آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کی جانب سے سیمی خشتر کا شعری مجموعہ صدائے خشتر کی تقریب رونمائی

سیمی خشتر کے اشعار ذاتی تجربے اور شعور کا مظہر ہیں، صدائے خشتر منفرد شعری مجموعہ ہے،پروفیسر سحر انصاری/ ڈاکٹر پروفیسر قاسم رضا صدیقی

منگل 16 ستمبر 2025 21:15

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 ستمبر2025ء)آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کی جانب سے سیمی خشتر کا شعری مجموعہ صدائے خشتر کی تقریب رونمائی گل رنگ ہال میں منعقد کی گئی جس کی صدارت شاعر، نقاد و دانشور پروفیسر سحر انصاری نے کی جبکہ ڈاکٹر پیرزادہ قاسم رضا صدیقی، ڈاکٹر عنبریں حسیب عنبر، پروفیسر ڈاکٹر معظم حیدر، ڈاکٹر دانش، سیدہ منال، سیدہ نہال نقوی اور شاعرہ سیمی خشتر نے اظہارِ خیال کیا، تقریب کی نظامت کے فرائض شکیل خان نے انجام دیے۔

اس موقع پر صدارتی خطبے میں پروفیسر سحر انصاری نے کہاکہ آج بہت مسرت کا دن ہے سیمی خشتر کی کتاب صدائے خشترکی تقریب رونمائی ہے، آرٹس کونسل میں تقریب کا منعقد ہونا لائق ستائش ہے، سیمی خشتر نے جو شعر پیش کیے وہ ان کے ذاتی تجربے اور شعور کا مظہر ہے، ان کا شعری مجموعہ انفرادیت کے لحاظ سے منفرد ہے، ان کے ہاں خودداری اور حوصلہ مندی پائی جاتی ہے، عنبریں حسیب عنبر کو بھی مبارکباد دوں گا جنہوں نے اس کتاب کا ہر گوشے سے سمجھا اور مطالعہ کیاجو کہ کتاب کے پختہ ہونے کی دلیل ہے۔

(جاری ہے)

ڈاکٹر پیرزادہ قاسم رضا صدیقی نے کہاکہ سیمی خشتر نے صدائے خشتر میں بہت اچھی شاعری کی ہے میں انہیں مبارکباد پیش کرتا ہوں، آج کی تقریب میں تہذیب اور روایت آگے بڑھتی دکھائی دے رہی ہے، بچے بھی سیمی خشتر کی شاعری سے بہت متاثر نظر آتے ہیں، انہوں نے بیرونِ ممالک میں بھی ادب اور شاعری کو زندہ رکھا ہوا ہے، ان کی شاعری پر گہری نظر ہے، انہوں نے شعری مجموعے میں مشکل شاعری کو بھی آسان الفاظ میں پیش کیا ہے۔

ڈاکٹر عنبریں حسیب عنبر نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہاکہ سیمی خشتر کو بند مٹھی کھولنے اور شعری مجموعہ منظر عام پر لانے پر مبارکباد پیش کرتی ہوں، انہوں نے اپنے شعری مجموعے میں بہت اختصار اور سادگی سے کام لیا ہے، شاعر کا اصل تعارف اس کی شاعری ہی ہوتا ہے، شعر سے شاعر کی شاعری کا اندازہ ہوتا ہے، سیمی خشتر کی شاعری جدید زمانے سے مطابقت رکھتی ہے، ان کی شاعری میں ہمیں دوہرا شعور نظر آتا ہے، ایک اچھی شاعرہ کا نمودار ہونا خوشگوار حیرت کا باعث ہے۔

پروفیسر ڈاکٹر معظم حیدر نے کہاکہ سیمی خشتر نے محض صفحات پر روشنی نہیں ڈالی بلکہ اپنے دل کے دریچوں سے احساسات کا ایک سمندر اتارا ہے، ان کی شاعری صرف الفاظ کا مجموعہ نہیں بلکہ ایک ایسا دیوان ہے جس کا ہر مصرعہ معنی خیز ہے، ہر نظم کسی زندگی کے پہلو کو چھوتی ہوئی ایک مکمل داستان ہے،آپ کے کلام میں وہ محبت اور نزاکت ہے جو سماج کی گہری انسانی ہمدردی کو ظاہر کرتی ہے۔

سیمی خشتر کی شاعری میں وزن نظر آتا ہے۔ڈاکٹر دانش نے کہاکہ میں نے ہمیشہ سیمی خشتر کو پختہ یقین پایا، اس کتاب میں وطن سے محبت اور وفاداری نظر آتی ہے، ان کی شاعری بہت ورسٹائل ہے۔ سیدہ منال نے کہاکہ سیمی خشتر کی شاعری میں محبت ہے، ان کی کتاب اردو ادب میں شاندار اضافہ ہے۔ شاعرہ سیمی خشتر نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہاکہ جس معاشرے میں مسائل زیادہ ہوں وہاں خوبصورتی اوررعنائیوں کے ساتھ ساتھ جذبوں کا اظہار بہت ضروری ہے، میں آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی سمیت آپ تمام لوگوں کا شکریہ ادا کرتی ہوں جنہوں نے اتنی شاندار تقریب کا انعقاد کیا، یورپ میں بچوں کو گھر میں اردو بولنے کے لیے کہتی انگلش زبان میں بات کرنے پر پابندی تھی، ہمیں اپنی ثقافت کو فروغ دینا چاہیے، میں چاہتی تھی کہ ہمارے بچوں کو اردو زبان و ادب اور ثقافت کا معلوم ہونا چاہیے، میں نے ایک مشاعرے میں شرکت کی جس میں شاعری سے شغف بڑھا، میری اس کتاب کے پیچھے ناصرف میرے والد، شوہر، بچوں بلکہ پروفیسر سحر انصاری کا بھی بڑا ہاتھ ہے اگر وہ میری رہنمائی نہ کرتے تو شاید آج یہ کتاب آپ کے ہاتھ میں نہ ہوتی، انہوں نے ہمیشہ میری حوصلہ افزائی اور اصلاح کی۔