کپاس کی پائیدار ترقی کے لیے تحقیق، اشتراک اور ٹیکنالوجی کا امتزاج ناگزیر ہے،زرعی ماہرین

منگل 7 اکتوبر 2025 19:30

ملتان (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 07 اکتوبر2025ء) ملتان میں زرعی ماہرین نے کہا ہے کہ کپاس کی پائیدار ترقی کے لیے تحقیق، اشتراک اور ٹیکنالوجی کا امتزاج ناگزیر ہے۔سنٹرل کاٹن ریسرچ انسٹیٹیوٹ میں عالمی یومِ کپاس کے موقع پر ایک پروقار تقریب کا انعقاد ہوا۔ جس میں ماہرینِ زراعت، صنعت کاروں، تحقیقی اداروں کے نمائندگان اور کاشتکاروں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔

زرعی ماہرین نے کہا کہ کپاس کی پائیدار ترقی کے لیے تحقیق، جدید ٹیکنالوجی اور نجی و سرکاری شعبوں کے اشتراک کو مضبوط بنانا ناگزیر ہے،کیونکہ کپاس نہ صرف کسان کی معیشت بلکہ پاکستان کے صنعتی اور برآمدی ڈھانچے کی بنیاد ہے۔تقریب کے آغاز کاٹن واک سے ہوا،جس میں ریسرچرز، کاشتکاروں، مختلف کمپنیوں کے نمائندگان اور دیگر اسٹیک ہولڈرز نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

مرکزی تقریب کی صدارت چیف ایگزیکٹو آفیسر پاکستان سنٹرل کاٹن کمیٹی ڈاکٹر خادم حسین نے کی جبکہ افتتاحی کلمات سیکریٹری پی سی سی سی ڈاکٹر محمد ادریس خان نے پیش کیے۔تقریب سے خطاب میں ڈاکٹر ادریس خان نے کہا کہ کپاس ہماری قومی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے اور اس کی بحالی کے لیے تحقیقاتی اداروں، پالیسی سازوں اور نجی شعبے کے مابین مضبوط روابط ناگزیر ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پی سی سی سی کپاس کے تحقیقی ڈھانچے کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے لیے پُرعزم ہے۔سینئر ممبر پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن سہیل محمود ہرل نے اپنے خطاب میں کپاس کی تحقیق و ترقی کے لیے فنڈز میں اضافے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ ریسرچ اداروں کو مالی استحکام دیے بغیر پائیدار نتائج ممکن نہیں۔انہوں نے کہا کہ سی سی آر آئی ملتان کپاس کے تحقیقی نظام میں کلیدی کردار ادا کر رہا ہے، جس کے اثرات براہِ راست کسانوں اور ملکی معیشت پر مرتب ہوتے ہیں۔

انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ کپاس کی بحالی پاکستان کی برآمدی معیشت کے استحکام کے لیے ناگزیر ہے۔ ڈائریکٹر سی سی آر آئی ملتان صباحت حسیننے عالمی سطح پر کپاس کی صورتحال کا جامع تجزیہ پیش کیا اور بتایا کہ سی سی آر آئی ملتان نے حال ہی میں دو نئی اقسام سائٹو 547 اور بی ٹی سی آئی ایم 990 متعارف کرائی ہیں جو موسمی تبدیلیوں کے مقابلے میں زیادہ برداشت رکھنے کے ساتھ بہتر پیداوار کی صلاحیت رکھتی ہیں اور کاشتکاروں کے لیے انتہائی مفید ثابت ہوں گی۔

ڈاکٹر عدیل احمد نے امید افزا کپاس کی اقسام پر تفصیلی پریزنٹیشن دی جبکہ ڈاکٹر محمد یوسف نے محمود گروپ اور سی سی آر آئی کے اشتراک سے چلنے والے کامیاب منصوبے’’ ایم جی، سی سی آر آئی، بی سی آئی کی کامیابیاں بیان کیں۔ محمد عمر اقبال (بیٹر کاٹن انیشی ایٹو) نے پائیدار کپاس کے مستقبل پر گفتگو کی اور رباب زہرہ، کنٹری مینیجر (او سی اے) نے آرگینک کاٹن کی بڑھتی ہوئی عالمی اہمیت پر روشنی ڈالی۔

ڈائریکٹر کاٹن کونیکٹ، ابوبکر احمدنے کہا کہ ورلڈ کاٹن ڈے کا مقصد کپاس کی معاشی و سماجی اہمیت کو اجاگر کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں کپاس کے فروغ کے لیے تحقیق، ڈیجیٹل ٹولز اور فیلڈ ٹریننگ کو باہم مربوط کرنا ناگزیر ہے تاکہ عالمی سطح پر مسابقتی صلاحیت میں اضافہ ہو۔پروگرام میں ڈاکٹر محمد صغیر، ڈاکٹر غلام حسین، محمد طارق، الیاس رضا کلاچی (ایڈیشنل ڈی جی پی ڈبلیو اینڈ کیو سی) اور دیگر ماہرین نے خصوصی شرکت کی۔

الیاس رضا کلاچی نے اپنے مختصر تاثرات میں کہا کہ کپاس کی کوالٹی اور ویلیو ایڈیشن کے لیے تحقیق اور معیار کی بہتری وقت کی اہم ضرورت ہے۔ندیم اختر (ایف ایف سی)، سن کراپ، بائر کیمیکلز، ایکسن کیمیکلز، لکی کور انڈسٹریز، جعفر برادرز اور دیگر اداروں کے نمائندگان نے بھی کپاس کی پیداوار میں بہتری کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ اختتامی کلمات میں ڈاکٹر خادم حسین نے کہا کہ کپاس کے شعبے کی ترقی پاکستان کی معاشی خودمختاری کے لیے ناگزیر ہے۔ انہوں نے کہا کہ کپاس کے فروغ کو قومی ترجیح بنایا جائے تاکہ کسان خوشحال اور ملک مضبوط ہو۔تقریب کے اختتام پر مہمانوں کو شیلڈز پیش کی گئیں۔ شرکاء نے ریسرچ لیبارٹریز، کپاس کے کھیتوں اور مختلف کمپنیوں کے اسٹالز کا معائنہ کیا۔