جرمنی کا انفراسٹرکچر بحران، آٹو بان منصوبے اور خدشات

DW ڈی ڈبلیو اتوار 5 اکتوبر 2025 13:00

جرمنی کا انفراسٹرکچر بحران، آٹو بان منصوبے اور خدشات

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 05 اکتوبر 2025ء) جرمنی میں فنڈز کی کمی کے باعث درجنوں آٹو بان منصوبے تعطل کا شکار ہو سکتے ہیں، جبکہ اپوزیشن اور صوبائی حکومتیں اس پر سخت احتجاج کر رہی ہیں۔

2026 کے وفاقی بجٹ پر جرمن پارلیمان میں بحث جاری ہے۔ بائیں بازو کی جانب جھکاؤ رکھنے والی جماعت سوشل ڈیموکریٹک پارٹی (ایس پی ڈی) سے تعلق رکھنے والے وزیر خزانہ لارس کلنگ بائل نے خبردار کیا ہے کہ حکومت کو ''مشکل اور غیر مقبول فیصلے‘‘ کرنا ہوں گے کیونکہ قرضوں کا بوجھ بڑھ چکا ہے۔

کئی وزارتوں کے بجٹ میں واضح کمی کی جا رہی ہے تاکہ مالیاتی خسارے کو کم کیا جا سکے۔

ٹرانسپورٹ سیکٹر کی ترجیح لیکن کٹوتی بھی

جرمنی کا ٹریفک انفراسٹرکچر بہت اچھی حالت میں نہیں ہے۔

(جاری ہے)

آدھی سے زیادہ ہائی ویز یا آٹو بان متاثر ہیں اور تقریباً پانچ ہزار پل مرمت یا دوبارہ تعمیر کے منتظر ہیں۔ اسی وجہ سے بجٹ میں ٹرانسپورٹ سیکٹر کو خاصی ترجیح دی گئی ہے۔

تاہم، وزارتِ ٹرانسپورٹ کے بجٹ میں بظاہر اضافہ ہونے کے باوجود مجموعی فنڈز میں 10 ارب یورو کی کٹوتی کر دی گئی ہے۔ مرکزی حکومتی جماعت کرسچین ڈیموکریٹک یونین سے تعلق رکھنے والے وزیر ٹرانسپورٹ پیٹرک شنائیڈر کا کہنا ہے کہ 2026 سے 2029 تک تقریباً 15 ارب یورو کی کمی کے باعث بڑے منصوبے متاثر ہوں گے۔

منصوبے رکنے کا خطرہ

فنڈز کی کمی کی وجہ سے 74 آٹو بان اور 99 قومی شاہراہوں کے نئے یا توسیعی منصوبے رکنے کا خدشہ ہے۔

ان میں کئی اہم بائی پاس اور ہائی وے کے لنک منصوبے شامل ہیں۔ اس صورتحال نے صوبوں اور مقامی سیاستدانوں میں بے چینی پیدا کر دی ہے کیونکہ ان منصوبوں کا براہِ راست تعلق عوامی سہولت اور مقامی ترقی سے ہے۔

صوبوں اور اپوزیشن کا احتجاج

صوبائی حکومتوں اور اپوزیشن جماعتوں نے منصوبوں کی ممکنہ معطلی پر شدید تنقید کی ہے۔ ان کا مؤقف ہے کہ جب وفاقی حکومت 500 ارب یورو کا قرضہ لے رہی ہے تو پھر عوام کو یہ کیسے سمجھایا جائے کہ پہلے سے منظور شدہ منصوبے روک دیے گئے ہیں۔

وزیر خزانہ کلنگ بائل نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ ٹرانسپورٹ سیکٹر کو پہلے ہی سب سے زیادہ سرمایہ دیا جا رہا ہے اور مزید فنڈز فراہم کرنا ممکن نہیں۔ ان کے مطابق اب یہ وزارتِ ٹرانسپورٹ کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنی ترجیحات طے کرے اور فنڈز کا مؤثر استعمال کرے۔

متبادل تجاویز اور مستقبل کی سمت

جرمن چانسلر فریڈرش میرس نے متبادل تجویز پیش کی ہے کہ نجی سرمایہ کاروں کو انفراسٹرکچر منصوبوں میں شامل کیا جائے اور بڑے پیمانے پر پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ ماڈلز اپنائے جائیں۔ دوسری جانب وفاقی ادارہ برائے حساب کتاب

(Bundesrechnungshof) حکومت پر دباؤ ڈال رہا ہے کہ قرضوں پر حد سے زیادہ انحصار خطرناک ہے اور مالیاتی پالیسی کو مستحکم بنانا لازمی ہے۔