اسلام آباد میں پیس ایجوکیشن کانفرنس کا انعقاد

کانفرنس کے اختتام پر ڈاکٹر افشاں ہما کی تصنیف "تعلیمِ امن بطرزِ امن" کی کتاب کی رونمائی

بدھ 24 ستمبر 2025 16:23

اسلام آباد میں پیس ایجوکیشن کانفرنس کا انعقاد
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 24 ستمبر 2025ء)پیس ایجوکیشن کانفرنس 2025 کا انعقاد 21 ستمبر 2025 کو اسلام آباد میں ہوا۔ اس منفرد کانفرنس کا تصور ڈاکٹر افشاں ہما نے پیش کیا، جنہوں نے سان ہوزے اسٹیٹ یونیورسٹی سے پیس ایجوکیشن میں پوسٹ ڈاکٹریٹ ریسرچ مکمل کی ہے اور اس وقت علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی میں شعبہ "ایجوکیشنل پلاننگ، پالیسی اسٹڈیز اینڈ لیڈرشپ" کی سربراہی کر رہی ہیں۔


صبح کے وقت تین متوازی سیشنز تین مختلف مقامات پر شروع ہوئے، جس نے کانفرنس کے تصور کو ایک نیا انداز دیا۔ یہ ایک مشترکہ کوشش تھی جس میں علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی، کوالٹی ایجوکیشن فورم، پیس کلب، تھیٹر والے اور TRISS اسکول سسٹم شامل تھے۔
دن کا آغاز صبح 7:30 بجے ٹریل 3 پر ہوا۔ مقررین کے ساتھ ہائکنگ کے ذریعے امن قائم کرنے کا خیال ایک نیا اور تخلیقی انداز تھا، جس سے شرکاء کو ایک دوسرے اور فطرت کے ساتھ جڑنے کا موقع ملا۔

(جاری ہے)

تصور کریں کہ ایک گروپ ایک خوبصورت پگڈنڈی پر چل رہا ہو، جہاں خاموشی کے بجائے پرسکون موسیقی، بامعنی گفتگو اور شاعری کی آوازیں فضا میں گونج رہی ہوں۔ یہ سرگرمی ایک مشترکہ ہم آہنگ تجربہ بنی، جس نے انفرادی اختلافات کو پیچھے چھوڑتے ہوئے اتحاد کا احساس پیدا کیا۔ چلنے کی متوازن حرکت اور آرام دہ آوازیں ذہنی دباؤ کو کم کر کے بامعنی گفتگو کے مواقع پیدا کرتی ہیں۔

اسی کے ساتھ ساتھ صبح 8 بجے ایف-9 پارک میں "واک اینڈ ٹاک" ایونٹ منعقد ہوا، جو کہ پیس کانفرنس کے مقررین کے ساتھ تھا۔ یہ ایک روایتی کانفرنس ہال کی رسمی ترتیب سے ہٹ کر ایک انوکھا اور خوشگوار تجربہ تھا۔ اس میں شرکاء کو اسٹیج پر لیکچر سننے کے بجائے مقررین کے ساتھ چلنے اور غیر رسمی، کھلے انداز میں بات چیت کا موقع ملا۔

اس انداز نے رکاوٹیں ختم کر کے خیالات کے حقیقی تبادلے کو فروغ دیا اور ایک عام کانفرنس کو اجتماعی امن سازی کے ایک یادگار سفر میں بدل دیا۔
علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی میں صبح 9 بجے کانفرنس کے دوران مراقبہ اور "ہیالنگ سرکل" کو شامل کر کے باطنی سکون کا ایک گہرا تجربہ پیدا کیا گیا۔ شرکاء نے مشترکہ نیت کے تحت موجودگی کے شعور پر مبنی مشقوں میں حصہ لیا، جس سے وہ اضطراب چھوڑ کر اپنے اندر کی گہرائی سے جڑ سکے۔

"ہیالنگ سرکل" نے ایک محفوظ اور معاون ماحول فراہم کیا، جہاں شرکاء اپنی باتوں کا کھل کر اظہار کر سکے اور دوسروں کی باتوں کو ہمدردی سے سن سکے۔ اس عمل کو "تھیٹر آف دی اوپریسٹ" کے سیشن نے مزید تقویت دی، جس میں شرکاء نے معاشرتی مسائل کو ڈرامائی انداز میں اجاگر کیا۔ پُرسکون سبز ماحول میں یہ سرگرمیاں صرف علمی مشق نہیں رہیں بلکہ ایک مکمل ذاتی اور اجتماعی تبدیلی کا سفر بن گئیں، جس نے دکھایا کہ جسم، ذہن اور روح کے بامعنی امتزاج سے پائیدار امن کی بنیاد رکھی جا سکتی ہے۔


دوپہر 12 بجے تمام شرکاء علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی میں جمع ہوئے، جہاں بچوں کے فن پاروں نے کانفرنس میں ایک نیا، رنگین اور متحرک رنگ بھر دیا۔ بچوں کے آرٹ نے سیاسی بیانیے سے ہٹ کر ان کی امیدوں اور خوابوں کو اجاگر کیا، جو تنازعات سے سب سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔ ان کے تصویری خاکے، رنگوں سے بھرپور اور سادہ مگر مؤثر پیغامات کے ساتھ، ان کے تجربات، خوف اور ایک پُرامن دنیا کے خوابوں کی عکاسی کر رہے تھے۔

ان بصری کہانیوں نے زبان اور سفارتی رکاوٹوں کو عبور کر کے کانفرنس میں ایک جذباتی اور انسانی پہلو شامل کیا، جس نے ماحول کو زیادہ ذاتی، پُرامید اور بامعنی بنا دیا۔
دن بھر آن لائن پریزنٹیشنز اور شرکت کا سلسلہ جاری رہا، اور ممتاز اسکالرز جن میں ڈاکٹر شاہد صدیقی، اے ایچ نئیر، خادم حسین، یاسر پیرزادہ، سفیر اللہ خان، ڈاکٹر خالد محمود، رعنا ظفر، گلشن رفیق، ڈاکٹر سدرہ رضوان، اور ڈاکٹر رُخسانہ درّانی شامل تھے، نے پینل ڈسکشنز میں شرکت کی۔
دن کا اختتام ڈاکٹر افشاں ہما کی تصنیف "تعلیمِ امن بطرزِ امن" کی کتاب کی رونمائی سے ہوا، جسے داستان پبلیکیشنز نے شائع کیا ہے۔