میئر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے پارکوں میں تفریحی سرگرمیوں پر جماعت اسلامی کا دوہرا معیار بے نقاب کردیا

پیر 15 ستمبر 2025 20:10

میئر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے پارکوں میں تفریحی سرگرمیوں پر جماعت ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 ستمبر2025ء)میئر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ سیاسی حریفوں نے حب کینال اور شاہراہ بھٹو کے حوالے سے منفی پروپیگنڈا کیا جبکہ حالیہ بارشوں میں حب کینال کا صرف بیس میٹر کا حصہ متاثر ہوا تھا جس کی ہنگامی بنیادوں پر 48 گھنٹے کے اندر مرمت کردی گئی اور کل شام سے یہاں پانی کا بہاؤ بھی بحال ہوگیا، بدقسمتی سے ہم قدرتی آفات میں لوگوں کو آگاہی دینے کے بجائے سیاسی تنقید کرتے ہیں، خدارا سیاست کریں لیکن سیاسی پوائنٹ اسکورنگ سے گریز کیا جائے، شہر میں ترقیاتی کاموں کے لئے دہرا معیار نہیں ہونا چاہئے، شہر میں تاثر دیا جاتا ہے کہ کام نہیں ہوتا، ہم نے عملی کام کرکے اس تاثر کی نفی کی ہے، شاہراہ بھٹو کے افتتاح کے فوراً بعد پروپیگنڈا شروع ہوگیا جبکہ اس کے پہلے اور دوسرے حصے بالکل ٹھیک کام کر رہے ہیں اور تیسرا فیز جو قائد آباد سے کاٹھور تک ہے اور جہاں چھوٹا سے حصہ بارشوں سے متاثر ہوا اس فیز کو بھی 31 دسمبر تک مکمل کرلیں گے، میرے یعنی کے ایم سی کے خلاف پارکوں کو کمرشلائزڈ کرنے کے حوالے سے جماعت اسلامی کی طرف سے کیس دائر کیا اور عدالت سے اس پر فیصلہ دے دیا، ہم اس پر اپیل کرنے کا قانونی و اخلاقی حق رکھتے ہیں، مجھ پر الزام وہ لگا رہے ہیں جنہوں نے خود سب سے پہلے 2003 میں کراچی کی سڑکوں کو کمرشلائزڈ کیا اور شہر کے ماسٹر پلان کو ادھیڑ کر رکھ دیا، ہم نے پارکس کو اجڑنے اور تباہ ہونے سے بچایااور سٹی کونسل کی منظوری سے وہاں شہریوں کے لئے تفریحی سرگرمیاں شروع کیں، میرا مقصد منافقت اور دوہرے معیار سے لوگوں کو آگاہ کرنا ہے، منافقت، جھوٹ اور دوغلے پن پر اب خاموش نہیں رہوں گا، جماعت اسلامی والوں سے گزارش کروں گا کہ اپنی حدود میں رہتے ہوئے کام کریں اور مجھے اپنی حدود میں رہ کر کام کرنے دیں، اسی سے اس شہر اور اس کے شہریوں کا بھلا ہوگا، ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کے روز صدردفتر بلدیہ عظمیٰ کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا اس موقع پر ڈپٹی میئر کراچی سلمان عبداللہ مراد، سٹی کونسل میں ڈپٹی پارلیمانی لیڈر دل محمد، جمن دروان سمیت دیگر منتخب نمائندے اور افسران بھی موجود تھے، میئر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ ہمارا المیہ یہ ہے کہ ایک طرف پارلیمان کی بالادستی کی بات کرتے ہیں اور دوسری جانب جمہوری قوانین کو کچلنا چاہتے ہیں اور اس کے لئے عدالت میں حلفیہ غلط بیانی کر رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ جلال پور پیروالاں، کراچی یا صوبہ سندھ میں نہیں جس کی موٹر وے بہہ جائے،میرے خیال میں اگر وہ یہاں ہوتا تو منعمظفر،سیف الدین