پب جی سے متاثر ہوکر ماں، 2 بہنوں اور بھائی کو قتل کرنیوالے مجرم کو 100 سال قید کی سزا

لاہور میں ایڈیشنل سیشن جج نے 4 افراد کے قتل کے مقدمے کا فیصلہ سناتے ہوئے 40 لاکھ روپے جرمانہ بھی کیا

Sajid Ali ساجد علی بدھ 24 ستمبر 2025 16:07

پب جی سے متاثر ہوکر ماں، 2 بہنوں اور بھائی کو قتل کرنیوالے مجرم کو 100 ..
لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 24 ستمبر2025ء ) صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں پب جی سے متاثر ہوکر ماں، 2 بہنوں اور بھائی کو قتل کرنیوالے مجرم کو 100 سال قید کی سزا سنادی گئی۔ تفصیلات کے مطابق سیشن کورٹ نے لاہور کے علاقہ کاہنہ میں پب جی گیم سے متاثر ہوکر ماں، 2 بہنوں اور بھائی کو قتل کرنے کے مجرم کو 100 سال قید اور 40 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی ہے، سیشن کورٹ لاہور میں پب جی گیم سے متاثر ہوکر اہلِ خانہ کو قتل کرنے والے مجرم علی زین کے کیس کی سماعت ہوئی جہاں ایڈیشنل سیشن جج ریاض احمد نے 4 افراد کے قتل کے مقدمے کا فیصلہ سناتے ہوئے مجرم علی زین کو مجموعی طور پر 100 سال قید اور 40لا کھ روپے جرمانے کی سزا سنادی۔

بتایا گیا ہے کہ کیس کی سماعت کے دوران پراسیکیوٹر حبیب الرحمان نے عدالت میں گواہان کو پیش کیا، اس حوالے سے پراسیکیوشن نے بتایا کہ مجرم علی زین نے پب جی گیم سے متاثر ہو کر رات 2 بجے والدہ، 2 بہنوں اور بھائی کو فائرنگ کرکے قتل کردیا تھا، اس حوالے سے تھانہ کاہنہ پولیس نے 2022ء میں قتل کا مقدمہ درج کیا تھا۔

(جاری ہے)

بتایا جارہا ہے کہ لاہور کی 45 سالہ لیڈی ہیلتھ ورکر ناہید مبارک کے 14 سالہ بیٹے زین علی نے معروف آن لائن گیم ’پب جی‘ کھیلتے ہوئے مبینہ طور پر اس گیم سے متاثر ہو کر اپنی والدہ اور 3 بہن بھائیوں کو قتل کردیا تھا، مقتولین میں 45 سالہ ناہید مبارک، ان کا 20 سالہ بیٹا تیمور سلطان، بیٹیاں 15 سالہ ماہ نور فاطمہ اور 10 سالہ جنت شامل تھیں، یہ تمام افراد کاہنہ کے علاقہ ایل ڈی اے چوک میں اپنے کثیرالمنزلہ گھر کے ایک کمرے میں مردہ پائے گئے تھے۔

بعد ازاں سینئر پولیس افسر نے بتایا کہ دوران تفتیش زین علی نے اپنے جرم کا اعتراف کیا، مجرم ’پب جی‘ کھیلنے کا شوقین تھا اور اپنا زیادہ تر وقت اپنے کمرے میں آن لائن گیم کھیلتا رہتا تھا، واقعے کے روز آن لائن گیم میں دیئے گئے اہداف حاصل کرنے میں ناکام ہونے کے بعد نوعمر لڑکے کا مزاج بھڑک گیا، گھنٹوں ’پب جی‘ کھیلتے ہوئے کسی ہدف میں ناکامی کے بعد وہ اپنا ہوش کھو بیٹھا اور اپنی والدہ کی پستول اٹھا کر کمرے میں چلا گیا جہاں وہ اپنے دوسرے بچوں کے ساتھ سو رہی تھیں۔

پولیس حکام نے بتایا کہ زین علی نے پہلے اپنی والدہ کو گولی مار کر قتل کیا اور پھر اپنی دو بہنوں پر گولی چلا دی، گولیوں کی آوازیں سن کر زین کا بڑا بھائی کمرے میں داخل ہوا تو مجرم نے اس پر بھی فائرنگ کردی، جس سے وہ سب موقع پر ہی جاں بحق ہو گئے، اس کے بعد وہ بالائی منزل پر اپنے کمرے میں چلا گیا جہاں اس نے کچھ دیر آرام کیا اور پھر گھر سے نکل گیا جہاں مجرم نے پستول کو قریبی نالے میں پھینکا اور اپنے کمرے میں واپس آیا تاکہ یہ بہانہ کرسکے کہ جب یہ واقعہ پیش آیا تو وہ سو رہا تھا تاہم تفتیش کاروں کو لڑکے کی مشکوک باڈی لینگویج کی وجہ سے اس پر شک تھا اور چند روز بعد پولیس نے زین علی پر اپنے خاندان کے قتل کا شبہ ظاہر کرتے ہوئے اسے حراست میں لیا تھا۔