لاہور ہائیکورٹ نے توہین عدالت کیس میں چیئرمین نیب کو طلب کرلیا

انسداد بدعنوانی کا ادارہ عدالتی حکم پر عمل درآمد کرنے میں ناکام رہا‘درخواست گزار

بدھ 10 ستمبر 2025 18:40

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 ستمبر2025ء) لاہور ہائی کورٹ نے قومی احتساب بیورو (نیب)کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ)نذیر احمد بٹ کو 15ستمبر کو توہین عدالت کے کیس میں طلب کر لیا۔چیف جسٹس عالیہ نیلم کی سربراہی میں لاہور ہائی کورٹ کے 2رکنی بینچ نے توہین عدالت کے کیس کی سماعت کی، جہاں درخواست گزار نے موقف اپنایا کہ انسداد بدعنوانی کا ادارہ عدالتی حکم پر عمل درآمد کرنے میں ناکام رہا۔

انہوں نے کہا کہ میں نے نیب کو درخواست دی تھی کہ سابق وفاقی وزیر صنعت خسرو بختیار اور ہاشم جواں بخت کے غیر مجاز اثاثوں کی تحقیقات کرے لیکن انہوں نے عدالتی حکم کے باوجود نہ اس پر کوئی فیصلہ کیا اور نہ ہی جواب دیا، چیئرمین نیب کے خلاف توہین عدالت کا حکم جاری ہونا چاہیے۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے پوچھا کہ پچھلی سماعت پر نیب کی طرف سے کون موجود تھا ۔

جس پر سرکاری وکیل نے جواب دیا کہ کوئی موجود نہیں تھا، اس پر عدالت نے حکم دیا کہ لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ)نذیر احمد بٹ 15 ستمبر کو عدالت میں پیش ہوں۔پٹیشن کے مطابق گزشتہ سال دسمبر میں دائر کی گئی رِٹ پٹیشن میں سابق صوبائی وزیر خزانہ پنجاب مخدوم ہاشم جواں بخت کے خلاف انکوائری کے اختتام کا مطالبہ کیا گیا تھا۔تاہم انسداد بدعنوانی کے ادارے نے نہ تو اس درخواست کا جواب دیا اور نہ ہی اسے نمٹایا، جو قانون کی خلاف ورزی ہے۔

پٹیشن میں لکھا گیا عدالت نے حکم دیا تھا کہ مدعا علیہ نمبر ایک (لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ احمد بٹ)زیر التوا درخواست کو ایک ماہ کے اندر جلدی اور قانون کے مطابق نمٹائے اور اس کی اطلاع اس عدالت کے ڈی آر (جوڈیشل)کو دے، جیسا کہ مورخہ 6 مئی کے حکم میں کہا گیا تھا۔مزید کہا گیا کہ نہ تو درخواست گزار کو مدعا علیہ نے طلب کیا اور نہ ہی کوئی موقعِ سماعت دیا۔

اس کے علاوہ، ایک ماہ سے زیادہ کا وقت گزر چکا ہے اور درخواست گزار مدعا علیہان کے ہاتھوں ایک دھکے کھاتا ہوا پتھر بن چکا ہے۔پٹیشن میں عدالت سے استدعا کی گئی کہ چیئرمین نیب کو طلب کیا جائے اور ان پر آئین کے آرٹیکل (204توہین عدالت کی سزا دینے کا اختیار)کے تحت فردِ جرم عائد کی جائے، اس کے علاوہ 6 مئی کے عدالتی حکم کی عدم تعمیل پر دیگر الزامات بھی لگائے جائیں۔