پاکستان اورپولینڈ کے درمیان زراعت اور غذائی تحفظ میں تعاون بڑھانے پراتفاق

جمعرات 18 ستمبر 2025 20:55

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 ستمبر2025ء) وفاقی وزیر برائے قومی غذائی تحفظ و تحقیق رانا تنویر حسین نے پولینڈ کے سفیر سے اعلیٰ سطحی ملاقات میں زراعت کے شعبے میں دوطرفہ تعاون کو فروغ دینے، پاکستان کی زرعی برآمدات میں اضافے اور سینیٹری و فائٹوسینیٹری (ایس پی ایس) تقاضوں سے متعلق مسائل کے حل پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔

وزارت سے جاری پریس ریلیز کے مطابق وفاقی وزیر نے یورپ میں پولینڈ کے بطور اہم زرعی پیداوار کنندہ کردار کو اجاگر کیا جو دنیا میں رائی کی برآمدات میں دوسرے اور سیب کی برآمدات میں تیسرے نمبر پر ہے۔ اس کے علاوہ گندم، جو، جئی، چقندرِ شکر، تمباکو، پھل اور آلو کی نمایاں پیداوار بھی کرتا ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ پاکستان اور پولینڈ اناج، پھل، لائیوسٹاک اور فوڈ پروسیسنگ کے شعبوں میں باہمی تعاون سے خاطر خواہ فوائد حاصل کرسکتے ہیں۔

(جاری ہے)

ایس پی ایس کے مسائل پر گفتگو کرتے ہوئے رانا تنویر حسین نے کہا کہ پاکستان کے برآمدکنندگان کو پولینڈ کی منڈی تک رسائی میں مشکلات کا سامنا ہے کیونکہ یورپی یونین کے سخت معیارات ٹرانسپورٹ، اسٹوریج، افلاٹاکسن اور پیکنگ کے معاملات میں رکاوٹ بنتے ہیں۔ انہوں نے پاکستان کے ڈیپارٹمنٹ آف پلانٹ پروٹیکشن (ڈی پی پی) اور پولینڈ کے نیشنل پلانٹ پروٹیکشن آرگنائزیشن (این پی پی او) کے درمیان ایس پی ایس تقاضوں کی ہم آہنگی کے لیے پولینڈ کی حمایت کی درخواست کی۔

مزید برآں، انہوں نے فوڈ سیفٹی، تصدیقی نظام اور استعداد کار میں تعاون کو ضروری قرار دیا۔ وفاقی وزیر نے بتایا کہ پاکستان اس وقت چاول، آم، تل، کھجور اور الفالفہ بیج پولینڈ کو برآمد کر رہا ہے تاہم یہ مقدار پاکستان کی پیداواری صلاحیت کے مقابلے میں بہت کم ہے۔ پولینڈ سے درآمدات میں زیادہ تر آلو کا نشاستہ اور ٹورٹیلا ریپس شامل ہیں۔ انہوں نے سنگترہ، چاول، آم اور حیوانی مصنوعات کو برآمدات میں اضافے کے لیے بہترین مواقع قرار دیا اور زور دیا کہ پولینڈ پاکستان سے ترش پھلوں کی درآمد کی اجازت دے، جو پہلے ہی برطانیہ، ناروے اور روس سمیت 40 سے زائد ممالک کو برآمد کیے جا رہے ہیں۔

دونوں فریقین نے لائیوسٹاک کے شعبے میں تعاون بڑھانے پر بھی گفتگو کی۔ وزیر نے جانوروں کی صحت، ویٹرنری سائنسز، گوشت کی تجارت اور ڈیری پروڈکشن میں تعاون کے لیے ایک مشترکہ ورکنگ گروپ کے قیام کی تجویز دی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان پہلے ہی پولینڈ کو جانوروں کی آنتیں برآمد کر رہا ہے اور اس تعاون کو پکے گوشت، مرغی اور پروسیسڈ فوڈ تک بڑھایا جا سکتا ہے۔

ملاقات میں زرعی تعاون کے دیگر شعبوں پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا، جن میں ایلیٹ فصلوں کے جینیاتی وسائل کا تبادلہ، بعد از کٹائی انتظام و ویلیو ایڈیشن پر مشترکہ تحقیق، زراعت میں قابلِ تجدید توانائی کا استعمال، پانی کا تحفظ، بنجر زمینوں کی بحالی کے لیے بایوٹیکنالوجی اور آرگینک فارمنگ و سرٹیفکیشن میں مہارت کا تبادلہ شامل ہے۔وفاقی وزیر رانا تنویر حسین نے پولینڈ کے ساتھ زراعت اور غذائی تحفظ کے میدان میں طویل المدتی شراکت داری قائم کرنے کے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے اعتماد ظاہر کیا کہ دوطرفہ تعاون کے فروغ سے تجارت، ٹیکنالوجی کے تبادلے اور پائیدار زرعی ترقی کے نئے راستے کھلیں گے۔