ہدف حاصل نہ ہونے پر سروائیکل کینسر سے بچاؤ کی ویکسی نیشن مہم میں توسیع کا فیصلہ

صوبوں کی جانب سے ایچ پی وی ویکسینیشن مہم کی مدت میں توسیع کی اپیل کی گئی، مہم میں 3 سے 7 دن توسیع کا امکان

Sajid Ali ساجد علی اتوار 28 ستمبر 2025 12:18

ہدف حاصل نہ ہونے پر سروائیکل کینسر سے بچاؤ کی ویکسی نیشن مہم میں توسیع ..
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 28 ستمبر2025ء ) حکومت نے ہدف حاصل نہ ہونے پر سروائیکل کینسر سے بچاؤ کی ویکسینیشن مہم کی مدت میں توسیع کا فیصلہ کرلیا۔ اے آر وائی نیوز کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ صوبوں کی جانب سے ایچ پی وی ویکسینیشن مہم کی مدت میں توسیع کی اپیل کی گئی، پنجاب، سندھ، آزاد جموں و کشمیر، اسلام آباد میں مہم کی مدت میں توسیع کی جائے گی، قومی انسداد سروائیکل کینسر ویکسینیشن مہم کی مدت میں توسیع کا فیصلہ ہدف حاصل نہ کیے جانے پر کیا گیا۔

ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ سندھ حکومت نے مہم کی مدت تین دن بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے جس کے تحت مہم 30 ستمبر تک جاری رہے گی، صوبائی حکومت اس حوالے سے وفاق کو آگاہ کرے گی، اسی طرح اسلام آباد میں ایچ پی وی مہم کی مدت 3 سے 7 دن تک بڑھانے کی تجویز ہے، پنجاب اور آزاد جموں و کشمیر میں بھی 3 سے 7 روز کی توسیع کا امکان ہے۔

(جاری ہے)

بتایا جارہا ہے کہ ملکی تاریخ کی پہلی انسداد سروائیکل کینسر مہم 15 تا 27 ستمبر چلائی گئی، اس دوران 1 کروڑ 17 لاکھ سے زائد بچیوں کی ویکسینیشن کا ہدف رکھا گیا تاہم اس دوران یہ افواہ عام ہوگئی کہ یہ ایک جان لیوا ویکسین ہے، جس کی وجہ سے چند والدین نے یہ ویکسین اپنی بچیوں کو لگوانے سے انکار کیا، محکمہ صحت سے جاری سرکلر میں اس اس تاثر کو رد کرتے ہوئے ویکسین کو مفید بتایا گیا۔

اس حوالے سے وزیرِمملکت برائے صحت مختار بھرتھ نے بتایا کہ دنیا میں چند وائرس ایسے ہیں جو کینسر کا سبب بنتے ہیں اور کینسر ایک خاموش قاتل ہے جو عام طور پر سٹیج 3 یا 4 پر پہنچ کر ہی تشخیص ہوتا ہے، اس سے بچاؤ کیلئے سکولوں میں بچیوں کو ویکسین لگانے کے لیے مہم جاری ہے، اس کا مقصد اپنے لوگوں کو اس مہلک بیماری سے بچانا ہے یہ کوئی بیرونی ایجنڈا نہیں، ویکسینیشن میں تعاون کے لیے تمام انٹرنیشنل پارٹنرز کا بھی شکریہ ادا کرتے ہیں کیوں کہ اس سے نا صرف انسانی جانیں محفوظ ہوں گی بلکہ علاج معالجے کے اخراجات سے بھی عوام کو راحت ملے گی، ہماری عوام خصوصاً پڑھے لکھے افراد سے اپیل ہے کہ وہ اس مہم میں اپنا مثبت کردار ادا کریں کیوں کہ علمائے کرام سے رابطے و مشاورت کے بعد ویکسین کو لانچ کیا گیا اور اس میں کوئی حرام چیز شامل نہیں ہے، نہ ہی کوئی سائنٹیفک ثبوت اینٹی ویکسین کیمپین کی حمایت کرتا ہے۔