زرعی یونیورسٹی کوئٹہ کیخلاف جاری ریاستی سازش اور اس کی عمارت پر قبضے کی کوشش قابل مذمت ہے ،وارث افغان

منگل 7 اکتوبر 2025 19:55

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 07 اکتوبر2025ء) پشتونخوا اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے زونل سیکرٹری وارث افغان، سینئر معاون ایمل ثاروان ، زونل ایگزیکٹیو اور زرعی یونیورسٹی کے علاقائی سیکرٹری سیف الرحمن شیرانی نے اپنے مشترکہ بیان میں زرعی یونیورسٹی کوئٹہ کے خلاف جاری ریاستی سازش اور اس کی عمارت پر قبضے کی کوشش کی شدید ترین الفاظ میں مذمت کی ہیں۔

صوبائی حکومت زرعی یونیورسٹی کی نئی عمارت کو نیوٹیک کے حوالے کرنے کے منصوبے پر عمل پیرا ہے، جو براہِ راست صوبے کی زراعت اور طلبہ کے مستقبل کو تاریکی میں دھکیلنے کے مترادف ہے۔ ریاست ایک غیر طبقاتی اور برابری پر مبنی تعلیمی نظام قائم کرنے میں مکمل ناکام ہوچکی ہے۔ اس ناکامی کو چھپانے کے بجائے اب نوآبادیاتی اور سامراجی پالیسیوں کے ذریعے صوبے کے ادارے اور وسائل چھینے جا رہے ہیں۔

(جاری ہے)

صوبے کے طلبہ کو تعلیم سے محروم رکھنا، ان کے ادارے چھیننا اور ان پر زبردستی فیصلے مسلط کرنا اسی استعماری سوچ کا تسلسل ہے جس نے ہمیشہ پسماندہ قوموں کو دبانے کی کوشش کی۔ یہ ایک المیہ ہے کہ تعلیمی اداروں کے پرنسپلوں تک کو سیکیورٹی فورسز کے ذریعے دھمکایا جا رہا ہے۔ تمام طلبہ تنظیمیں اور سیاسی جماعتیں اس فیصلے کے خلاف متحد ہیں، مگر ریاست اپنی طبقاتی اور استعماری پالیسیوں سے پیچھے ہٹنے کے لیے تیار نہیں۔

?زرعی یونیورسٹی کے قیام کا مقصد صوبے کے نوجوانوں کو زراعت کے میدان میں جدید تعلیم دینا تھا، مگر حکومت نے اس منصوبے کو سبوتاڑ کرنے کے لیے ریاستی اداروں کو استعمال کرنا شروع کیا ہے۔ فرنٹیئر کور کے اہلکاروں نے یونیورسٹی کا دورہ کر کے پرنسپل پر دباؤ ڈالا کہ وہ نئی عمارت کی چابیاں فوراً حوالے کریں، حتیٰ کہ ہوسٹلز کو خالی کرانے کے بہانے بھی تراشے جا رہے ہیں۔

یہ رویہ اس بات کا ثبوت ہے کہ بلوچستان کے تعلیمی اداروں کو کمزور اور غیر فعال کرنے کی منظم کوشش ہو رہی ہے۔ ?پشتونخوا اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن واضح اعلان کرتی ہے کہ ہم کسی بھی ادارے کی مخالفت نہیں کرتے، لیکن زرعی یونیورسٹی کی عمارت کو کسی اور ادارے کے سپرد کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ اگر صوبائی حکومت واقعی نوجوانوں کے مستقبل کے لیے سنجیدہ ہے تو نیوٹیک کے لیے کوئی دوسری عمارت فراہم کرے۔ زرعی یونیورسٹی کو نیوٹیک کے حوالے کرنا نہ صرف صوبے کی زراعت بلکہ ہزاروں طلبہ کے تعلیمی خوابوں کا قتل ہے۔ پشتونخوا اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن اعلان کرتی ہے کہ ہم اس سازش کے خلاف ہر سیاسی، آئینی اور جمہوری محاذ پر مزاحمت کریں گے اور طلبہ کے حقِ تعلیم کا بھرپور دفاع کریں گے۔

متعلقہ عنوان :