سعودی عرب کا خطے کی پہلی ثقافتی یونیورسٹی قائم کرنے کا اعلان

منگل 30 ستمبر 2025 16:36

سعودی عرب کا خطے کی پہلی ثقافتی یونیورسٹی قائم کرنے کا اعلان
ریاض (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 30 ستمبر2025ء)سعودی عرب تخلیقی معیشت میں سرمایہ کاری میں اضافے کے تحت مشرقِ وسطی اور شمالی افریقہ میں پہلی ثقافتی یونیورسٹی قائم کرے گا ۔اس یونیورسٹی کا نام ریاض یونیورسٹی آف آرٹس ہوگا جس کے بارے میں اعلان سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں ہونے والی کلچرل انویسٹمنٹ کانفرنس کے دوران کیا گیا۔

نئی یونیورسٹی پر آئندہ سال کام شروع ہوگا۔نئی جامعہ، عملی تعلیم اور تعلیمی شراکت داریوں پر توجہ مرکوز کرے گی اور ابھرتے ہوئے ٹیلنٹ کے لئے وظائف کا اعلان بھی کیا جائے گا۔یہ عملی منصوبہ سعودی عرب کی ان وسیع کوششوں کا حصہ ہے جن کے تحت ثقافت اور تخلیقی صنعت کو وژن 2030 سے ہم آہنگ رکھتے ہوئے آگے بڑھانا ہے۔وزارت ثقافت نے اپنے ایکس ہینڈل پر کہا کہ ریاض یونیورسٹی آف آرٹس مشرقِ وسطی اور شمالی افریقہ میں پہلی ثقافتی یونیورسٹی ہوگی۔

(جاری ہے)

وزارت نے کہا کہ ریاض یونیورسٹی آف آرٹس کا مقصد تخلیقی اندازِ تعلیم کا علم بلند کرنا ہے جو تدریس کا فلسفہ، عمل اور منصوبوں کی تکمیل پر مبنی ہوگا۔ اس میں عالمی شہرت یافتہ تعلیمی ادارے مختلف ثقافتی علوم میں شراکت دار ہوں گے۔ضلع عرقہ میں واقع ریاض یونیورسٹی آف آرٹس کا کیمپس مختلف شعبوں میں 13 کالجوں کی میزبانی کرے گا جن میں فلم، موسیقی، ثقافتی مینجمنٹ، ویژوئل آرٹس اور فوٹو گرافی، طباخی کا آرٹ اور ہیریٹِج سٹڈیز کے علاوہ دیگر علوم بھی شامل ہیں۔

تعلیمی پروگرام پہلے تین کالجوں کے تحت شروع کیا جائے گا جن میں کالج آف تھیٹر اینڈ پرفارمنگ آرٹس، دی کالج آف میوزک اور دی کالج آف فلم ہوں گے۔ یہ تینوں کالج بین الاقوامی ثقافتی تعلیم کے اداروں کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔یونیورسٹی، تعلیمی اسناد کی وسیع رینج پیش کرے گی جن میں ڈپلومہ، بیچلرز ڈگری، ماسٹرز ڈگری، پوسٹ گریجویٹ ڈپلومہ، پی ایچ ڈی اور مختصر کورسز ہوں گے۔

نئی یونورسٹی کا اعلان ثقافتی شعبے میں مملکت کے اس عزم کا اظہار ہے جس کے میراث سے متعلق ایونٹس دیکھنے کے لئے 2024 میں تقریبا 2 لاکھ 88 ہزار افراد آئے تھے۔ان میں خصوصی توجہ طلب پہلوں میں ریاض میں ہونے والا انٹرنیشنل فیسٹیول آف ٹریڈیشنل گیمز بھی شامل ہے جس کے شرکا کی تعداد ایک لاکھ 8 ہزار تھی۔اس کے علاوہ ورلڈ ہیریٹِج ڈے میں 54000 افراد شریک ہوئے تھے۔

دیگر منصوبوں میں درعیہ کا دربِ زبیدہ پروگرام، ورثے پر مبنی دیہی تجربات اور روایتی فنون کے فیسٹول شامل ہیں جو سعودی عرب میں ثقافتی اور تہذیبی میراث کی سرگرمیوں میں بڑھتی ہوئی دلچسپی کے آئینہ دار ہیں۔یہ پیش رفت، ثقافتی آگاہی اور ورثے کے تحفظ کے فروغ کے لئے شعبے کے بڑھتے ہوئے کردار کو نمایاں کرتی ہے اور سعودی عرب کے وژن 2030 کے اہداف کو آگے بڑھاتے ہوئے ثقافتی شناخت پر قائم زندگی اور توانائی سے بھرپور معاشرے کی تعمیر کو اجاگر کرتی ہے۔