لیبیا میں عوام کی شمولیت کے بغیر ہر سیاسی حل ناکام، محمد المنفی

یو این جمعہ 26 ستمبر 2025 05:15

لیبیا میں عوام کی شمولیت کے بغیر ہر سیاسی حل ناکام،  محمد المنفی

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 26 ستمبر 2025ء) لیبیا کی صدارتی کونسل کے چیئرمین محمد المنفی نے کہا ہے کہ تنازعات اور تقسیم کا سامنا کرنے کے باوجود ان کے عوام جمہوریت چاہتے ہیں جن کا یقین ہے کہ قانون اور اداروں کی بالادستی کوئی خواب نہیں بلکہ ان کا جائز حق ہے۔

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے عام مباحثے سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے واضح کیا کہ لیبیائی عوام کا خون ایک سرخ لکیر ہے اور ملکی سرزمین کی یکجائی، خودمختاری اور اس کے سماجی ڈھانچے پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔

انہوں نے مندوبین سے کہا کہ وہ ان کے سامنے ایسے عوام کی نمائندگی کر رہے ہیں جو امید سے وابستہ ہیں اور اپنے مستقبل کو مستحکم اور خوشحال بنانے کی صلاحیت پر یقین رکھتے ہیں۔ لیبیا بحران برآمد کرنے کی جگہ نہیں بلکہ یہ ایک ایسا ملک ہے جو قدرتی وسائل سے مالا مال ہے اور اس کے نوجوان زبردست توانائی کے مالک ہیں جو ایک جدید ریاست کی تعمیر میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں۔

(جاری ہے)

المنفی نے کہا کہ ان کے عوام کی معاف کرنے، برداشت اور انصاف پسندی کی خاصیت تاریخ میں ثابت شدہ ہے اور لیبیا میں ماضی کو پیچھے چھوڑنے اور ایک نئی شروعات کرنے کے وسیع مواقع ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ لیبیا کی اقوام متحدہ میں شمولیت کو 70 برس ہو چکے ہیں اور دونوں کا باہمی تعلق شراکت داری اور باہمی احترام پر مبنی ہے۔ لیبیا اقوام متحدہ سے مؤثر اور مربوط کردار کی توقع رکھتا ہے تاکہ وہ ملک کو بحران سے نکال کر ایک پائیدار استحکام اور جمہوریت کے راستے پر ڈالنے میں معاون ہو۔

چار نکاتی سیاسی تصور

مسٹر محمد المنفی نے اس بات پر زور دیا کہ ملکی بحران کا ایسا کوئی بھی سیاسی حل ناکام رہے گا جس میں لیبیائی عوام کو سیاسی عمل کا مالک نہ بنایا جائے اور جس میں ان کی منشا شامل نہ ہو۔ اس تناظر میں، انہوں نے ایک سیاسی تصور پیش کیا جو چار بنیادی ستونوں پر مبنی ہے:

  • اول: مکمل قومی خودمختاری کی بحالی اور ہر طرح کی غیر ملکی مداخلت کا رد۔

  • دوم: مخلصانہ اور ہمہ گیر مکالمے کے ذریعے جامع قومی اتفاقِ رائے تک پہنچنا جس میں تمام فریقین کی شمولیت ہو۔
  • سوم: خودمختار اداروں کا انضمام، بالخصوص سکیورٹی، دفاع اور مالیاتی ادارے ایسے پیشہ ورانہ طریقہ کار کے تحت یکجا ہوں جو سیاسی تقسیم یا کوٹہ سسٹم کے تابع نہ ہو۔
  • چہارم: ایک واضح آئینی بنیاد اور آزاد و شفاف انتخابات کے ذریعے ملک سے عبوری سیاسی مرحلے کا خاتمہ۔

غیر قانونی مہاجرت

انہوں نے اپنے ملک میں غیر قانونی مہاجرت کے مسئلے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ محض سلامتی کا نہیں بلکہ ایک انسانی مسئلہ ہے جس کی جڑیں گہری اقتصادی وجوہات میں پیوست ہیں۔

انہوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ ایک جامع ترقیاتی نقطۂ نظر اختیار کرے جس کے تحت مہاجرین کے اپنے ممالک میں روزگار کے مواقع پیدا کیے جائیں اور یہ سب کچھ افریقن یونین کے ساتھ شراکت میں کیا جائے۔

فلسطین کا مسئلہ

محمد المنفی نے فلسطینی مسئلے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اس حوالے سے ان کے ملک کا اصولی موقف ہے جس نے انسانی اصولوں اور عرب و اسلامی تشخص سے جنم لیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ فلسطینی عوام کی نسل کشی اور بین الاقوامی قانون کی کھلی خلاف ورزیوں پر غیر اخلاقی غیر جانبداری کا سہارا لینا قابل مذمت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ عالمی برادری اس مسئلے پر موثر اور ذمہ دارانہ اقدام کرے تاکہ قبضے کا خاتمہ ہو اور فلسطینی عوام کے جائز حقوق کی ضمانت دی جا سکے۔