بلوچستان اسمبلی ،مائنز اینڈ منرل ایکٹ کے ازسرنو جائزے،سب ڈویژن تمپ اور تحصیل مند پر مشتمل نئے ضلع سے متعلق قرار داد یں منظور

جیوانی میں شرم ہیچری فارم سے متعلق توجہ دلاؤنوٹس متعلقہ پارلیمانی سیکرٹری کی یقین دھانی پر نمٹا دیا گیا

پیر 29 ستمبر 2025 21:15

'کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 29 ستمبر2025ء) بلوچستان اسمبلی نے مائنز اینڈ منرل ایکٹ کے ازسرنو جائزے،مکران کے علاقوں سب ڈویژن تمپ اور تحصیل مند پر مشتمل ایک نئے ضلع سے متعلق قرار داد یں منظور کرلیں ، جیوانی میں شرم ہیچری فارم سے متعلق توجہ دلاؤنوٹس متعلقہ پارلیمانی سیکرٹری کی یقین دھانی پر نمٹا دیا گیا ۔ بلوچستان اسمبلی کا اجلاس پیر کو پینل آف چیئر مین کے رکن رحمت صالح بلوچ کی کی زیر صدارت منعقد ہوا ۔

صوبائی وزیر میر ظہور بلیدی نے پرنس فہد ہسپتال دالبندین کا مسودہ قانون ایوان میں پیش کیا جس پر رکن اسمبلی شاہدہ رئوف نے کہا کہ حکومت نے وطیرہ بنا لیا ہے کہ مسودہ قانون قائمہ کمیٹی کو بھجوانے کے بجائے فورا منظور کرنے کی کوشش کررہی ہے جس پر وزیراعلیٰ نے کہا کہ میں نے پہلے بھی یہ ہدایت کی ہے کہ مسودہ قانون کو قائمہ کمیٹی کو بھجوایا جائے اس مسودہ قانون کو قائمہ کمیٹی کو بھجوایا جائے جس پر چیئر مین نے پرنس فہد اسپتال دالبندین کا مسودہ قانون قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیا ۔

(جاری ہے)

اجلاس میں محکمہ منصوبہ بندی و ترقیات سے متعلق سوالات موخر اورمحکمہ بی سی ڈی اے سے متعلق سوالات کے جواب جوابات دیئے گئے ۔اجلاس میں وزیراعلی بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے وقفہ سوالات میں اظہارخیال کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے صوبے میں رکی ہوئی اسکیمیں کی جانچ پڑتال کے لئے کمیٹی بنائی ہے اس کمیٹی کی سر براہی چیف سیکرٹری کررہے ہیں اسکیموں کی جانچ پڑتال کرکے انہیں دوبارہ شروع کریں گے اس موقع پر چیئر مین نے رولنگ دی کہ جو اسکیمیں تکمیل کے قریب ہیں انہیں مکمل کیا جائے ۔

اجلاس میں رکن اسمبلی مولانا ہدایت الرحمن نے شرم ہییچری فارم کی تعمیر کے حوالے سے توجہ دلاو نوٹس پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ برائے محکمہ ماہی گیری کی توجہ ایک اہم مسئلہ کی جانب مبذول کروا ینگے کہ تحصیل جیوانی کے مقام اوقار میں گذشتہ دس سالوں سے "شرم بیچر ی فارم " پر فشریز ڈویلپمنٹ بورڈ کی جانب سے تعمیراتی کام جاری ہے۔ جس پر اب تک 90 فیصد کام مکمل ہو چکا ہے۔

لہذا شرم بچھری فارم " سے تعمیر کے کام کو کب تیک مکمل کیا جائے گا۔ نیز مذکورہ فارم کو مکمل فعال بنانے کی بابت محکمہ فشریز نے اب تک کیا اقدامات اٹھائے ہیں۔ تفصیل فراہم کی جائے۔انہوں نے کہا کہ اس فارم پر قبضہ کیا ہوا ہے۔جس پر پارلیمانی سیکرٹری فشریز برکت علی رند نے جواب دیا کہ میں اس پر قبضہ ختم کروں گا اور اس فارم کو مکمل کراوں گا ۔

اجلاس میں پبلک اکائونٹس کمیٹی کے چیئرمین اصغر علی ترین نے ایوان میں مائنز اینڈ منرل ایکٹ کے ازسرنو جائزے کے حوالے سے قائد حزب اختلاف میر یونس عزیز زہری، میر رحمت صالح بلوچ، انجینئر زمرک خان اچکزئی ہولا ناہدایت الرحمن بلوچ ، میر جہانزیب مینگل ، خیر جان بلوچ ، میر غلام دستگیر بادینی، اور فضل قادرمند و خیل کی مشترکہ قرارداد پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہو گا کہ کہ حال ہی میں بلوچستان صوبائی اسمبلی سے پہلی دفعہ بلوچستان مائنز اینڈ منرل ایکٹ اسمبلی سے پاس ہوا۔