ایڈوکیٹ اب تک پریس کانفرنس کرچکے ہوتے، نادرن بائی پاس سے برساتی ریلے نے حب کینال کے بیس میٹر حصے کو دوسری جانب سے متاثر کیا تھا جسے ٹھیک کرنے پر کوئی اضافی خرچہ نہیں ہوا اور ٹھیکیدار نے ہی یہ کام کیا، لوگ سیاسی اختلاف میں غلط بیانی کرتے ہیں جس سے شہر کا تاثر خراب ہوتا ہے جبکہ دیگر شہروں میں قدرتی آفت پر کوئی پروپیگنڈا نہیں ہوتا،انہوں نے کہا کہ پہلے پروپیگنڈا ہوا شاہراہِ بھٹو کا اسٹرکچر ٹھیک نہیں پھر کہا گیا امن و امان کی صورتحال ٹھیک نہیں ہے،شاہراہِ بھٹو سے گیارہ سے بارہ ہزار گاڑیاں روزانہ گزرتی ہیں،میئر کراچی نے کہا کہ جماعت اسلامی کے ٹاؤنز کو 27 ارب روپے ملنے کا بتایا جس کا انہوں نے اعتراف کیا اور نتیجہ یہ ہوا کہ جو وسائل نہ ہونے کا عذر پیش کرتے تھے انہوں نے کام شروع کردیا، نعمت اللہ خان کے دور میں ٹاؤن چیئرمین بھی کام کرتے تھے مگر اب وہ کثیر ٹیکس وصول کرنے کے باوجود وسائل نہ ہونے کا بہا نہ کرتے ہیں، 14 ارب روپے روڈ کٹنگ بحالی کی مد میں ملنے کا بھی انہوں نے اعتراف کر لیا ہے مگر اب کہتے ہیں کہ کام ختم ہونے کے بعد تعمیراتی کام شروع کریں گے، آخر انہیں پیسے لینے کی اتنی جلدی کیا تھی اس سے کراچی والوں کو تکلیف ہو رہی ہے، ان کے ایک ٹاؤن چیئرمین نے پارک کو کبڈی والوں کے حوالے کر دیا اور ایک ٹاؤن چیئرمین نے پارک یونیورسٹی کو دے دیا،دوسری طرف کے ایم سی اپنے کسی پارک انٹری فیس نہیں لے رہی،میں بحیثیت میئر اپنی کونسل کے کہنے پر چلتا ہوں،منافقت نہیں ہونی چاہیے جماعتی بھائی لڑنا چاہتے ہیں تو لڑیں مگر اپنی حدود میں رہتے ہوئے کام کریں،انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم والے فیڈرل گورنمنٹ سے پیسے لا رہے ہیں،یہ پیسے بھی شہر کی بہتری پر خرچ ہونا چاہئیں، خدارا منفی چیزوں سے باہر نکلیں اور مثبت سوچ اپنائیں، اگر ان کے پاس اختیار نہیں تو گھر چلے جائیں ہم ان کے علاقوں میں بھی کام کرکے دکھا دیں گے، حافظ نعیم شاید لاہور چلے گئے ہیں ان کو حقائق کا علم نہیں، جماعت اسلامی کی ناراضگی اس بات پر ہے کہ ہم کیوں کام کروا رہے ہیں، کچھ ٹاؤن چیئرمین بارشوں میں سڑکوں پر موجود تھے جن کا میں احترام کرتا ہوں، ہم کہتے ہیں طاقت کا سر چشمہ عوام ہے اور عوامی نمائندوں کو فیصلے کرنے ہیں، احترام ہر کسی کا کرتا ہوں جماعتیوں کا بھی، سیف الدین ایڈوکیٹ نے میونسپل ٹیکس بڑھنے پر کے الیکٹرک کو خط لکھا ہے، بجٹ جب منظور ہوتا ہے تو اس میں ٹیکس بھی بڑھتا ہے،وسیم اختر کے دور میں ٹیکس 5 ہزار روپے تھا مگر وہ جمع ہی نہیں ہوتا تھا،ہم نے نظام بہتر کیا اور اسے کونسل کی منظوری سے 400 سے بڑھا کر 750 روپے کیا، کے ایم سی اربوں روپے کمانے والے تاجروں سے صرف معمولی سا میونسپل ٹیکس وصول کر رہی ہے جس سے شہری سہولتوں میں بہتری آئے گی،انہوں نے سیوریج اور برساتی نالوں کے منصوبوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پہلوان گوٹھ اور اسکیم 33 میں لائنوں کی مرمت کردی گئی ہے اور سڑکوں کی تعمیر کے ساتھ ساتھ نالے بھی بنائے جا رہے ہیں۔