نوشکی: کنٹریکٹ ٹیچنگ امیدواروں کا میرٹ کی بحالی کا مطالبہ

ہفتہ 13 ستمبر 2025 20:21

نوشکی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 13 ستمبر2025ء) نوشکی محکمہ تعلیم نوشکی میں حالیہ مشتہر کردہ کنٹریکٹ ٹیچنگ اسٹاف (گریڈ 14 تا 15) کی بھرتیوں میں بے ضابطگیوں اور جعلی ڈگریوں کے استعمال کے خلاف خواتین امیدواروں نے شدید احتجاج کیا ہے۔پریس کلب نوشکی میں منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے امیدواران ماریہ (JAT میونسپل کمیٹی)، ماہ بی بی JAT یونین کونسل انام بوستان) اور بی بی کلثوم (MQ یونین کونسل کچکی مالککی ) نے الزام عائد کیا کہ ضلع نوشکی کے لیے شائع ہونے والی عارضی میرٹ لسٹ میں ایسے امیدواروں کو شارٹ لسٹ کیا گیا ہے جن کی ڈگریاں نہ صرف مشکوک بلکہ جعلی ہیں۔

انھوں نے کہا کہ بھرتی کے عمل کے دوران عوامی خدشات درست ثابت ہوئے اور میرٹ لسٹ میں متعدد امیدوار ایسے سامنے آئے جن کے پاس غیر مستند اداروں سے جاری کردہ ایڈیٹڈ اور جعلی ڈگریاں موجود ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ یکم ستمبر تک دیے گئے اعتراضات میں کی جانب سے 124 اعتراضات جمع ہوئے، جن میں خاص طور پر عربک ٹیچر (JAT) اور معلم القرآن (MQ) کی پوسٹوں پر زیادہ بے ضابطگیوں کی نشاندہی کی گئی۔

امیدواروں نے کہا کہ 6 ستمبر کو ڈپٹی کمشنر نوشکی کی سربراہی میں منعقدہ ڈسٹرکٹ ریکروٹمنٹ کمیٹی (DRC) اجلاس میں انہوں نے ایسے چھ امیدواروں کی نشاندہی کی جن کی ڈگریاں ایچ ای سی کے منظور شدہ بورڈز یا مدارس سے جاری نہیں ہوئیں۔ مزید برآں، ان جعلی ڈگریوں کے مجموعی نمبرز 800 نمبرز درج تھے، حالانکہ ایچ ای سی کے منظور شدہ کسی بھی دینی ادارے کے مجموعی نمبرز 800 نہیں ہیں انہوں نے الزام لگایا کہ دو امیدواروں نے عربک ٹیچنگ ٹریننگ سرٹیفکیٹ (ATTC) بھی غیر مستند اداروں سے حاصل کیے، حالانکہ یہ ڈگری صرف علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی جاری کرتی ہے اور اس کیمجموعی نمبرز صرف 100 ہوتے ہیں، مگر مذکورہ امیدواروں کے سرٹیفکیٹس میں بالترتیب 1000 اور 1100 نمبرز درج تھے، جو جعلی ہونے کا واضح ثبوت ہے۔

امیدواروں نے ڈپٹی کمشنر نوشکی اور چیئرمین DRC سے مطالبہ کیا کہ جعلی ڈگری رکھنے والے تمام امیدواروں کو فوری طور پر نااہل قرار دے کر ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے، تاکہ اہل اور حقدار امیدواروں کے ساتھ انصاف ہو سکے۔انھوں نے کہا کہ بلوچستان میں خواتین کی شرح خواندگی پہلے ہی نہ ہونے کے برابر ہے، اور اگر پڑھ لکھنے والی اہل خواتین کو بھی میرٹ سے محروم رکھا گیا تو یہ ظلم و ناانصافی ہوگی۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر ان کے تحفظات کو نظرانداز کیا گیا اور جعلی ڈگری ہولڈرز کو بچانے کی کوشش کی گئی تو وہ بلوچستان ہائی کورٹ سے رجوع کرنے پر مجبور ہوں گی۔