دل کی صحت کا خیال کیسے رکھا جائے؟

DW ڈی ڈبلیو اتوار 28 ستمبر 2025 12:40

دل کی صحت کا خیال کیسے رکھا جائے؟

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 28 ستمبر 2025ء) 29 ستمبر کو عالمی یومِ قلب منایا جاتا ہے۔ اس موقع پر جرمنی کے ہینوور میڈیکل اسکول (ایم ایچ ایچ) کے کارڈیالوجسٹ پروفیسر ژوہان باؤرزاکس کے ساتھ خصوصی انٹرویو۔

دل اور دورانِ خون کے سب سے عام امراض کون سے ہیں؟

پروفیسر یوہان باؤرزاکس: سب سے پہلے تو کورونری مرض ہے، جس میں دل کی شریانوں میں کیلشیم یا چربی جمع ہونے سے دل کے پٹھوں کو خون کی مناسب فراہمی نہیں ہوتی۔

اس کے علامات میں اچانک دل کا دورہ یا سینے میں اچانک دباؤ کا احساس شامل ہو سکتا ہے۔ ایک اور عام عارضہ مستقل دائمی اینجائنا پیکٹورس (سینے کا دباؤ) ہے۔ متاثرہ افراد کو سیڑھیاں چڑھنے یا پہاڑی چڑھائی کے دوران سینے میں دباؤ کا احساس ہو سکتا ہے۔

(جاری ہے)

دوسرا اہم مرض دل کا بند ہونا (ہارٹ فیلیئر) ہے، جب دل خون کو مناسب طریقے سے پمپ نہیں کر پاتا۔

یہ اس وقت ہوتا ہے، جب دل کے پٹھے سخت ہو جائیں یا کمزور ہو جائیں۔ ہارٹ فیلیئر کے علامات والے نصف افراد میں دل کا ایک وینٹریکل سخت ہو جاتا ہے۔

دل اور دورانِ خون کے امراض سے بچاؤ کے لیے کیا کیا جا سکتا ہے؟

پروفیسر یوہان باؤرزاکس: کاہلی، زیادہ وزن اور تمباکو نوشی سب سے اہم قابلِ کنٹرول خطرے کے عوامل ہیں۔ عمر بڑھنا بھی ایک عنصر ہے، جس پر قابو نہیں پایا جا سکتا۔

اس لیے باقاعدہ حفاظتی معائنہ بہت ضروری ہے تاکہ ہائی بلڈ پریشر، لیپڈ میٹابولزم کی خرابی یا ذیابیطس کا بروقت پتا لگایا اور علاج کیا جا سکے۔ ہائی بلڈ پریشر سب سے اہم خطرے کا باعث ہے لیکن اس کا علاج ممکن ہے۔ 35 سال کی عمر سے لوگ حفاظتی معائنوں سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔

والدین اپنے بچوں کے دل کی صحت کا تحفظ کیسے کر سکتے ہیں؟

پروفیسر یوہان باؤرزاکس: بچوں کو متحرک رہنا چاہیے۔

بہت سے بچے موبائل یا کمپیوٹر پر زیادہ وقت گزارتے ہیں اور تازہ ہوا میں کم نکلتے ہیں۔ انسان کا جسم دراصل سارا دن حرکت کرنے اور خوراک کی تلاش کے لیے بنا ہے۔ لیکن آج کل خوراک بہت آسانی سےدستیاب ہے، جس کی وجہ سے بچوں اور نوعمروں میں موٹاپے کی وبا پھیل رہی ہے۔ پروسیسڈ فوڈز، جیسے کہ فریز کی ہوئی پیزا یا فاسٹ فوڈ بھی ایک بڑا مسئلہ ہیں کیونکہ ان میں نمک، چکنائی اور چینی کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے۔

اگر بچے اس طرح کی خوراک کے عادی ہو جائیں تو انہیں پھل یا سبزیاں پسند نہیں آتیں۔ والدین کو چاہیے کہ وہ بچوں کو کم عمری سے ہی صحت مند غذا کھانے کی عادت ڈالیں۔

دل کے دورے کی علامات کیسے پہچانی جا سکتی ہیں؟

پروفیسر یوہان باؤرزاکس: سب سے عام علامت سینے میں شدید درد یا دباؤ کا احساس ہے۔ یہ درد اکثر بائیں بازو تک پھیلتا ہے اور کبھی کبھار دائیں بازو تک بھی۔

دیگر علامات میں شدید بے چینی اور بعض اوقات پسینہ آنا شامل ہے۔

کیا مردوں اور خواتین میں علامات مختلف ہوتی ہیں؟

پروفیسر یوہان باؤرزاکس: خواتین میں دل کا دورہ پڑنے کی صورت میں غیر معمولی علامات زیادہ دیکھی جاتی ہیں۔ وہ سینے کے پیچھے درد کی بجائے متلی یا کمر درد کی شکایت کر سکتی ہیں۔ مثال کے طور پر کندھوں کے درمیان یا پیٹ کے اوپر والے حصے میں درد ہو سکتا ہے۔

خواتین کے معاملے میں بہت زیادہ چوکنا رہنا پڑتا ہے۔

اگر مجھے شک ہو کہ کسی کو دل کا دورہ پڑ رہا ہے تو کیا کرنا چاہیے؟

پروفیسر یوہان باؤرزاکس: خطرات کا حقیقت پسندانہ جائزہ لینا چاہیے۔ ہر چھوٹے سے درد کو دل کا دورہ سمجھنا درست نہیں۔ اگر کوئی طالب علم لیکچر کے بعد سینے کے درد کی شکایت کرے تو شاید یہ دل کا دورہ نہ ہو۔ لیکن اگر 70 سال کی عمر کی خاتون، جسے ہائی بلڈ پریشر اور ذیابیطس ہو، سینے میں دباؤ کی شکایت کرے، تو دل کے دورے کا امکان سمجھنا چاہیے اور فوراً ایمرجنسی سروس کو کال کرنی چاہیے۔

کمزور دل جنسی فعل بھی کمزور کر دیتا ہے

متعلقہ عنوان :