Live Updates

علی امین گنڈاپور کا استعفیٰ منظور نہ کرنے پر گورنر خیبرپختونخواہ کو تنقید اور سوالات کا سامنا

پی ٹی آئی مخالف سمجھے جانیوالے تجزیہ کاروں نے بھی فیصل کریم کنڈی کا اعتراض بلا جواز اور نئے وزیراعلیٰ کا انتخاب درست قرار دیدیا

Sajid Ali ساجد علی پیر 13 اکتوبر 2025 14:28

علی امین گنڈاپور کا استعفیٰ منظور نہ کرنے پر گورنر خیبرپختونخواہ کو ..
پشاور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 13 اکتوبر2025ء ) خیبرپختونخواہ کے مستعفی وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کا استعفیٰ منظور نہ کرنے پر گورنر کو تنقید اور سوالات کا سامنا کرنا پڑگیا، تحریک انصاف کے مخالف سمجھے جانے والے تجزیہ کاروں نے بھی فیصل کریم کنڈی کے اعتراض کو بلا جواز قرار دے دیا۔ اس سلسلے میں اینکر و تجزیہ کار منیب فاروق کا کہنا ہے کہ ’خیبرپختونخواہ میں نئے وزیراعلی کا انتخاب آئینی طور پر بلکل درست ہے، اس سلسلے میں گورنر کا اعتراض بلا جواز تھا کیوں کہ آئین میں ایسا کوئی اختیار گورنر کو حاصل نہیں کہ وہ آئینی طریقے سے دیا گیا تصدیق شدہ استعفیٰ اعتراض لگا کر واپس کر دے‘۔

اسی معاملے پر تبصرہ کرتے ہوئے خاتون تجزیہ کار ریما عمر نے لکھا کہ ’گورنر کنڈی آرٹیکل 130(8) کے مطابق استعفیٰ دینے والے وزیر اعلیٰ کو عہدے پر برقرار رہنے پر مجبور کر کے اور نئے وزیراعلیٰ کے انتخاب میں تاخیر کر کے آئین کی روح کے خلاف کام کر رہے ہیں، افسوس کی بات ہے کہ ایک آئینی عہدہ دار اپنے عہدے اور آئین دونوں کا مذاق اڑا رہا ہے‘۔

(جاری ہے)

اینکر پرسن علینہ شگری نے سوال اٹھایا کہ ’ گورنر صاحب، اگر بقول آپ کے آپ کو پہلے والا ایک استعفیٰ موصول ہی نہیں ہوا تھا تو پھر آپ دو دستخطوں کا موازنہ کیسے کر سکتے ہیں؟‘۔
سابق سینیٹر مسطفیٰ نواز کھوکھر کا کہنا ہے کہ ’گورنر فیصل کریم کنڈی نے وہی کیا جو ان سے کہا گیا تھا، پی پی پی نے اسٹیبلشمنٹ کی چاپلوسی کے لیے اپنی تاریخی میراث چھوڑ دی ہے اور اب وہ محض کٹھ پتلی کا کردار ادا کر رہی ہے‘۔

سابق سیکریٹری الیکشن کمیشن کنور دلشاد نے مؤقف اپنایا ہے کہ ’استعفے پر چیف منسٹر کو گورنر طلب نہیں کرسکتا، آئین میں ایسی کوئی شق نہیں کہ استعفیٰ منظور یا طلب کیاجائے اور آئین کے آرٹیکل 69 کے تحت نئے وزیراعلیٰ کے انتخابی عمل کو چیلنج بھی نہیں کیا جاسکتا‘۔
Live سے متعلق تازہ ترین معلومات