینی چاہیے، نہ کہ انہیں کاروباری کمپنیوں کے حوالے کر کے عوام پر مزید بوجھ ڈالنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے پہلے سرکاری تعلیمی اداروں کو پرائیویٹائز کرنے کا فیصلہ کیا، جو غریب بچوں کو تعلیم سے مزید دور کرنے کا سبب بنے گا۔ اب حکومت صحت کے شعبے کو بھی غریب عوام کی دسترس سے باہر کرنا چاہتی ہے۔

صوبائی حکومت اپنے فرائض سے جان چھڑانا چاہتی ہے اور سارا بوجھ عوام کو منتقل کرنا چاہتی ہے۔ ہم حکومت کے اس فیصلے کو تسلیم نہیں کرتے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت فی الفور دونوں فیصلے واپس لے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ یہ فیصلہ صوبے میں صحت اور تعلیم کے شعبوں کو تباہی کے دہانے پر لے جائے گا اور عوامی فلاح کے بجائے چند مخصوص گروپوں کو فائدہ پہنچائے گا۔۔۔۔۔ اعجاز خان