مالی بحران کے حل کے لئے جامعات کا بجٹ 15 ارب روپے کیا جائے،شاہ علی بگٹی

پیر 13 اکتوبر 2025 23:15

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 اکتوبر2025ء) بلوچستان یونیورسٹی ایمپلائز ایسوسی ایشن کے صدر شاہ علی بگٹی جنرل سیکریٹری گل جان کاکڑ دیگر کابینہ و اراکین مجلس عاملہ اور عہدیداران نے اپنے ایک جاری کردہ مشترکہ بیان میں صوبے بھرکے جامعات کو درپیش مالی بحران پر وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز خان بگٹی کی زیر صدارت وائس چانسلرز کے ساتھ منعقدہ اجلاس میں وائس چانسلرزاور سیکریٹری ہائر ایجوکیشن پر مشتمل کمیٹی کے قیام کے فیصلہ کوایک مثبت اور خوش آئندا قدام قراردیا اور اس امر پر تشویش کا اظہار کیا ہے کہ صوبے کے جامعات کے مالی بحران پر ماضی میں بارعا کمیٹیاں تشکیل دی گئی اوران میں وائس چانسلر ز سمیت تمام ممبران نے اپنے سفارشات مرتب کئے مذکورہ کمیٹی کے سفارشات میں کوئٹہ کے جامعات کو بلوچستان یونیورسٹی کے الاؤنسسز اور کوئٹہ کے علاوہ صوبے کے دیگر جامعات کی الاؤنسسز کو جامعہ تربت کے مطابق کیا جائے لیکن صببائی حکومت میں موجود بیوروکریسی کی تعلیم دشمن پالیسیوں کی وجہ سے ان سفارشات اور فیصلوں کو رد کر کے جامعات کے مالی بحران کو حل کر نے کے بجائے مزید بحران کو تقویت دی جس کی وجہ سے آج تک صوبہ بھر کے جامعات مالی بحران کا شکار ہیں اور کو ئی مثبت پالیسی مرتب نہیں کیا گیا۔

(جاری ہے)

صوبائی حکومت کی جانب سے قائم کر دہ کمیٹی پرماضی کی کمیٹیوں کی فیصلوں کی طرح عمل درآمد نہ ہونے کے باعث خدشات برقرار ہے کہ کہیں اس بار بھی ماضی کی طرح صوبائی بیوروکریسی اس کمیٹی کے سفارشات کو ردکرے۔ جس کی واضح مثال بلوچستان یونیورسٹی ایمپلائز ایسوسی ایشن سمیت دیگر ایسوسی ایشنز کے مطالبات پر وزیر اعلی بلوچستان نے ایک اجلاس طلب کیا جس میں انہوں نے احکامات جاری کئے کہ اس نوٹیفیکیشن کو فوری طور پر منسوخ کیا جائے اور جامعات کے باڈیز سے منظور شدہ تمام الاؤنسسز کو جاری رکھنے کا حکم دیا گیا لیکن صوبائی بیوروکریسی میں شامل ایک پرائیوٹ کنسلٹنٹ کی وجہ سے اب تک اس نوٹیفکیشن کو ختم نہیں کیا گیا جو کہ ایک سوالیہ نشان ہے اور جامعات کو آئینی لحاظ سے حاصل خودمختاری کے بر خلاف ہے افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ایک سال گزرنے کے باوجود ان احکامات پر عمل نہیں ہوا۔

الٹا مختلف جامعات میں بیوروکریسی اور غیر متعلقہ کنسلٹنٹس کے کہنے پر منظور شدہ الاؤنسز میں غیر قانونی کٹوتیاں کی جا رہی ہیں اور جامعات کے وائس چانسلرز اس پر عمل درآمد کر وانے کے لئے دباؤ ڈالا جارہا ہے جوکہ قابل مذمت اقدام ہے اور یہ غیر قانونی اقدام کسی صورت میں قابل قبول نہیں ہے۔جاری بیان میں صوبائی حکومت کی جانب سے فراہم کردہ فنڈزکو ناکافی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ مالی بحران کی وجہ سے گزشتہ سال بجٹ میں اضافہ شدہ 25 فیصد کے بقایاجات اور امسال کے 10 فیصد بمعہ بقایاجات تاحال ادا نہیں کیے گئے اور نہ ہی گزشتہ سالوں میں ریٹائرڈ یونیورسٹی ملازمین کو واجبات کی ادائیگی نہیں کی گئی ہے اس کے علاوہ جامعہ ملازمین کو درپیش گوناگوں مسائل جن میں ٹائم اسکیل سمیت دیگر بھی حل طلب ہیںاور مالی بحران کے حل کے لئے جامعات کا بجٹ 15 ارب روپے کیا جائے۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ ڈی آر 2025 کا نوٹیفکیشن جاری نہ ہونے سے صوبے بھر کے ملازمین میں بے چینی پائی جاتی ہے اوروزیر اعلیٰ بلوچستان سے مطالبہ کیا کہ وفاق کی طرز پر فوری طور پر نوٹیفکیشن جاری کرنے کے احکامات دے۔جاری کر دہ بیان میں صوبائی حکومت سے پرزور مطالبہ کیا گیاکہ جامعات کے ملازمین کو مکمل تنخواہیں اور ریٹائر ڈ ملازمین کو پنشنز کی ادئیگی کے لئے مطلوبہ فنڈز کا فوری طور پر اجراء کیا جائے کی جائیں اور منظور شدہ الاؤنسز میں کسی قسم کی کٹوتی نہ کی جائے اور وائس چانسلر ز کمیٹی کے سابقہ فیصلوں پرعمل درآمد کو یقینی بنایا جائے۔