یوتھ ایکشن: نوجوان ابھی سے قائدانہ کردار میں مصروف، اینالینا بیئربوک

یو این جمعہ 26 ستمبر 2025 05:15

یوتھ ایکشن: نوجوان ابھی سے قائدانہ کردار میں مصروف، اینالینا بیئربوک

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 26 ستمبر 2025ء) دنیا کی تقریباً نصف آبادی 30 سال سے کم عمر افراد پر مشتمل ہے اور اقوام متحدہ مسلسل زور دے رہا ہے کہ منصفانہ، مساوی اور پائیدار مستقبل کے حصول کے لیے نوجوانوں کا فیصلہ سازی میں کردار نہایت اہم اور ناگزیر ہے۔

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی صدر اینالینا بیئربوک نے کہا ہے نوجوانوں کی شمولیت کا مطلب صرف یہ نہیں کہ انہیں اجلاسوں میں بلایا جائے بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ ان کے تجربات اور مہارت کو حقیقی معنوں میں پالیسی سازی کے عمل میں شامل کیا جائے۔

Tweet URL

انہوں نے یہ بات عالمی یوتھ ایکشن پروگرام کی 30ویں سالگرہ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی ہے۔

(جاری ہے)

تعلیم، روزگار، بھوک اور غربت، صحت اور ماحولیات، عالمگیر تبدیلی، اطلاعاتی اور مواصلاتی ٹیکنالوجی، مسلح تنازعات اور بین النسلی مسائل کا احاطہ کرتا یہ پروگرام واضح کرتا ہے کہ نوجوانوں کے لیے کیے جانے والے اقدامات کا تعلق ہر مسئلے کے حل سے جڑا ہے اور نوجوان تبدیلی کے محرک ہیں۔

پسماندگی اور عدم نمائندگی

اس موقع پر اقوام متحدہ کے انڈر سیکرٹری جنرل برائے پالیسی گائے رائیڈر نے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش کی جانب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج 15 تا 24 سال عمر کی نوجوان نسل تقریباً 1.2 ارب افراد پر مشتمل ہے جو بلاشبہ تاریخ کی سب سے بڑی نوجوان آبادی سمجھی جا سکتی ہے۔

نوجوان ماحول کے تحفظ، ڈیجیٹل اختراع، مسائل کے مقامی حل تلاش کرنے اور انسانی حقوق کے فروغ میں پیش پیش ہیں۔ تاہم، اس کے باوجود، انہیں اکثر ان فیصلوں سے باہر رکھا جاتا ہے جو براہ راست ان کی زندگیوں پر اثر انداز ہوتے ہیں۔ وہ تعلیم، باعزت روزگار، صحت کی سہولیات اور سیاسی شمولیت جیسی بنیادی چیزوں میں بھی رکاوٹوں کا سامنا کرتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ تشدد، عدم استحکام اور شہری آزادیوں کے لیے سکڑتی گنجائش نوجوانوں کی آواز کو خاموش کر رہی ہے اور ان کی موثر شراکت کی راہ میں رکاوٹ ہے۔

بحرانوں کے نوجوان متاثرین

یہ تقریب نہ صرف عالمی یوتھ ایکشن پروگرام کےتحت اب تک ہونے والی پیش رفت کو اجاگر کرنے کے لیے منعقد کی گئی بلکہ اس کا مقصد ان مسائل کو بھی سامنے لانا تھا جو تاحال حل طلب ہیں۔

اقوام متحدہ کے دفتر برائے نوجوانان کے سربراہ فیلپ پاؤلیئر نے کہا کہ عالمی برادری کو اس تلخ حقیقت کا سامنا کرنا ہو گا کہ لاکھوں نوجوان اب بھی پسماندہ ہیں۔ ماحولیاتی بحران، ڈیجیٹل مسائل اور امن کو لاحق بڑھتے ہوئے خطرات کے معاملے میں سب سے زیادہ قیمت نوجوان ہی ادا کر رہے ہیں۔

حقیقت یہ ہے کہ یوتھ ایکشن پروگرام کی منظوری کے بعد اب تک مسلح تنازعات میں نوجوانوں کی اموات کی تعداد بلند ترین سطح پر پہنچ چکی ہے۔

اس کا مطلب لاکھوں نوعمر جانوں کا ضیاع، جبری نقل مکانی یا ہمیشہ کے لیے تباہ حال زندگیاں ہیں۔ غزہ سے لے کر یوکرین، ہیٹی، جمہوریہ کانگو، سوڈان اور دنیا کے دیگر بحران زدہ علاقوں میں نوجوانوں کو تعلیم، تحفظ اور ان کے مستقبل سے محروم کیا جا رہا ہے۔

نئی نسل کی آواز

اس تقریب سے قبل دفتر کی جانب سے ایسی سرگرمی کا انعقاد کیا گیا جس کا مقصد دور اندیشی پر مبنی غوروفکر تھا۔

اس میں 182 ممالک سے 75,000 سے زیادہ نوجوانوں نے حصہ لیا اور اپنے مسائل اور اُمیدوں سے آگاہ کیا۔ ان کی یہ آرا آئندہ عملی اقدامات کی رہنمائی کریں گی۔

اینالینا بیئربوک کا کہنا تھا کہ نوجوان کل کے رہنما بننے کا انتظار نہیں کر رہے بلکہ وہ آج بھی قائدانہ کردار ادا کر رہے ہیں اس کا ایک واضح ثبوت یہ ہے کہ عالمی عدالت انصاف (آئی سی جے) کی جانب سے ریاستوں پر ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کی ذمہ داری عائد کرنے کا فیصلہ الکاہل خطے میں طلبہ کے ایک گروہ کی کوششوں کا نتیجہ تھا۔