کاشتکاردھان و دیگر فصلوں کی باقیات کو جلانے کی بجائے بائیو چار وغیرہ تیار کرکے زمینوں میں ملائیں،ڈاکٹر ساجد الرحمن

جمعرات 18 ستمبر 2025 17:40

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 ستمبر2025ء) موسمیاتی تبدیلیوں کے پیش نظر جدید زرعی تحقیق کی روشنی میں کاشتکاروں کی فی ایکڑ پیداوار اور منافع میں اضافہ وقت کی اہم ضرورت ہے۔ ماحولیاتی تبدیلیوں کو مدنظر رکھ کر زرعی تحقیقاتی اداروں کی متعارف کردہ نئی اقسام کے علاوہ ان کی جدید پیداواری ٹیکنالوجی کو کاشتکاروں کی دہلیز تک پہنچانے کیلئے مؤثر حکمت عملی اپنائی جائے۔

جدید زرعی پیداواری ٹیکنالوجی کے استعمال کے فروغ کیلئے اگرانومک ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے زرعی سائنسدانوں کے تجربات بنیادی اہمیت کے حامل ہیں۔ جدید زراعت میں فصلوں پر تحقیق کے علاوہ زمینوں کے استعمال کے بہتر انتظامی امور اور قدرتی وسائل کے مؤثر استعمال کی اہمیت میں روز بروز اضافہ ہورہاہے۔

(جاری ہے)

بدلتے موسمی حالات میں کاشتکاروں کی بھر پور محنت اور تکنیکی مہارت میں بہتری سے موجودہ چیلنجز سے نمٹنے میں نمایاں مدد ملے گی۔

ان خیالات کا اظہار ڈائریکٹر جنرل زراعت ریسرچ پنجاب ڈاکٹر ساجد الرحمن نے ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ فیصل آباد کے شعبہ اگرانومی کے سالانہ ربیع ریسرچ پروگرام کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے ادارہ کے زرعی سائنسدانوں پر زوردیا کہ وہ فصلوں کی موزوں وقت پر کاشت، بروقت آبپاشی، جڑی بوٹیوں کی مؤثر تلفی، کیمیائی زہروں کی سکریننگ اور آب و ہوا کی تبدیلی کے اثرات پر مبنی تجربات کے نتائج سے کاشتکاروں کو بروقت آگاہی کیلئے جامع حکمت عملی مرتب کریں۔

اجلاس میں ترقی پسند کاشتکار چوہدری مقصود احمد جٹ، احسن سرور خان، چیف سائنٹسٹ شعبہ ہارٹیکلچرملک محسن عباس، چیف سائنٹسٹ شعبہ پلانٹ پیتھالوجی ڈاکٹر رانا انتظار الحسن، اکنامسٹ ڈاکٹر محمد اسحاق جاوید، چیئرمین اگرانومی پنجاب یونیورسٹی لاہورڈاکٹر محمد بلال چٹھہ، چیئرمین اگرانومی محمد نواز شریف زرعی یونیورسٹی ملتان پروفیسر ڈاکٹر عبد الغفار، شعبہ اگرانومی کے پرنسپل سائنٹسٹ ڈاکٹر عصمت اللہ، ڈاکٹر محمد اقبال، حافظ ڈاکٹر سعید الرحمن، محمد شفقت، سینئر سائنٹسٹ، ڈاکٹر محمد شعیب، ڈاکٹر محمد عارف، ڈاکٹر محمد نواز اولکھ، ڈاکٹر محمد ادریس، ڈاکٹر محمد اکرم، محمد ارشد، فدا حسین، محمد نعیم، فہد احسان، ڈاکٹر حافظ نوید رمضان، محمد فیصل، ڈائریکٹر و ڈپٹی ڈائریکٹر ایگریکلچرل انفارمیشن فیصل آباد ڈاکٹر آصف علی اور محمد اسحاق لاشاری سمیت ریٹائرڈ زرعی سائنسدانوں اور ترقی پسند کاشکاروں نے شرکت کی۔

