گلیات ڈیویلپمنٹ اتھارٹی نے دو کثیرالمنزلہ عمارتیں سیل کردیں

منگل 16 ستمبر 2025 16:45

پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 ستمبر2025ء) گلیات ڈویلپمنٹ اتھارٹی نے چیف سیکرٹری، خیبرپختونخوا کے بعد گڈ گورننس روڈ میپ وژن کے تحت غیر قانونی تعمیرات کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے ایبٹ آباد کے علاقوں موضع تاجوال اور کُوزہ گلی میں دو غیر قانونی عمارتوں کو سیل کردیا۔محکمہ ثقافت، سیاحت، آثارِ قدیمہ و عجائب گھر خیبرپختونخوا تر جمان کے مطابق مذکورہ اقدام صوبے بھر کے سیاحتی مقامات کو ناجائز قبضوں اور بے قاعدہ تعمیرات سے محفوظ رکھنے کی جاری مہم کا اہم حصہ ہے۔

سیل کی گئی عمارتوں میں فلٹیز، جو شوکت علی کی ملکیت ہے، اور ایک 12 منزلہ عمارت جو محمود علی کی ملکیت ہے ،شامل ہیں۔ دونوں منصوبے جی ڈی اے ایکٹ 2016 (ترمیم شدہ 2020)اور بلڈنگ کنٹرول ریگولیشنز 2020 کی صریح خلاف ورزی کرتے ہوئے بغیر منظوری تعمیر کیے گئے۔

(جاری ہے)

متعدد نوٹسز دیے جانے کے باوجود مالکان نے عملدرآمد نہ کیا، جس پر اتھارٹی کو سیکشن 24 کے تحت کارروائی کرنا پڑی۔

نیشنل انجینئرنگ سروسز پاکستان (نیسپاک) کی رپورٹ میں کئی خلاف ورزیاں سامنے آئیں، جن میں منظور شدہ نقشے سے انحراف، پارکنگ ریمپ کی عدم موجودگی، ڈھانچاتی منزلوں کو غیر قانونی طور پر رہائشی جگہوں میں تبدیل کرنا، اجازت شدہ تعمیراتی حدود سے تجاوز، اور غیر منظور شدہ منزلوں کا اضافہ شامل ہے۔جی ڈی اے نے مالکان کو ہدایت دی ہے کہ وہ پندرہ روز کے اندر ان خلاف ورزیوں کو درست کریں اور اسٹرکچرل اسٹیبلیٹی سرٹیفکیٹ اور زمینی مٹی کے تجزیے کی رپورٹ جمع کرائیں۔

بصورت دیگر ان کے خلاف سیکشن 26 کے تحت مزید کارروائی کی جائے گی، جس میں 20 لاکھ روپے تک جرمانہ، تین سال قید یا دونوں سزائیں شامل ہو سکتی ہیں۔جی ڈی اے نے ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ غیر قانونی تعمیرات کے خلاف زیرو ٹالرینس پالیسی پر سختی سے عمل کیا جائے گا۔ عوام اور تعمیراتی شعبے کے افراد کو پرزور ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ قانون پر عمل کریں اور کسی بھی تعمیراتی منصوبے کے آغاز سے پہلے تمام ضروری منظوری حاصل کریں تاکہ گلیات کے قدرتی حسن اور منصوبہ بند ترقی کو محفوظ رکھا جاسکے۔