جس پر کئی سیاسی جماعتوں کے اعتراضات اور خدشات سامنے آئے۔ جن کو مد نظر رکھ کر یہ ایوان صوبائی حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ بلوچستان مائینز اینڈ منرل ایکٹ کا از سرنو جائزہ لیا جائے اور اس بابت تمام خدشات دور کئے جائیں۔ نیشنل پارٹی کے صدر ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ مائنز اینڈ منرلز پہلے بھی صوبے کے پاس تھا مائنز اینڈ منرل پر اختیار اب بھی صوبے کے پاس ہے پچھلے ایکٹ میں 50 کروڑ سے زیادہ معدنیات کا فیصلہ وفاق کو دیا گیا تھابعدازاں ایوان نے قرارداد کو اتفاق رائے سے منظور کرلیا ۔

۔جلاس میں مشیر کھیل مینا مجید نے ارکان اسمبلی میر محمد اصغر رند اوربرکت علی کی سب ڈویژن تمپ اور تحصیل مند پر مشتمل ضلع کے قیام کے حوالے سے قرارداد ایوان میں پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہرگاہ کہ ضلع کیچ کی کل آبادی تقریبا 14لاکھ نفوس پر مشتمل ہے جو ضلع کوئٹہ کے بعد بلوچستان کا سب زیادہ آبادی والا ضلع بن چکا ہے۔ ضلع کیچ کی جغرافیائی حدود تجور سے لے کر ایران بارڈر تک پھیلی ہوئی ہے جسکی لمبائی تقریبا 350 کلو میٹر پر محیط ہے۔

سب ڈویڑن تمپ جس کی آبادی 3 لاکھ 50 ہزار سے تجاویز کر چکی ہے، جبکہ تحصیل مند اور ردیگ بھی ضلعی ہیڈ کوارٹر تربت سے 150 کلومیٹر کی مسافت پر واقع ہے۔ ان علاقوں سے ضلعی ہیڈ کوارٹر سے فاصلہ زیادہ ہونے کے باعث وہاں کے عوام کو صحت تعلیم ، سڑکوں کی عدم دستیابی اور امن و امان کے سنگین مسائل کا سامنا ہے۔ ان مسائل کی نوعیت وقتی نہیں بلکہ مستقل اور بنیادی ہے۔

جس سے عام شہریوں کو زندگی شدید متاثر ہورہی ہے۔ لہذا یہ ایوان صوبائی حکومت سے سفارش کرتا ہے کہ سب ڈویژن تمپ اور تحصیل مند جو آبادی اور انتظامی طور تمام مطلوبہ معیار پر پورا اترتے ہیں پر مشتمل ایک نیا ضلع بنانے کی بابت عملی اقدامات اٹھانے کو یقینی بنائے۔ تاکہ وہاں کے عوام کوتعلیم صحت ، سڑکوں اور امن و امان کے مسائل کا مستقل بنیادوں پر حل فراہم کیا جا سکے۔

مزید براں اس نئے ضلع کے قیام سے نہ صرف انتظامی امور میں بہتری آئے گی بلکہ عوام کو بنیادی سہولیات ان کی دہلیز پرمیسر ہونگی۔اے این پی کے رکن انجینئر زمرک خان اچکزئی نے کہا کہ ہم کہتے ہیں صوبے میں دس مزید اضلاع بنائے جائیں کوئٹہ میں دو سے تین اضلاع بنائے جائیں ۔صوبائی وزیر میر ظہور بلیدی نے کہا کہ ضلع کیچ کوئٹہ کے بعد دوسرا بڑا ضلع ہے میں اس ضلع کو دو حصوں میں تقسیم کرنے کی حمایت کرتا ہوںایک بات یہ ضرور ہے اگر اسی طرح ضلع بناتے رہے تو صوبے میں 51 اضلاع بن جائیں گے ۔

صوبائی وزیر میر عاصم کرد گیلو نے کہا کہ میرے حلقے میں بھی دو اضلاع بنائے جائیں میری تجویز ہے کہ اضلاع بنانے کیلئے ایک کمیٹی بنائی جائے جو اضلاع تشکیل پر غور کرے بعدازاں بلوچستان اسمبلی نے سب ڈویڑن تمپ اور تحصیل مند پر مشتمل ضلع کے قیام کے حوالے سے قرارداد منظورکرلی ۔ اجلاس میں رکن اسمبلی زابد ریکی نے نقطہ اعتراض پر اظہارخیال کرتے ہوئے کہا کہ دانش اسکول منصوبے سے واشک کا نام نکالنا افسوس ناک ہے۔جس پر وزیرتعلیم راحیلہ حمید خان درانی نے کہا کہ یہ منصوبہ وفاق کا ہے میں معلوم کروں گی کہ کس نے نکالا ہے۔بعدازاں بلوچستان اسمبلی کا اجلاس 2اکتوبر جمعرات کی سہ پہر 3 بجے تک ملتوی کردیا گیا ۔