Live Updates

وفاقی حکومت آئی ایم ایف سے سیلاب کی تباہ کاریوں پر بات کرکے شرائط میں نظرثانی کرائے

آئی ایم ایف کی شرائط پر کسانوں کو سپورٹ پرائس نہیں دے سکتے، کسانوں کوسپورٹ پرائس اور کم قیمت پر کھاد ملنی چاہیئے، فوری اقدامات نہ کیے فوڈ سکیورٹی کو شدید خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔ بلاول بھٹو زرداری

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ جمعرات 25 ستمبر 2025 22:15

وفاقی حکومت آئی ایم ایف سے سیلاب کی تباہ کاریوں پر بات کرکے شرائط میں ..
کراچی ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 25 ستمبر 2025ء ) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے سیلاب متاثرین کی مدد کے لیے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام (BISP) کو صاف و شفاف انداز میں فوری مالی معاونت کے لیے ملک کا واحد قابل اعتماد مکینزم اور عالمی سطح پر تسلیم شدہ نظام قرار دیتے ہوئے حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) اور اس کی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ BISP کو سیلاب کی تباہ کاریوں میں جکڑے ہوئے شہریوں کی مدد کے لیے استعمال نہ کرنے کے اپنے فیصلے پر نظرِ ثانی کریں۔

انہوں نے سیلاب کے بعد وفاقی حکومت کی جانب سے تاحال عالمی برادری سے مدد نہ مانگنے پر ایک بار پھر اپنی تشویش کا اظہار کیا۔ میڈیا سیل بلاول ہاوَس سے جاری کردہ پریس رلیز کے مطابق، پی پی پی چیئرمین نے وزیراعلیٰ ہاوَس میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سیلاب اور قدرتی آفات کی صورت میں دنیا بھر میں مرکزی حکومتیں متاثرین کی امداد اور بحالی کے کاموں میں “صفِ اول” کا کردار ادا کرتی ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ حالیہ سیلاب سے گلگت بلتستان، خیبر پختونخواہ اور سندھ کے کچے کے علاقوں میں نقصان ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے، خاص طور پر جنوبی پنجاب میں ہونے والا نقصان تاریخی ہے، اور “ملتان، بہاولپور، لودھراں، جلال پور میں آج بھی پانی موجود ہے اور یہ لوگ وہاں نہیں پہنچ سکتے ہیں۔” چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ سیلاب کے نقصانات کا سلسلہ اب بھی جاری ہے اور نہیں معلوم کہ متاثرین کی مدد کو انا کا مسئلہ کیوں بنالیا گیا ہے۔

انہوں نے نشاندھی کرتے ہوئے کہا کہ BISP وہ واحد طریقہ ہے جس سے وفاقی حکومت متاثرین کو فوری طور پر مدد پہنچاسکتی ہے۔ “پچھلے سیلاب میں بھی وفاق نے یہی کام کیا تھا، کورونا کے دوران بھی یہی کام کیا گیا۔ اگر آج یہ کام نہیں کرتے تو جنوبی پنجاب کا کیا قصور ہے؟ جب وہ لوگ بے گھر ہیں اور سڑکوں پر رہ رہے ہیں تو ان کی مدد کیوں نہیں کی جاسکتی؟ چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ جو لوگ BISP کے خلاف بیان بازی کرتے ہیں، شاید وہ اس کی افادیت اور اہمیت سے اچھی طرح واقف ہی نہیں۔

انہوں نے کہا کہ BISP تب متعارف کروایا گیا تھا جب پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) اتحادی تھے اور اسحٰق ڈار اُس وقت وزیر خزانہ تھے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں مسلم لیگ (ن) کے رہنما اِس پروگرام کی تعریف کرتے رہے ہیں، لیکن اگر اب انہوں نے اس پالیسی پر یوٹرن لیا ہے تو انہیں اس پر وضاحت دینی چاہیے۔ انہوں نے نشاندھی کرتے ہوئے کہا کہ BISP کے سب سے زیادہ مستفید ہونے والے افراد پنجاب سے تعلق رکھتے ہیں، اس لیے اس پروگرام کی مخالفت دراصل وہاں کے عوام کے حق پر کاری ضرب ہوگی۔

چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اُن کی اپنی اپیل پر وزیراعظم میاں شہباز شریف کی جانب سے ملک میں زرعی ایمرجنسی اور کائیمینٹ ایمرجنسی کے نفاذ کے اعلان کو سراہا اور سیلاب زدہ علاقوں میں رہائشی صارفین کے بجلی بلز معاف کرنے کے اقدام کو بھی خوش آئند قرار دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ جس طرح وفاق نے ہر بار ملک میں کسی بھی آفت آنے کی صورت میں عالمی برادری سے رجوع کیا ہے، ویسے ہی اِس بار بھی ہونا چاہیے تھا۔

انہوں نے کہا کہ حالیہ سیلاب کے بعد وفاقی کو عالمی مدد مانگنی چاہیے تھی۔ انہوں نے زور دیا کہ وفاقی حکومت کو سیلاب کی وجہ سے اب آئی ایم ایف سے بھی بات کرنی چاہیے اور عالمی مالیاتی ادارے کی شرائط پر نظرثانی کرائے۔ آئی ایم ایف کے ساتھ طے شدہ شرائط کے مطابق ہم کسانوں کو سپورٹ پرائس نہیں دے سکتے، تو وفاقی حکومت کو عالمی ادارے سے بات کرکے اِس پالیسی پر نظرثانی کرانا ہوگی، تاکہ ہم اپنے کسانوں کو فصلوں پر سپورٹ پرائس بھی دے سکیں اور انہیں کم قیمت پر کھاد بھی مہیا کرسکیں۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ زرعی شعبہ ملک بھر میں مشکلات کا شکار ہے اور اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو مستقبل میں فوڈ سکیورٹی کو شدید خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی عوام کا پیسہ باہر کے کسانوں پر خرچ کیا جاتا رہا ہے، اس سے بہتر یہ ہے کہ ہم اپنے وسائل اپنے ہی کسانوں پر خرچ کریں تاکہ ہم گندم درآمد کرنے کے بجائے برآمد کرنے کی پوزیشن میں آجائیں۔

انہوں نے اعلان کیا کہ پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت اپنے وسائل سے سندھ کے سیلاب متاثر کاشتکاروں اور کسانوں کو ‘ہاری کارڈ’ کے ذریعے خصوصی پیکیج دے گی۔ اگر اس پیکیج میں وفاقی حکومت بھی ہمیں سپورٹ کرتا ہے تو ہم مزید چیزیں بھی کور کرلیں گے، تو ہمارے زرعی شعبے کو فائدہ ہوسکتا ہے۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاک سعودی معاہدہ کے بارے میں ہر پاکستانی مثبت رائے رکھتا ہے، جبکہ اس پر پارلیمان کو حکومتی بریفنگ پہلے ہی شیڈول ہے، اس کے ساتھ ساتھ ایک اِن کیمرا اجلاس کی درخواست بھی دی گئی ہے۔

مسئلہ فلسطین پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کے اجلاس کے موقع پر وہ ممالک بھی فلسطین کو اب تسلیم کر رہے ہیں، جو ماضی میں اس کے مخالف تھے۔ انہوں نے زور دیا کہ دوحہ پر اسرائیلی حملے کے بعد مشرقِ وسطیٰ کے ممالک کے ساتھ ساتھ اُن ممالک کو بھی اپنی پالیسیوں پر نظر ثانی کرنی چاہیے جو آج تک اسرائیل کا ساتھ دے رہے ہیں۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ بلوچستان اور خیبر پختونخواہ میں بھارت دہشت گردوں کی مالی معاونت کر رہا ہے۔

انہوں نے دہشت گردی کو سب سے بڑا مسئلہ قرار دیا اور کہا کہ بلوچستان کا حل سیاسی ہے، اور سیاسی اتفاق رائے سے ایسے فیصلے لینا پڑیں گے کہ عوام کا فائدہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ ہم ماضی میں بھی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کامیاب ہوئے، اب بھی ہوں گے۔ صحافی کی جانب سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وہ اپنے کزنز کو سیاست میں دوبارہ ایکٹو ہونے پر ویلکم کرتے ہیں، اور اُن کے لیے ہماری ہمیشہ ہی نیک خواہشات رہی ہیں اور آگے بھی رہیں گی۔ اس موقع پر وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ، سینیئر صوبائی وزیر شرجیل انعام میمن، وزیر زراعت محمد بخش مہر اور دیگر بھی موجود تھے۔
Live سیلاب کی تباہ کاریاں سے متعلق تازہ ترین معلومات