عراق نے دو سال بعد کردستان سے خام تیل کی برآمدات بحال کر دیں

ہفتہ 27 ستمبر 2025 15:30

بغداد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 27 ستمبر2025ء) عراق نے خودمختار کردستان خطے سے خام تیل کی برآمدات 2 سال بعد دوبارہ شروع کر دی ہیں۔ اے ایف پی کے مطابق تیل کی پرکشش برآمدات پر کنٹرول طویل عرصے سے بغداد اور کردستان کے درمیان تنازع کا اہم نکتہ رہا ہے ۔سرکاری خبر رساں ادارے آئی این اے نے اعلان کیا کہ عراق کے کردستان خطے کے تیل کے ذخائر سے برآمدات دوبارہ شروع کر دی گئی ہیں یوں توانائی سے مالامال خطے میں طویل عرصے سے جاری تعطل کا خاتمہ ہو گیا ہے۔

عراق کی سٹیٹ آئل مارکیٹنگ آرگنائزیشن (سومو) کے ڈائریکٹر علی نزار نے اے ایف پی کو تصدیق کی کہ کردستان سے عراق ترکیہ پائپ لائن کے ذریعے تیل کی برآمدات شروع ہو گئی ہیں۔انہوں نے بتایا کہ سومو برآمدات کے لیے روزانہ ایک لاکھ 90 ہزار بیرل اور ملکی استعمال کے لیے مزید 50 ہزار بیرل وصول کرے گا۔

(جاری ہے)

ماضی میں کرد حکام تیل کی برآمدات کو مرکزی حکومت بغداد کی منظوری یا نگرانی کے بغیر خود مختار طور پر فروخت کرتے تھے تاہم مارچ 2023 میں بین الاقوامی چیمبر آف کامرس کے ثالثی ٹربیونل نے قرار دیا کہ کرد علاقائی حکومت کی جانب سے تیل کی برآمدات غیر قانونی ہیں ، تمام عراقی تیل کی مارکیٹنگ کا خصوصی حق صرف بغداد کو حاصل ہے۔

جمعرات کو وفاقی اور کرد حکام نے خودمختار خطے میں کام کرنے والی بین الاقوامی آئل کمپنیوں کے ساتھ بھی ایک معاہدہ کیا تاکہ تیل کی برآمدات دوبارہ شروع کی جا سکیں۔ایسوسی ایشن آف دی پیٹرولیم انڈسٹری آف کردستان کے مطابق پائپ لائن کی بندش کے باعث عراق کو اب تک 35 ارب ڈالر سے زائد کا نقصان ہوا ہے۔ کردستان میں کام کرنے والی آٹھ بین الاقوامی آئل کمپنیوں نے عراق۔

ترکیہ پائپ لائن کے ذریعے برآمدات کی بحالی پر اتفاق کیا۔معاہدے کے تحت یہ کمپنیاں برآمدات کی بحالی کے 30 دن کے اندر اندر کرد حکام کے ساتھ ملاقات کریں گی تاکہ کمپنیوں کو واجب الادا قرضوں کی ادائیگی کے لیے ایک طریقہ کار وضع کیا جا سکے۔ کردستان خطے پر آئل کمپنیوں کے ایک ارب ڈالر کے بقایا جات ہیں تاہم ناروے کی کمپنی ڈی این او اے ایس اے نے اس معاہدے میں شامل نہ ہونے کا اعلان کیا اور کہا کہ برآمدات صرف ایسے معاہدوں کے تحت دوبارہ شروع ہونی چاہئیں جو ادائیگی کی ضمانت فراہم کریں۔