ڈاکٹر نوید صدیقی نے ریسرچ پروگرام کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے بتایا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کا سامنا کرنے اور ملکی فوڈ سکیورٹی کے حصول کیلئے کاشتکاروں کے پیداواری اخراجات میں کمی اور فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ ادارہ کے زرعی سائنسداوں کی اولین ترجیح ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اگرانومک ریسرچ انسٹیٹیوٹ اور اسکے ماتحت اسٹیشن کے زرعی سائنسدان 63 تجربات پر کام کریں گے۔

کاشتکار موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے اپنی زرعی حکمت عملی میں تبدیلی لائیں، فصلوں کی کم دورانیہ والی اقسام کا چناؤ کریں اور ان کے وقت کاشت میں تبدیلی لائیں۔ زمین کی زرخیزی بحال رکھنے کیلئے جنتر، برسیم اور دیگر پھلی دار اجناس کو زمین میں ملائیں۔ فصلوں کی کاشت کے وقت زیروٹیلج ٹیکنالوجی کو ترجیح دیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ اداراہ کے سائنسدانوں نے نئے متعارف ہونے والے پودوں بالخصوص سٹیویا، چیا، کملینہ، کینوا اور ادویاتی پودوں کی جدید پیداواری ٹیکنالوجی کے متعلق متعدد تجربات کئے ہیں جن کے حوصلہ افزانتائج برآمد ہوئے ہیں۔

ڈاکٹر عصمت اللہ پرنسپل سائنٹسٹ نے چقندر کی فصل کی جڑی بوٹیوں کی تلفی کے علاوہ فصلوں کی مخلوط کاشت کے متعلق کئے گئے تجربات کے نتائج سے آگاہ کیا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ اگرانومک ریسرچ اسٹیشن کروڑ، فصلوں کی باقیات سے بائیو پولیمر اور بائیو چار کی تیاری کے متعلق تجربات کررہاہے۔ انہوں نے کاشتکاروں پر زور دیا کہ وہ فصلوں کی باقیات کو آگ لگانے کی بجائے زمین میں ملائیں اور زمین کی زرخیزی میں اضافہ کریں۔

فصلوں کی باقیات سے بائیو پولیمر اور بائیو چار تیار کریں اور کاربن کریڈٹ مارکیٹنگ سے قیمتی زرمبادلہ کمائیں۔ ڈاکٹر محمد اقبال نے گندم کے وقت کاشت اور کھادوں کے استعمال کے متعلق جاری تجربات سے شرکا کو آگاہ کیا۔ ڈاکٹر محمد نواز اولکھ، ڈاکٹر محمد ادریس، فہد احسان اور ڈاکٹر حافظ نوید رمضان نے بتایاکہ زیرو ٹیلج ٹیکنالوجی سے پانی کی بچت اور زمین کی ساخت بہتر ہونے کے علاوہ زمین کی زرخیزی میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔

برسیم، جنتر ارد دیگر پھلی دار فصلوں کا بطور سبز کھاد اور گندم، دھان، مکئی، کماد اور سبزیوں کی باقیات کا زمین میں ملانا اور گلی سڑی گوبر کھاد کا استعمال وقت کی اہم ضرورت ہے۔ انہوں نے بتایا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے درجہ حرارت بڑھ رہا ہے۔ ان حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے شعبہ اگرانومی کے زیر اہتمام کلائمیٹ چینج ریسرچ سنٹر کا قیام عمل میں لایا گیا ہے جس کے ڈیٹا کی مدد سے موسمیاتی تبدیلیوں کے پیش نظر ادارہ کے زرعی سائنسدان فصلوں کے وقت کاشت میں ضروری ردو بدل، ان کی بہتر دیکھ بھال اور جڑی بوٹیوں کی مؤثر تلفی کے تجربات کے نتائج سے متعلق سفارشات مرتب کریں گے۔

ان نتائج کی روشنی میں فصلوں کی کاشت اور بہتر دیکھ بھال کے متعلق مرتب کردہ پالیسی کاشتکاروں کی دہلیز تک پہنچانے کیلئے محکمہ زراعت توسیع اور انفارمیشن کے ساتھ مل کر کاوشیں کی جائیں گی۔