آئی جی سندھ غلام نبی میمن کی زیر صدارت سینٹرل پولیس کراچی میں منعقدہ اجلاس

شعبہ تفتیش میں بہتری اور تفتیش کے جملہ امور کی ڈیجیٹائزیشن کے لیئے جملہ ضروری امور و اقدامات کا جائزہ لیا گیا اور مذید ضروری ہدایات دی گئیں

منگل 9 ستمبر 2025 21:25

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 ستمبر2025ء)آئی جی سندھ غلام نبی میمن کی زیر صدارت سینٹرل پولیس کراچی میں منعقدہ اجلاس/ویڈیو لنک کانفرنس میں شعبہ تفتیش میں بہتری اور تفتیش کے جملہ امور کی ڈیجیٹائزیشن کے لیئے جملہ ضروری امور و اقدامات کا جائزہ لیا گیا اور مذید ضروری ہدایات دی گئیں۔اجلاس میں ایڈیشنل آئی جیز کراچی، انویسٹی گیشنز،ڈی آئی جیز،کرائم اینڈ انویسٹی گیشنز، ہیڈکواٹرز،اسٹبلشمنٹ، آئی ٹی،ٹریننگ، انویسٹی گیشنز کراچی، اے آئی جیز، لیگل، اسٹیٹ منجمنٹ، آپریشنز، ایس پی انویسٹی گیشن ساتھ نے بالمشافہ جبکہ ڈی آئی جیز،زونل،ڈویژنل، سی آئی اے اور ضلعی ایس ایس پیز اور ایس پیز انویسٹی گیشنز نے زریعہ وڈیو لنک شرکت کی۔

اجلاس کے شرکا کو ڈی آئی جی کرائم اینڈ انویسٹی گیشن نے پولیس اسٹیشن ریکارڈ منجمنٹ سسٹم پر شعبہ تفتیش کی منتقلی اور موجودہ صورتحال سے آگاہ کرتے ہوئے گذشتہ ہونے والے فیصلوں پر عمل درآمد سے متعلق رپورٹ بھی پیش کی انہوں نے بتایا کہ پی ایس آر ایم ایس پر ریئل ٹائم میں اندراج کی بجائے مکمل کیس فائل کے اندراج کا رجحان دیکھنے میں آیا ہے اور یہی وجہ ہیکہ کیسز کی بروقت مانیٹرنگ کا عمل مکمل نہیں ہورہا ہے صرف چند اضلاع ایسے ہیں جو اپنا پورا تفتیشی عمل سو فیصد پی ایس آر ایم ایس پر منتقل کرچکے ہیں۔

(جاری ہے)

ڈی آئی جی آئی ٹی نے کہا کہ 40 فیصد میڈیکو لیگل رپورٹ کا اجرا کراچی کے اسپتالوں سے کیا جاتا ہے اور گذشتہ برس صرف کراچی سے کم و بیش 60 ہزار میڈیکو لیگل رپورٹس جاری کی گئیں علاوہ اذیں پی ایس آر ایم ایس پر اب میڈیکو لیگل رپورٹس آن لائن بھی میسر ہیں۔ بریفنگ میں اجلاس کو بتایا گیا کہ شعبہ تفتیش کی ڈیجٹائزیشن اور آن لائن ریئل ٹائم اندراج کو ناصرف قانونی بلکہ عدالتی حلقوں میں بھی پذیرائی کی جارہی ہے۔

ایڈیشنل آئی جی کراچی نے کہا کہ پی ایس آرایم ایس میں براہ راست ریئل ٹائم اندراج اور مانیٹرنگ سے تفتیشی عمل میں غیر معمولی فرق دیکھنے میں آیا ہے جبکہ کرائم سے ثبوتوں و شواہد کا حصول اور ان کی فارنزک ایگزامینیشن کو بلا کسی تاخیر اور بروقت ممکن بنایا جارہا ہے جبکہ تفتیشی عمل کی پی ایس آر ایم ایس پر منتقلی سے متعلق دی جانے والی مدت سے متعلق تمام اضاع کو مطلع کردیا گیا ہے۔

آئی جی سندھ نے کہا کہ تمام ضلعی ایس ایس پیز شعبہ تفتیش کی ڈیجیٹائزیشن کے حوالے سے عدلیہ سمیت دیگر اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیں علاوہ اذیں تفتیشی افسران کو ایک کمپیوٹر خواندہ ساتھی فراہم بھی فراہم کیا جائے جو انویسٹی گیشن افسران کو تفتیش کے مکمل ڈیٹا کی انٹری میں مدد اور معاونت فراہم کریگا۔انہوں نے ہدایات دیں کہ شعبہ کرائم اینڈ انویسٹی گیشنز کی یہ ذمہ داری ہوگی کہ وہ شعبہ تفتیش کی ڈیجیٹائزیشن کے تمام عمل و نگرانی کو یقینی بنائیگا۔

علاوہ اذیں پی ایس آرایم ایس پر منتقل ہونے والے اضلاع کے ڈی آئی جیز اور ایس ایس پیز کو انکی کارکردگی پر میں بذات خود شاباش دیتا ہوں اور سراہتا ہوں۔انہوں نے مذید کہا کہ آئندہ اجلاس تک بقیہ اضلاع بھی پی ایس آرایم ایس پر منتقلی میں درپیش چیلنجز کو حل کریں اور پی ایس آرایم ایس پر ایف آئی آر سے لے کر چالان اور دیگر تفتیشی و قانونی عمل کے براہ راست ریئل ٹائم اندراج کو ممکن بنائیں۔

انہوں نے ہدایات دیں کہ تمام ایس ایس پیز متعلقہ ڈسٹرکٹ و سیشن ججز، سول ججز اور اسٹیک پولڈرز سے باقاعدہ ملاقات کریں اورانہیں پی ایس آر ایم ایس کے قیام، اغراض و مقاصد، نتائج،افادیت، اہمیت اور مستقبل کی حکمت عملی سے آگاہ کریں۔انہوں نے کہا کہ ایس ڈی پی اوز تفتیشی عمل کی ڈیجیٹائزیشن کی نگرانی کے ذمہ دار ہونگے کیونکہ اسی ڈیجیٹائزئشن سے حاصل ہونے والا ڈیٹا مستقبل میں ہماری رہنمائی میں مفید اور کارآمد ثابت ہوگا جبکہ مستقبل قریب میں پولیسنگ کا دارومدار جدید کیمروں اور ڈیجیٹل ڈیٹا پر ہی ہوگا جبکہ سڑکوں پر معمول کی چیکنگ سے لے کر دہشت گردی کے کیسز تک کی تحقیقات پر مشتمل ڈیٹا بنک کی موجودگی بھی اشد ضروری ہے۔

ڈیجیٹل ڈیٹا بنک نا صرف ہماری پولیسنگ کی سمت کا تعین کریگا بلکہ ہمیں اسٹریٹیجکلی مضبوط بھی بنارہا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ شعبہ تفتیش میں گذشتہ پانچ سال کے دوران بھرتی ہونے والے اے ایس آئیز کو فی الفور تعینات کیئے جائے۔