سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ سے متعلق میڈیا رپورٹس پر وضاحتی بیان

سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ اپنی شفافیت، جوابدہی اور طلبہ کی خدمت کے عزم پر قائم ہے، میڈیا سے گزارش ہے کہ وہ یکطرفہ خبریں دینے سے گریز کرے اور خبر شائع کرنے سے قبل ادارے کا باضابطہ موقف ضرور شامل کرے،ترجمان

منگل 30 ستمبر 2025 21:55

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 30 ستمبر2025ء) سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ (STBB) کی جانب سے روزانی کاوش اخبار اور دیگر بعض اخبارات میں 30 ستمبر 2025 کو شائع ہونے والی خبروں کے حوالے سے وضاحت جاری کی گئی ہے۔ ان خبروں میں اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ (ACE)، سندھ کی جانب سے مبینہ درسی کتب کی خریداری کے معاملے پر انکوائری کا ذکر کیا گیا ہے۔ایس ٹی بی بی کے ترجمان نے کہا ہے کہ یہ افسوس ناک امر ہے کہ ان رپورٹس میں صحافتی اصولوں کو نظر انداز کیا گیا۔

محض انکوائری کا آغاز کسی جرم یا غلطی کے ثبوت کے مترادف نہیں ہوتا، لیکن خبر کو اس انداز میں پیش کیا گیا جیسے سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ کسی جرم میں ملوث ہو۔ اس طرح غیر مصدقہ الزامات کو نمایاں طور پر شائع کرنا قبل از وقت فیصلہ کرنے کے مترادف ہے اور ادارے کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کا باعث ہے۔

(جاری ہے)

ترجمان کے مطابق تعلیمی سال 2024-25 کے لیے کتب کی خریداری کا عمل سندھ پبلک پروکیورمنٹ رولز (SPPRA/EPADS) کے مطابق مکمل کیا گیا، جس میں تمام اہل بولی دہندگان کو برابر مواقع فراہم کیے گئے۔

کسی بھی شریک بولی دہندہ کی جانب سے باضابطہ شکایت درج نہیں کرائی گئی، جو اس عمل کی شفافیت کا مضبوط ثبوت ہے۔ صوبے بھر کے طلبہ کو بروقت درسی کتب فراہم کی گئیں اور کسی قسم کی رکاوٹ پیش نہیں آئی، جو قابلِ ستائش امر ہے۔مزید کہا گیا کہ اس انکوائری کی بنیاد بننے والی شکایت بدنیتی پر مبنی معلوم ہوتی ہے، کیونکہ ACE کا نوٹس ایس ٹی بی بی کو باضابطہ طور پر موصول ہونے سے پہلے ہی میڈیا میں گردش کرنے لگا، جس سے یہ تاثر ملتا ہے کہ ادارے پر بلاجواز دبا ڈالنے اور اس کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی۔

ایس ٹی بی بی نے واضح کیا ہے کہ تعلیمی سال 2026-27 کے لیے کتب کی خریداری کا عمل بھی ایس پی پی آر ای/ایپیڈز کے اصولوں کے مطابق شروع کر دیا گیا ہے تاکہ صوبے بھر کے طلبہ کو بروقت اور بلا تعطل درسی کتب فراہم کی جا سکیں۔ترجمان نے کہا کہ سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ اپنی شفافیت، جوابدہی اور طلبہ کی خدمت کے عزم پر قائم ہے۔ میڈیا سے گزارش ہے کہ وہ یکطرفہ خبریں دینے سے گریز کرے اور خبر شائع کرنے سے قبل ادارے کا باضابطہ موقف ضرور شامل کرے۔ صرف مصدقہ حقائق ہی نمایاں خبریں بننے کے مستحق ہیں۔

متعلقہ عنوان :