حزب اللہ سکریٹری جنرل کی سعودیہ کو تنظیم کے ساتھ رابطے کی پیش کش

ہفتہ 20 ستمبر 2025 16:09

بیروت(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 ستمبر2025ء) لبنانی تنظیم حزب اللہ کے سیکریٹری جنرل نعیم قاسم نے کہا ہے کہ خطہ اس وقت ایک خطرناک موڑ سے گزر رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل ایک توسیع پسند قبضہ گیر ریاست ہے اور اسے امریکہ کی حمایت حاصل ہے تاکہ وہ خطے پر کنٹرول حاصل کر سکے۔انھوں نے مزید کہا کہ لبنانی حکومت اسرائیلی حملوں کے مقابلے میں ذمہ دار ہے۔

حکومت کی یہ ترجیحات ہونی چاہئیں کہ جارحیت کو روکے، اسرائیل کا مقابلہ کرے اور لبنان کی تعمیر نو کرے۔ ان کا کہنا تھا ہم مزاحمت کے طور پر لبنانی فوج کے شانہ بشانہ اپنا فرض ادا کرنے کے لیے تیار ہیں۔اسی تناظر میں نعیم قاسم نے کہا کہ مزاحمت کا اسلحہ صرف اسرائیلی دشمن کی طرف رخ کیے ہوئے ہے۔ انھوں نے خبردار کیا کہ مزاحمت پر دبا ڈالنا دراصل اسرائیل کو سیدھا فائدہ پہنچانا ہے۔

(جاری ہے)

ان کے مطابق اگر مزاحمت نہ رہی تو دوسری ریاستیں بھی خطرے میں آ جائیں گی۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ اسرائیل لبنان کو اہمیت نہیں دے گا جب تک وہ گریٹر اسرائیل کے منصوبے کا حصہ نہ بن جائے۔نعیم قاسم حزب اللہ کے مقتول رہنما ابراہیم عقیل کی پہلی برسی پر خطاب کر رہے تھے۔ انھوں نے زور دیا کہ اسرائیلی قبضے کے خطری کا مقابلہ کرنا ضروری ہے اور اس کا واحد راستہ مشترکہ دشمن کے مقابل کھڑا ہونا ہے۔

مزید برآں حزب اللہ کے سیکریٹری جنرل نعیم قاسم نے سعودی عرب سے اپیل کی کہ وہ جماعت کے ساتھ ایک نیا باب کھولے، اختلافی نکات پر بات چیت کرے، خدشات کا جواب دے اور اسرائیل کے خلاف ایک متحدہ محاذ قائم کرے۔تاہم سعودی عرب نے 2016 سے حزب اللہ کو ایک دہشت گرد تنظیم قرار دے رکھا ہے۔ ریاض کے مطابق اس فیصلے کی وجہ یہ ہے کہ اس ملیشیا کے ارکان معاندانہ کارروائیوں میں ملوث ہیں، جو خلیجی ممالک کی خود مختاری، امن اور استحکام کے لیے کھلا خطرہ ہیں۔

اس کے علاوہ ان کی سرگرمیاں کئی عرب ریاستوں میں بین الاقوامی قوانین اور اخلاقی و انسانی اصولوں کے منافی ہیں اور عرب قومی سلامتی کے لیے خطرہ پیدا کرتی ہیں۔سعودی عرب حزب اللہ پر الزام لگاتا ہے کہ وہ خطے میں عسکری کردار ادا کر کے عرب قومی سلامتی کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ ریاض اس بات پر بھی زور دے چکا ہے کہ لبنان کو عرب ممالک اور ان کے مفادات پر حملوں یا غیر ملکی ایجنڈوں اور دہشت گرد گروہوں کے مقاصد پورے کرنے کا اڈا نہیں بننا چاہیے۔ اسی پس منظر میں سعودی عرب نے صدارتی خلا کے بعد لبنان میں صدارتی انتخاب کے عمل کو آگے بڑھانے کی کوشش کی۔