دائود یونیورسٹی کے طلبا کے ایڈمیشن کی منسوخی ناقابلِ قبول ہے، فورا بحال کیا جائے، پختون سٹوڈنٹس فیڈریشن سندھ

سیاسی اختلاف اپنی جگہ لیکن اسلامی جمعیت طلبہ کے ساتھ ظلم بند کیا جائے، طلبا یونین پر پابندی مسائل کی اصل جڑ ہے، وائس چانسلر کے ڈراموں کی مذمت

جمعہ 3 اکتوبر 2025 13:07

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 03 اکتوبر2025ء)پختون اسٹوڈنٹس فیڈریشن سندھ نے داود انجینئرنگ یونیورسٹی میں طلبا کے ایڈمیشن کینسل کیے جانے کو سخت ناانصافی قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ تمام متاثرہ طلبا کے ایڈمیشن فی الفور بحال کیے جائیں۔ سیاسی اختلافات اپنی جگہ لیکن جمعیت کے ساتھ جاری ظلم اور وائس چانسلر کی جانب سے ڈرامہ نما اقدامات کی شدید مذمت کی جاتی ہے۔

وائس چانسلر صاحبہ خود تسلیم کرچکی ہیں کہ چار طلبا کے ایڈمیشن کینسل کیے گئے ہیں، کیا چار طلبا ان کی نظر میں کچھ بھی نہیں جبکہ اس سے قبل بھی 12 طلبا کے ایڈمیشن کینسل کیے گئے تھے جنہیں سندھ ہائی کورٹ نے بحال کیا تھا۔ طلبا کے مستقبل کو بار بار خطرے میں ڈالنا غیرقانونی اور غیر اخلاقی عمل ہے۔

(جاری ہے)

جامعہ میں ایسا جبر پر مبنی ماحول بنا دیا گیا ہے کہ اگر کوئی طالب علم اپنے بنیادی مسائل پر بھی بات کرے تو اسے ایڈمیشن کینسل کرنے کی دھمکی دی جاتی ہے۔

طلبا کو ڈرانا اور دھمکانا اب تقریبا ہر تعلیمی ادارے کا معمول بن چکا ہے۔ جامعہ میں بنیادی سہولتوں کا فقدان طلبا کے لیے شدید مشکلات پیدا کر رہا ہے۔ 4000 طلبا کے لیے صرف 7 تا 8 بسیں ہیں جن میں بمشکل 500 طلبا بھی سفر کر سکتے ہیں۔ 20 ہزار روپے فیس بڑھا کر ایک لاکھ روپے کر دی گئی ہے، پینے کا صاف پانی دستیاب نہیں، بیٹھنے کی جگہ ناکافی ہے اور لائبریری جدید تقاضوں سے عاری ہے۔

اس کے علاوہ تقریبا 1000 طلبا کو کم حاضری کی بنیاد پر سمر سمیٹر میں امتحانات سے روکنا ان کے مستقبل کے ساتھ کھیلنے کے مترادف ہے۔پختون سٹوڈنٹس فیڈریشن سندھ نے پہلے بھی ان مسائل کی اصل وجہ طلبا یونین پر غیر آئینی پابندی ہے۔ جب تک طلبا یونین بحال نہیں کی جاتی، طلبا کے مسائل حل نہیں ہوں گے اور ایسے بحرانوں کا سلسلہ جاری رہے گا۔پختون سٹوڈنٹس فیڈریشن سندھ مطالبہ کرتی ہے کہ وائس چانسلر صاحبہ نمائشی ڈراموں اور ریلیوں کے بجائے اپنی پالیسیوں پر نظر ثانی کریں، طلبا کے ایڈمیشن فوری طور پر بحال کیے جائیں، اور طلبا کے بنیادی مسائل کو اولین ترجیح دی جائے۔