اللہ تبارک وتعالی نے نبی کریمﷺ پر دین کو مکمل کیا،چیئرمین پاکستان سنی تحریک

آپﷺ کی ذاتِ اقدس پر رسالت اور نبوت کو تمام فرما دیا،آپﷺ کے بعد کسی نئی نبوت اور رسالت کی کوئی گنجائش نہیں،ثروت اعجاز قادری

ہفتہ 13 ستمبر 2025 21:55

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 ستمبر2025ء)ختم نبوت پر ایمان کے بغیر مسلمان مسلمان نہیں اور نہ ہی اس کا دین مکمل ہے۔ان خیالات کا اظہار پاکستان سنی تحریک کے چیئرمین انجینیئر محمد ثروت اعجاز قادری نے ختم نبوت کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ختم نبوت کانفرنس میں امیر اھلسنت،چشم و چراغ قادریت،یعسوب مجاھدین ملت حضرت پیر سائیں عبد الخالق قادری دامت برکاتہم العالیہ مرکزی امیر مرکزی جماعت اھلسنت پاکستان زیب سجادہ مرکز اھلسنت خانقاہ عالیہ قادریہ بہرچونڈی شریف،حافظ اسامہ حضرت علامہ ڈاکٹر محمد عمیر صدیقی دامت برکاتہم العالیہ،پاکستان سنی تحریک کے سربراہ حضرت علامہ ثروت اعجاز قادری، حضرت علامہ مفتی اسماعیل نورانی دامت برکاتہم العالیہ،حسام نورانی،حضرت علامہ مفتی غلام غوث صابری دامت برکاتہم العالیہ،نعمان نورانی،حضرت علامہ غلام فرید قادری،مرکزی کوآرڈینیٹر پاکستان سنی تحریک طیب حسین قادری،شہباز قادری اور دیگر معززین علما کرام اور عاشقان رسول ﷺ میں شرکت کی۔

(جاری ہے)

ختم نبوت کانفرنس میں آنے والے مہمانوں نے ختم نبوت اور آقائے دو جہاں کی سیرت پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔مرکزی چیئرمین پاکستان سنی تحریک انجینیئر محمد ثروت اعجاز قادری نے اپنے خطاب میں کہا کہ اللہ تبارک وتعالی نے نبی کریمﷺ پر دین کو مکمل کیا ہے۔ہم سب کا بھی یہی ایمان ہے۔آپﷺ کی ذاتِ اقدس پر رسالت اور نبوت کو تمام فرما دیا گیا ہے۔

آپﷺ آخری نبی ہیں۔آپﷺکے بعد اب کوئی نبی نہیں آئے گا۔آپﷺ کے بعد کسی نئی نبوت اور رسالت کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔نبی کریم ﷺ کے عہد مبارک سے لے کر آج تک مادی مفادات عہدے شہرت اور سرمائے کے حصول کیلئے مختلف لوگوں نے مختلف ادوار میں نبوت کے جھوٹے دعوے کیے۔مسیلمہ کذاب اسود عنسی علی محمد باب حسین علی مازندانی،مرزا غلام احمد قادیانی،علیجاہ محمد راشد الخلیفہ یوسف کذاب اور احمد عیسی جیسے ملعون لوگ ہر عہد میں اپنے آپ کو نبی قرار دیتے رہے لیکن علمائے حق قرآنِ مجید کی آیاتِ بینات اور احادیث متواترہ کی روشنی میں ان کے دعووں کی تردید کرتے رہے۔

جس وقت برصغیر میں غلام احمد قادیانی کے فتنے نے زور پکڑا تو علما نے اس فتنے کا دلائل کی روشنی میں ڈٹ کے مقابلہ کیا اور ثابت کیا کہ جو رسول اللہﷺ کی ختم نبوت کو نہیں مانتا وہ دائرہِ اسلام سے خارج ہے۔ علمائے کرام کی اس جدوجہد کے باوجود قادیانی اپنے اسلام پر اصرار کرتے رہے اور اصطلاحاتِ اسلامیہ اور شعائر دین کو اپنے غلط نظریات کے ابلاغ کیلئے استعمال کرتے رہے۔

علمائے کرام نے ان کو قانونی طور پر غیر مسلم قرار دینے کیلئے ایک مضبوط تحریک چلائی۔1953 میں اس حوالے سے چلنے والی تحریک ختم نبوت میں بہت سے لوگوں نے قربانیاں دیں لیکن اس کے باوجود اس وقت قانونی طور پر ان کو غیر مسلم اقلیت قرار نہ دیا گیا۔ یہاں تک کہ7 ستمبر 1974 کو اس بات کو قانونی طور پر پاکستان کی قومی اسمبلی نے دوسری آئینی ترمیم کے ذریعے طے کر دیا کہ جو نبی کریمﷺ کی ختم نبوت کو تسلیم نہیں کرتا وہ دائرہِ اسلام سے خارج ہے۔

80 کے عشرے میں امتناعِ قادیانیت آرڈیننس کے ذریعے قادیانیوں کو شعائرِ اسلامی اور اصطلاحاتِ اسلامی کے استعمال سے روک دیا گیا لیکن اس کے باوجود ختم نبوت کے منکروں نے خفیہ انداز سے اپنی سازشوں کو جاری رکھا۔ثروت اعجاز قادری کا مزید کہنا تھا کہ پاسپورٹ سے مذہب کے خانے کو نکالا گیا اس پر علمائے دین اور دینی مدارس نے مضبوط انداز سے آواز اٹھائی اور مشرف حکومت کو پاسپورٹ میں مذہب کے خانے کو بحال کرنا پڑا۔

بعدازاں ختم نبوت کے ڈرافٹ میں ترمیم کر کے اس کو حلف نامے سے اقرار نامے میں تبدیل کرنے کی کوشش کی گئی لیکن اس سازش کو بھی بے نقاب کر دیا گیا۔ ملک کے بعض اہم تعلیمی اداروں کو کئی معروف قادیانیوں کے نام سے منسوب کرنے کی کوششیں کی گئیں لیکن یہ کوششیں بھی ناکام رہیں۔ حالیہ ایام میں مبارک ثانی کیس اس حوالے سے ایک متنازع کیس کی شکل اختیار کر گیا کہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس صاحب نے فیصلے میں بعض ایسی باتیں لکھیں جن سے قادیانیوں کو اپنے نظریات کی تبلیغ کا موقع ملنے کے امکانات پیدا ہوئے۔

دینی جماعتوں نے اس حوالے سے ایک مضبوط اور منظم تحریک چلائی اور باور کرایا کہ ختم نبوت کے حوالے سے کسی قسم کی لچک کی کوئی گنجائش موجود نہیں۔بعد ازاں سپریم کورٹ کے فیصلے سے متنازع چیزیں حذف کر دی گئیں۔