Live Updates

صحت کے شعبے میں ہماری کامیابیوں کو موجودہ حکومت نے الٹ دیا ،یاسمین راشد کاوائٹ پیپر

پیر 15 ستمبر 2025 20:16

صحت کے شعبے میں ہماری کامیابیوں کو موجودہ حکومت نے الٹ دیا ،یاسمین ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 ستمبر2025ء)نو مئی کے مقدمات میں گرفتار تحریک انصاف کی سینئر رہنما سابق صوبائی وزیر ڈاکٹر یاسمین راشد نے ’’پنجاب میں صحت کے شعبے کی اصلاحات، ان میں آنے والے بیگاڑ اور بہتری کی طرف واپسی کا جائزہ ‘‘کے عنوان سے وائٹ پیپر جاری کر دیا ۔ پی ٹی آئی کے میڈیا سیل کی جانب سے جاری کئے گئے وائٹ پیپر میں 2018ء سے 2022ء تک پنجاب کے صحت کے نظام کی تبدیلی، 2023ء سے 2025ء کے دوران اس کے انہدام اور 2025ء کے سیلابوں کے ذریعے بے نقاب ہونے والے موجودہ بحران کی تفصیلات درج کی گئی ہیں۔

یاسمین راشد کی جانب سے جاری کئے گئے وائٹ پیپر میں دکھایا گیا ہے کہ پی ٹی آئی کی اصلاحات نے پاکستان کا پہلا یونیورسل ہیلتھ کیئر ماڈل قائم کیا۔ صحت سہولت کارڈ کے ذریعے پنجاب کے 2کروڑ 93لاکھ خاندانوں میں سے ہر ایک کو سالانہ 10لاکھ روپے کا علاج فراہم کیا گیا، 900سے زائد ہسپتال جن میں 654نجی ادارے شامل تھے اس پروگرام میں رجسٹر ہوئے۔

(جاری ہے)

2022ء تک 42لاکھ سے زائد خاندانوں کو علاج فراہم کیا گیا، جس میں ڈائیلاسز سے لے کر اعضا ء کی پیوندکاری تک شامل تھی،صرف 2021-22میں ہی سرکاری ہسپتالوں نے اس پروگرام کے ذریعے 10ارب روپے سے زیادہ آمدنی حاصل کی۔

وائٹ پیپر میں کہا گیا ہے کہ مالی تحفظ کے ساتھ ساتھ پی ٹی آئی نے 33,000سے زائد ماہرین کو میرٹ پر بھرتی کیا، 42نرسنگ سکول اپ گریڈ کیے اور 200اینستھیٹسٹ کوتربیت دی جس کے نتیجے میں پہلی بار تمام ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز فعال ہوئے، 1,200سے زائد بنیادی صحت یونٹس کو 24/7 علاج فراہم کرنے کے قابل بنایا گیا، پاکستان کڈنی اینڈ لیور انسٹی ٹیوٹ پاکستان کا پہلا کریڈیٹڈ پبلک ہسپتال بنا جس نے 1,700سے زیادہ ٹرانسپلانٹ کیے۔

ویکسینیشن کی شرح 92فیصد تک پہنچی اور پنجاب کی کووِڈ-19رسپانس کو عالمی ادارہ صحت اور بین الاقوامی میڈیا نے تسلیم کیا۔وائٹ پیپرمیں کہا گیا کہ یہ کامیابیاں مسلم لیگ (ن)کی حکومت آنے کے بعد الٹ دی گئیں، جون 2025ء میں صحت کارڈ سروس معطل کر دی گئی جس سے 2کروڑ 90لاکھ خاندان اپنے تحفظ سے محروم ہوگئے،نجی ہسپتالوں کا نیٹ ورک 654سے گھٹ کر صرف 155رہ گیا، جس سے ڈائیلاسز کے مریضوں کو فی سیشن 5,500روپے ادا کرنے پر مجبور ہونا پڑا، 2,000سے زیادہ بی ایچ یوزکو آئوٹ سورس کر کے مریم نواز کلینکس کے نام سے ری برانڈ کیا گیا جن میں سے کئی بغیر عملے، ادویات یا بجلی کے چل رہے ہیں۔

12,500سے زائد ماں اور بچے کی صحت کے ورکرز کو برطرف کر دیا گیا۔ آڈیٹر جنرل نے پنجاب کے صحت کے شعبے میں 1کھرب روپے سے زائد کی بے ضابطگیاں رپورٹ کیں جبکہ صرف میو ہسپتال پر 3.5ارب روپے کے واجبات باقی ہیں، جعلی ادویات مارکیٹ میں آگئیں، اور فرضی انسپیکشنز اور عوامی تذلیل کے بعد صحت کے عملے کا مورال تباہ ہو گیا۔جاری سیلاب نے اس طرزِ حکمرانی کی قیمت آشکار کر دی ہے، 20لاکھ سے زائد افراد بے گھر ہو چکے ہیں، 1,400دیہات زیرِ آب ہیں اور بیماریوں کی وبائیں پھیل رہی ہیں، کلینکس بند ہونے، صحت ورکرز کی برطرفی اور صحت کارڈ کی معطلی کے باعث پنجاب ایک قدرتی آفت کے ساتھ ساتھ عوامی صحت کے بڑے بحران کا سامنا کر رہا ہے۔

وائٹ پیپرمیں روڈ میپ دیتے ہوئے کہا گیا کہ صحت کارڈ کی بحالی اور اس کا دائرہ کار 20لاکھ روپے تک بڑھانا اور قومی سطح پر قابلِ استعمال بنانا، بی ایچ یوز کی آئوٹ سورسنگ ختم کرنا، دیہی علاقوں میں 24/7سہولت کی بحالی، ورک فورس کی دوبارہ بھرتی اور توسیع، بدعنوانی ختم کرنے کے لیے پروکیورمنٹ کو ڈیجیٹلائز کرنا، ماں اور بچے کے اسپتال مکمل کرنا، پی کے ایل آئی ماڈل کو وسعت دی جائے ،یہ صرف ایک پالیسی رپورٹ نہیں یہ پنجاب کے لیے ایک ریسکیو پلان ہے۔
Live سیلاب کی تباہ کاریاں سے متعلق تازہ ترین معلومات