کاشتکارچنے کی بہترین پیداوار حاصل کرنے کیلئے پودوں کی تعداد 85 ہزار سے 95ہزار فی ایکڑ رکھیں، ماہرین زراعت

جمعہ 10 اکتوبر 2025 14:30

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 10 اکتوبر2025ء) مختلف علاقوں میں چنے کی کاشت اور منظور شدہ اقسام کا شیڈول جاری کردیاگیا ہے اورکہاگیا ہے کہ کاشتکار15اکتوبر سے چنے کی کاشت شروع کردیں اورعام جسامت کے دانوں والی اقسام کا 30کلو گرام صاف ستھرا، خالص اور صحتمند بیج فی ایکڑ استعمال کریں تاہم دیسی اور کابلی چنے کی موٹے دانوں والی اقسام کا بیج 35 کلوگرام فی ایکڑ سے کم استعمال نہ کیاجائے جبکہ کاشتکار چنے کی بہترین پیداوار حاصل کرنے کیلئے پودوں کی تعداد 85 ہزار سے 95ہزار فی ایکڑ رکھیں نیز بیج کو گریڈنگ کر کے موٹے دانے کاشت کرنے سے شروع میں ہی صحتمند پودے اگیں گے اور ان کی اچھی نشوونما ہونے سے پیداوار میں بھی اضافہ ہو گا۔

ماہرین زراعت نے کہا کہ کہ نارووال میں چنے کی کاشت کا وقت 15اکتوبر سے 10نومبرتک، تھل کے علاقہ جات بھکر، خوشاب، میانوالی، لیہ، جھنگ میں چنے کی کاشت کیلئے اکتوبر کا پورا مہینہ موزوں ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایاکہ آبپاش علاقوں فیصل آباد، ساہیوال، ملتان، بہاولپور، بہاولنگر، وسطی و جنوبی پنجاب کے دیگر اضلاع میں چنے کی کاشت آخر اکتوبر سے 15 نومبر تک مکمل کی جاسکتی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ زیادہ زرخیز زمین اور ستمبر کاشتہ کماد میں چنے کی کاشت 20 اکتوبر سے 10 نومبر تک کی جا سکتی ہے۔انہوں نے بتایاکہ بہتر پیداواری صلاحیت کی حامل اور بیماریوں کے خلاف قوت مدافعت رکھنے والی دیسی اقسام بٹل 98، پنجاب 2008، بلکسر2000، ونہار 2000، تھل 2006، سی ایم 98، تھل 2006 اور بھکر2011 وغیرہ جبکہ کابلی چنے کی ترقی دادہ اقسام نور 2013، نور 91، نور 2009 اور سی ایم 2008 وغیرہ کاشت کرکے بہتر پیداوار کاحصول ممکن بنایا جاسکتاہے۔

انہوں نے بتایاکہ چنے کو دوسری فصلوں کی طرح نائٹروجن کی زیادہ ضرورت نہیں ہوتی بلکہ پودے اپنی ضرورت کے مطابق نائٹروجن ہوا سے حاصل کر لیتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ کاشتکار چنے کی کاشت کیلئے ریتلی میرا اور اوسط درجے کی زرخیز زمین کا انتخاب کریں تاہم کلراٹھی اور سیم زدہ زمین اس کی کاشت کیلئے غیر موزوں ہے۔ انہوں نے کہاکہ کاشتکار آبپاش علاقوں میں زمین کی تیاری کیلئے1 سے 2 مرتبہ ہل چلائیں اور پہلے گہرا ہل چلا کر خودرو گھاس، پچھلی فصل کی باقیات اور جڑی بوٹیاں تلف کر دیں ،اس کے بعد ایک مرتبہ پھر ہل اور سہاگہ چلا کر زمین کو اچھی طرح ہموار کر لیں۔

انہوں نے کہاکہ بارانی علاقوں میں ریتلی اور نرم زمین میں پہلے سے محفوظ کردہ وتر میں زمین کی تیاری کیے بغیر بوائی کی جائے تاکہ وتر ضائع نہ ہو البتہ ریتلی میرا زمین میں ایک مرتبہ ہل ضرور چلایاجائے تاکہ بمپر کراپ حاصل کرنے میں مدد مل سکے۔