
جس ترمیم کے تحت آئینی بینچ بنا ہے، اس پر اعتراض ہوگا تو فیصلہ کون کرے گا؟ .جسٹس جمال مندوخیل
کیا کسی جماعت کا حق ہوتا ہے کہ بینچ کو ہٹا کر دوسرا بینچ بنا دیا جائے؟ کیا ہم پابند ہیں کہ بینچ تبدیل کریں؟ کیا جماعت چاہتی ہے کہ ہمیں مخصوص بینچ، یا ججز دیے جائیں؟.آئینی بنچ کے26ویں آئینی ترمیم کیخلاف درخواستوں کی سماعت کے دوران ریمارکس
میاں محمد ندیم
پیر 13 اکتوبر 2025
15:59

(جاری ہے)
سپریم کورٹ کے جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 8 رکنی آئینی بینچ نے 26 ویں آئینی ترمیم کیخلاف درخواستوں پر سماعت کی پاکستان بار کونسل کے 6 سابق صدور کے وکیل عابد زبیری عدالت میں پیش ہوئے اور معاملے پر فل کورٹ تشکیل دینے کے حوالے سے دلائل دیے دوران سماعت جسٹس جمال مندو خیل نے استفسار کیا کیا کسی جماعت کا حق ہوتا ہے کہ بینچ کو ہٹا کر دوسرا بینچ بنا دیا جائے؟ کیا ہم پابند ہیں کہ بینچ تبدیل کریں؟ کیا جماعت چاہتی ہے کہ ہمیں مخصوص بینچ، یا ججز دیے جائیں؟. وکیل عابد زبیری نے موقف اختیار کیا کہ کسی جماعت کا حق نہیں کہ مخصوص بینچ منتخب کریں، میں نے ہمیشہ فل کورٹ بنانے کا کہا جسٹس امین الدین خان نے استفسار کیا کیوں چاہتے ہیں کہ فل کورٹ بنایا جائے؟ وکیل عابد زبیری نے کہا آپ کے اپنے فیصلے ہیں کہ فل کورٹ ہونا چاہیے جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کہ سپریم کورٹ میں کتنے ججز ہیں؟ فل کورٹ ہو تو کیا ہوگا؟ وکیل عابد زبیری نے جواب دیا کہ اس وقت سپریم کورٹ میں 24 ججز موجود ہیں، میں کسی جج کو غلط نہیں کہہ رہا، سب ججز عزت کے قابل ہیں. جسٹس عائشہ ملک نے استفسار کیا آپ کی درخواست کیا ہے؟ وکیل عابد زبیری نے کہا کہ ہماری درخواست ہے کہ 26 ویں آئینی ترمیم سے قبل موجود ججز کو ہی کیس سننا چاہیے جسٹس جمال مندو خیل نے استفسار کیا آپ کیوں چاہتے ہیں کہ 26 ویں آئینی ترمیم سے قبل ججز پر مبنی فل کورٹ بنے؟ وکیل عابد زبیری نے کہا کہ 26 ویں آئینی ترمیم کو خود چیلنج کیا گیا ہے جسٹس جمال مندو خیل نے استفسار کیا چیف جسٹس کا کیا ہوگا؟ کیا چیف جسٹس بینچ میں نہیں بیٹھیں گے؟ عابد زبیری نے کہا چیف جسٹس کو بینچ میں بیٹھنے کا خود فیصلہ کرنا ہوگا جسٹس جمال مندو خیل نے ریمارکس دیے کہ چیف جسٹس 26 ویں آئینی ترمیم کے تحت بنے ہیں اگر 26 ویں آئینی ترمیم نہ ہوتی تو یحییٰ آفریدی چیف جسٹس نہ بنتے کیونکہ وقت مقرر تھا سینیئر پیونی کو چیف جسٹس ہونا تھا لیکن نہیں بن سکے ہم اگر بینیفیشری ہیں تو کیا ہم بینچ میں بیٹھ سکتے ہیں؟. جسٹس محمد علی مظہر نے پوچھا تو پھر کیس کو سنے گا کون؟ وکیل عابد زبیری نے موقف اپنایا میں نے تو نہیں کہا کہ آپ 26 ویں آئینی ترمیم کے بینیفشری ہیں جسٹس جمال مندو خیل نے ریمارکس دیے کہ یعنی آپ کہہ رہے کہ 8 ججز بیٹھ کر کیس کا فیصلہ کریں گے تو غلط ہوگا، ہم 8 یہاں بیٹھیں یا فل کورٹ میں بیٹھیں، بات تو ایک ہی ہوگی نا، آپ کو لگتاہے کہ آئینی بینچ میں ابھی 8 ججز بیٹھ کر متعصب ہوجائیں گے؟ جس ترمیم کے تحت آئینی بینچ بنا ہے، اس پر اعتراض ہوگا تو فیصلہ کون کرئے گا؟ جو بھی آیا مخصوص ججز کا نہیں بتایا، بس فل کورٹ کا کہتے ہیں وکیل عابد زبیری نے موقف اپنایا فل کورٹ بیٹھتا ہے تو سب کا اجتماعی ذہن ہوتا ہے، جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیے کہ ہم آئین کے ماتحت ہیں، جسٹس عائشہ ملک نے ریمارکس دیے کہ آرٹیکل 191 اے فل کورٹ پر بات نہیں کرتا، بینچ پر بات کرتاہے، جسٹس جمال مندو خیل نے کہا فل کورٹ کو بھی بینچ ہی کہاجاتا ہے، جسٹس عائشہ ملک نے اختلاف کرتے ہوئے کہا کہ فل کورٹ کو بینچ نہیں کہا جاسکتا. جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا آرٹیکل 191 اے صرف آئینی بینچ سے متعلق ہے آئینی بینچ جوڈیشل کمیشن نامزد کرتا ہے، کیا ہم ایسے ججز کو شامل کرسکتے ہیں جو آئینی بینچ کا حصہ نہ ہوں، کیا آئینی بینچ فل کورٹ تشکیل دے سکتا ہے؟ وکیل عابد زبیری نے موقف اپنایا آئینی بینچ جوڈیشل آرڈر پاس کرسکتا ہے، بات صرف آئینی بینچ کی ہورہی ہے، فل کورٹ بینچ نہیں ہے، جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ ہم آئینی بینچ ہیں، آپ ہم سے فل کورٹ کی استدعا کر رہے ہیں. جسٹس جمال مندو خیل نے ریمارکس دیے اگر ہمارا دائرہ اختیار نہیں تو جوڈیشل آرڈر کیسے پاس کرسکتے ہیں ہم صاف کہیں گے کہ دائرہ اختیار نہیں، جسٹس عائشہ ملک نے استسفار کیا کہ کیا جوڈیشل آرڈر پاس کرنے پر قدغن ہے؟ جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا آپ کہہ رہے ہیں کہ فل کورٹ کا معاملہ سینئر پیونی جج کو بھیجا جائے گا؟وکیل عابد زبیری نے کہا کہ فل کورٹ کا معاملہ پہلے چیف جسٹس کو جائے گا اگر چیف جسٹس معاملے کو دیکھنے سے معذرت کریں گے تو سینئر پیونی جج کو بھیجا جائے گا، جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ چیف جسٹس کو کیسے بھیجا جائے گا؟ چیف جسٹس روسٹر کے سربراہ نہیں ہیں. جسٹس جمال مندو خیل نے استفسار کیا کہ فل کورٹ اور بینچ میں فرق ہے؟ دونوں میں فرق واضح کریں؟ بینچز کا کانسیپٹ کہاں سے آیا؟ وکیل عابد زبیری نے موقف اختیار کیا کہ جو دستیاب ججز ہوں گے ان پر مشتمل فل کورٹ ہوگا، اگر آپکا اختیار نہیں تو فل کورٹ آج تک بنے کیسے؟ چیف جسٹس نہ نہیں کرسکتے، چیف جسٹس سے آرڈر لے لیے جاتے ہیں، جوڈیشل آرڈر کے بعد چیف جسٹس نہیں کہہ سکتےکہ ف±ل کورٹ نہیں بنا سکتا. جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ کیا چیف جسٹس ف±ل کورٹ بنانے کے پابند ہیں؟ عابد زبیری نے کہا کہ کہیں پابندی نہیں کہ فل کورٹ نہیں بن سکتا، جسٹس مسرت ہلالی نے استفسار کیا کہ اعتراض اٹھایا جارہا کہ چیف جسٹس اور موجودہ آئینی بینچ 26 ویں آئینی ترمیم کا نتیجہ ہیں، کیا آئینی بینچ فل بینچ کا آرڈر کر سکتا ہے؟ وکیل عابد زبیری نے موقف اپنایا کہ آئینی بینچ جوڈیشل آرڈر پاس کرے گا، بینچ کی تشکیل ایڈمنسٹریٹو آرڈر ہوتاہے، چیف جسٹس اب ماسٹر آف دا روسٹر نہیں ہیں، جسٹس مسرت ہلالی نے استفسار کیا کہ چیف جسٹس اور آئینی بینچ پر اعتراض ہے تو کیسے جوڈیشل آرڈر پاس کر سکتے ہیں؟ جسٹس جمال مندو خیل نے استفسار کیا کہ ہم بطور آئینی بینچ بیٹھے ہیں، آرٹیکل 191 اے کے تحت آئینی بینچ بنایا گیا، کیا چیف جسٹس کو ڈائریکشن دے سکتے ہیں کہ مخصوص ججز کو لگا دیں اور مخصوص ججز کو بینچ میں نہ لگائیں؟. وکیل عابد زبیری نے موقف اپنایا کہ آئینی بینچ کے پاس فل کورٹ کی تشکیل کی ڈائریکشن پاس کرنے کا اختیار ہے، جسٹس امین الدین خان نے استفسار کیا کہ اگر آئینی بینچ ہے جس کے سامنے ایک ریگولر کیس مقرر ہے، کیا ہم سن سکتے ہیں؟ وکیل عابد زبیری نے کہا کہ آئینی بینچ ریگولر کیس نہیں سن سکتا، ریگیولر بینچ کو کیس بھیجے گا جسٹس جمال مندو خیل نے ریمارکس دیے کہ آپ کہہ رہے ہیں کہ آئینی بینچ کیس سن تو سکتا ہے لیکن سننا نہیں چاہیے، وکیل عابد زبیری نے کہا کہ 26 ویں آئینی ترمیم اہم کیس ہے کبھی ترمیم کامیابی سے چیلنج نہیں ہوئی. جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ پِک اینڈ چوز نہ کریں، اصول پر بات کریں جسٹس عائشہ ملک نے استفسار کیا کہ فل کورٹ کی استدعا کرتے ہیں تو فل کورٹ کی تشکیل میں کہیں کوئی قدغن ہے؟ ماضی میں کئی بار فل کورٹ کی تشکیل ہوچکی ہے، فل کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر کیس میں تھا، آپ 26 ویں آئینی ترمیم سے قبل کے ججز پر مبنی فل کورٹ چاہتے ہیں؟ جسٹس جمال مندو خیل نے ریمارکس دیے کہ وزیراعظم اور کابینہ حکومت ہوتی ہے، چیف جسٹس اور ججز سپریم کورٹ ہوتے ہیں، آپ فل کورٹ چاہتے ہیں لیکن محدود کررہے ہیں، 24 ججز پر مبنی فل کورٹ کیوں نہیں کہہ رہے؟ آپ فلاں فلاں ججز پر مبنی فل کورٹ نہیں کہہ سکتے، آپ صرف فل کورٹ کی استدعا کریں، 26 ویں آئینی ترمیم سے قبل والے ججز پر فل کورٹ چاہیے تو سپریم کورٹ سے کچھ ججز کو نکالنا ہوگا. وکیل عابد زبیری نے کہا کہ میں یہ نہیں کہہ رہاکہ سپریم کورٹ سے ججز کو نکال دیں، دوران سماعت جسٹس عائشہ ملک نے ریمارکس دیے آپ چاہتے ہیں کہ چونکہ معاملہ آئینی ترمیم سے متعلق ہے اس لیے فل کورٹ تشکیل دیا جائے عابد زبیری نے کہا کہ فل کورٹ کے ذریعے معاملے پر تمام ججز کی اجتماعی دانش آجائے گی، جسٹس جمال مندو خیل نے استفسار کیا آپ بتائیں 17 ججز کا ہی فل کورٹ کیوں؟ 24 ججز کا کیوں نہیں؟ . جسٹس نعیم اختر افغان نے ریمارکس دیے کہ آپ پسند کریں یا نہ کریں، آرٹیکل 191 موجود ہے، فل کورٹ کا لفظ آرٹیکل 191 میں موجود نہیں، آپ کہہ رہے ہیں کہ چیف جسٹس کو معاملہ بھیجیں کہ وہ فل کورٹ بنائیں، آرٹیکل 191 کے تحت اب چیف جسٹس کا اختیار ہی نہیں رہا جسٹس نعیم اختر افغان نے میزد کہا کہ آپ کہہ رہے ہیں کہ 26 ویں ترمیم والے ججز کو فل کورٹ کا حصہ نہ بنائیں، آپ جن ججز کو فل کورٹ میں لانا چاہ رہے ہیں وہ ججز تو ہیں لیکن آئینی بینچ کے ججز نہیں، آرٹیکل 191 میں قدغن ہے، آئینی معاملات آئینی بینچ ہی سنے گا، آرٹیکل 191 کے ہوتے ہوئے کیا آپ نہیں سمجھتے کہ آئینی بینچ کے ججز ہی فل کورٹ کو مکمل کرتے ہیں؟ آئندہ سماعت پر اس سوال کا جواب دیں بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی.
مزید اہم خبریں
-
کے پی کا نیا وزیر اعلی پرچی نہیں فرشی ہے جو سلام کر کر کے وزیر اعلیٰ بنا ہے‘ عظمیٰ بخاری
-
اسرائیل نے وہ سب کچھ جیت لیا جو طاقت کے بل پر جیتا جاسکتا تھا، امریکی صدر
-
صدر ٹرمپ کا خطاب، پہلی بار اسرائیلی پارلیمنٹ کی کارروائی پاکستان میں براہِ راست دکھائی گئی
-
بھارت: افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی دارالعلوم دیوبند کیوں گئے؟
-
اسرائیل کی بدنیتی پر خدشات موجود ہیں، ملیحہ لودھی
-
پانچ سال کے اندر پاکستان کی ادویات کی برآمدات 30 بلین ڈالر تک بڑھانے کا ہدف ہے،وفاقی وزیرِ سید مصطفیٰ کمال
-
پی ٹی آئی کی مذہبی جماعت کے مارچ کیخلاف کریک ڈاؤن کی مذمت
-
احتساب عدالت، چوہدری پرویزالہی سمیت دیگر ملزمان کے خلاف ریفرنس کی سماعت 5 نومبر تک ملتوی
-
وزیر اعظم محمد شہباز شریف غزہ میں جنگ بندی کیلئے شرم الشیخ امن سربراہی اجلاس میں شرکت کیلئے کانگریس سینٹر پہنچ گئے
-
پنجاب میں پہلی بار اینٹوں کے بھٹوں کی ماحولیاتی کمپلائنس رپورٹ جاری
-
جس ترمیم کے تحت آئینی بینچ بنا ہے، اس پر اعتراض ہوگا تو فیصلہ کون کرے گا؟ .جسٹس جمال مندوخیل
-
’کیا بات ہے یار! مجھے آپ پر فخر ہے‘ آئی جی اسلام آباد کی اہلکاروں کو شاباش
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.