خیبرپختونخوا حکومت کا وفاقی سی ٹی بی سی ایم فریم ورک پر تحفظات، فریم ورک کو ناقص اور غیر منصفانہ قرار

منگل 9 ستمبر 2025 20:25

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 ستمبر2025ء)خیبرپختونخوا حکومت نے وفاقی حکومت کے مجوزہ مسابقتی تجارتی دو طرفہ کنٹریکٹ مارکیٹ (CTBCM) فریم ورک پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ فریم ورک صوبے کے پن بجلی وسائل کو نقصان پہنچانے کی کوشش ہے اور اس کی تیاری میں صوبائی حکومتوں کو اعتماد میں نہیں لیا گیا۔ اس حوالے سے آئی ایس ایم او کے تعاون سے پیڈو ہاؤس پشاور میں مشاورتی اجلاس منعقد ہوا جس میں وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کے معاون خصوصی برائے توانائی انجنئیر طارق سدوزئی ،پیڈو کے افسران، ایف ایف اسٹیل پشاور، بیسٹ وے سیمنٹ ، حطار ، محکمہ صنعت اور خیبرپختونخوا بورڈ آف انویسٹمنٹ اینڈ ٹریڈ کے نمائندے شریک ہوئے، مشاورتی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر اعلی کے معاون خصوصی انجنئیر طارق سدوزئی نے کہا کہ اگر یہ فریم ورک نافذ ہوا تو یہ صوبے کی صاف اور سستی توانائی کے منصوبوں کی راہ میں بڑی رکاوٹ بنے گا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اس سے قبل بھی صوبے کے پن بجلی منصوبوں کو غیر منصفانہ وہیلنگ چارجز کے ذریعے روکا گیا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ پیڈو کا 18 میگاواٹ پیہور ہائیڈرو پاور پلانٹ جب صنعتی صارفین کو بجلی دینے لگا تو نیپرا نے صرف 1․2 روپے فی یونٹ وہیلنگ چارج مقرر کیا تھا، مگر ڈسکوز نے عدالت سے حکم امتناعی لے کر اس چارج کو بڑھا کر تقریباً 28 روپے فی یونٹ کر دیا جس میں غیر ضروری اخراجات شامل تھے۔

طارق سدوزئی نے کہا کہ نیا فریم ورک بھی اسی طرز پر صوبے کے منصوبوں کی حوصلہ شکنی کرتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وفاقی پاور ڈویژن نے نیشنل الیکٹرک پلان 2023-30 میں ترامیم کے ذریعے 12․55 روپے فی یونٹ بیس پرائس بطور وہیلنگ چارج تجویز کی ہے جس کے ساتھ اضافی اخراجات بھی شامل ہوں گے۔ یہ شرح غیر منصفانہ ہے اور مارکیٹ کو غیر عملی بنا سکتی ہے۔مشاورتی اجلاس کے شرکا نے مجوزہ فریم ورک پر کئی اعتراضات اٹھاتے ہوئے کہا کہ پہلے پانچ سال کے لیے 800 میگاواٹ کی حد صوبے کے لیے نقصان دہ ہے۔

یہ واضح نہیں کہ یہ حد انسٹالڈ کیپیسٹی پر ہے یا فرم کیپیسٹی پر۔اسٹرینڈڈ کاسٹ ریکوری کا طریقہ کار غیر واضح ہے اور اس سے فی یونٹ قیمت مزید بڑھ سکتی ہے۔نیلامی ٹیکنالوجی کی بنیاد پر نہ ہونے سے مساوی مواقع متاثر ہوں گے۔صوبائی منصوبوں کو اس نیلامی اور 800 میگاواٹ کی حد سے مستثنیٰ ہونا چاہیے۔اوپن ایکسس چارجز میں غیر ضروری اخراجات شامل ہیں جو مارکیٹ کو ناکام بنا دیں گے،مشاورتی اجلاس کے اختتام پر معاون خصوصی طارق سدوزئی نے کہا کہ خیبرپختونخوا ایک منصفانہ اور شفاف توانائی پالیسی پر عمل پیرا ہے اور ضرورت اس بات کی ہے کہ وہیلنگ چارجز غیر جانبدارانہ اور انصاف پر مبنی ہوں تاکہ صوبے کے پن بجلی منصوبوں کو ان کا جائز حق مل سکے۔