ملکی معیشت کی سمت درست ہے ، کلیدی معاشی اشاریوں سے معیشت کی بہتری کی عکاسی ہورہی ہے ، وزیرخزانہ

ٹیکس سمیت کلیدی شعبوں میں ڈھانچہ جاتی اصلاحات پرعملدرآمدجاری ہے،قومی مالیاتی کمیشن کااجلاس نومبرکے اوائل میں متوقع ہے،ریکوڈک منصوبہ پر پیشرفت جاری ہے اوریہ منصوبہ حقیقی گیم چینجرثابت ہوگا، سینیٹر محمداورنگزیب کا امریکی تھنک ٹینک اٹلانٹک کونسل سے خطاب

جمعرات 16 اکتوبر 2025 20:10

سالام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 اکتوبر2025ء) وفاقی وزیرخزانہ ومحصولات سینیٹرمحمداورنگزیب نے کہاہے کہ ملکی معیشت کی سمت درست ہے اورکلیدی معاشی اشاریوں سے معیشت کی بہتری کی عکاسی ہورہی ہے،ٹیکس سمیت کلیدی شعبوں میں ڈھانچہ جاتی اصلاحات پرعملدرآمدجاری ہے،قومی مالیاتی کمیشن کااجلاس نومبرکے اوائل میں متوقع ہے،ریکوڈک منصوبہ پر پیشرفت جاری ہے اوریہ منصوبہ حقیقی گیم چینجرثابت ہوگا۔

ان خیالات کااظہارانہوں نے جمعرات کوواشنگٹن ڈی سی میں امریکی تھینک ٹینک اٹلانٹک کونسل سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیرخزانہ نے کہاکہ کلی معیشت کی صورتحال مستحکم ہے،معیشت کی سمت درست ہے اورکلیدی معاشی اشاریوں سے معیشت کی بہتری کی عکاسی ہورہی ہے،آئی ایم ایف کے توسیعی فنڈ سہولت کے دوسرے جائزہ اورآرایس ایف کے تحت پہلے جائزہ کی تکمیل پر آئی ایم ایف کے ساتھ سٹاف سطح کامعاہدہ ہواہے، اس سے بین الاقوامی اداروں کی ملکی معیشت پراعتمادکی عکاسی ہورہی ہے،تین سالوں کے بعد کریڈٹ ریٹنگ کی تین بین الاقوامی ایجنسیوں نے پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ بہترکردی ہے۔

(جاری ہے)

وزیرخزانہ نے کہاکہ آبادی میں اضافہ اورموسمیاتی تبدیلیاں پاکستان کیلئے دوبنیادی وجودی خطرات ہیں،ہم نے اس وقت موسمیاتی تبدیلیوں پراپنی توجہ مرکوزکی ہے،2010، 2022اورحالیہ سیلابوں سے موسمیاتی تبدیلیوں کی عکاسی ہورہی ہے،اس سے یہ بھی ظاہرہورہاہے کہ اس کی شدت میں اضافہ ہورہاہے۔ وزیرخزانہ نے کہا کہ سیلاب کے بعدنقصانات کاتفصیلی جائزہ لینے میں کئی ماہ لگتے ہیں، حالیہ سیلاب کے بعدوزراعظم اورحکومت نے اپنے وسائل کے اندررہتے ہوئے ریسکیواورریلیف اقدامات کافیصلہ کیا اور300دنوں کیلئے ایکشن پلان کااعلان کیا۔

انہوں نے کہاکہ رواں سال اقتصادی نموکی شرح 4فیصد تک رہنے کاامکان ہے تاہم سیلاب سے زراعت اوراہم فصلوں کوپہنچنے والے نقصان کے تناظرمیں اس میں کمی بیشی ہوسکتی ہے۔وزیرخزانہ نے کہاکہ ٹیکس سمیت کلیدی شعبوں میں ڈھانچہ جاتی اصلاحات پرعمل درآمدجاری ہے، گزشتہ سال جی ڈی پی کے تناسب سے ٹیکسوں کی شرح 8.8فیصدتھی، گزشتہ مالی سال کے اختتام پریہ شرح 10.2فیصد ہوگئی، جاری مالی سال کے اختتام پریہ شرح 11فیصد تک اورآئندہ سال 13فیصد تک کرنے کیلئے پرعزم ہیں ،حکومت نے دیگرشعبوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کیلئے اقدامات کئے ہیں،گزشتہ سال زرعی انکم ٹیکس کے حوالہ سے قانون سازی ہوئی، ریٹیل اورہول سیل کوٹیکس نیٹ میں لایاجارہاہے،اسی طرح سیلزٹیکس رجیم میں پربھی توجہ دی جارہی ہے اوراس مقصدکیلئے ٹیکنالوجی سے استفادہ کیاجارہاہے۔

چینی،سیمنٹ اورتمباکوسمیت کئی شعبوں میں ڈیجیٹل نگرانی شروع کی گئی ہے،حکومت ٹیکس نظام کومعقول بنانے میں سنجیدہ ہے۔وزیرخزانہ نے کہاکہ حکومت نے قرضوں کے انتظام وانصرام کیلئے اقدامات کئے ہیں، پالیسی ریٹ میں کمی سے ادائیگیوں میں فائدہ ہواہے، گزشتہ سال قومی مالیاتی معاہدہ کا آغاز ہوا، صدرمملکت نے این ایف سی ایوارڈ کیلئے کمیشن تشکیل دیدیاہے،کمیشن کاابتدائی اجلاس ستمبرمیں منعقد ہونا تھا تاہم سیلاب کی وجہ سے یہ تاخیرکاشکارہوا اب نومبرکے اوائل میں افتتاحی اجلاس منوقع ہے، این ایف سی کے حوالہ سے فیصلے اتفاق رائے سے ہوتے ہیں۔

وزیرخزانہ نے کہاکہ پائیدارمعاشی ترقی کیلئے برآمدات پرمبنی نموضروری ہے، ہمیں ماضی کے اتارچڑھائو والی چکروں سے نکل کرمعیشت کوپائیداراستحکام کی راہ پرگامزن کرنا ہو گا، حکومت اس سلسلے میں اقدامات کررہی ہے، ٹیکس، توانائی،ٹیرف کومعقول بنانے،تقسیم کارکمپنیوں کی نجکاری سمیت کئی اقدامات کئے جا رہے ہیں۔حکومت برآمدات،تجارت اورسرمایہ کاری کیلئے جی سی سی اوروسطی ایشیاسمیت دیگرخطوں پرتوجہ مرکوزکررہی ہے،ریکوڈک منصوبہ پر پیشرفت جاری ہے اوریہ منصوبہ حقیقی گیم چینجرثابت ہوگا، آپریشنلائزیش کے بعدریکوڈک سے 2.8ارب ڈالرسالانہ برآمدات کی توقع ہے۔

انہوں نے کہاکہ پیداوارمیں اضافہ ہماری ترجیح ہے، پاکستان میں آٹو کی صنعت نے برآمدات شروع کردی ہے اورتوقع ہے کہ یہ سلسلہ فروغ پائے گا۔