ڈاکٹر مرزا اختیار بیگ کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اقتصادی امور کا اجلاس

جمعرات 16 اکتوبر 2025 21:20

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 اکتوبر2025ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اقتصادی امورنے لیاری ایلیویٹڈ فریٹ کوریڈور منصوبے کو پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام میں شامل کرنے کی ضررورت پرزوردیتے ہوئے کہا ہے کہ کمیٹی اس سلسلہ میں وزیرِ مواصلات کے ساتھ معاملہ اٹھانے کے لیے اقدامات کرے گی تاکہ اس منصوبے کی منظوری اور شمولیت یقینی بنائی جا سکے، کمیٹی نے قومی نوعیت کے اہم منصوبہ کو سالانہ ترقیاتی پروگرام یا پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت مالی معاونت فراہم کرنے کی حمایت کی۔

قائمہ کمیٹی کا اجلاس جمعرات کویہاں ڈاکٹر مرزا اختیار بیگ کی صدارت میں پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔ کمیٹی کو مالیاتی آپشنز کے حوالے سے ایک نمایاں تضاد کے حوالہ سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا گیا کہ ایک طرف کورین ایگزم بینک کی جانب سے 0.1 فیصد شرحِ سود پر 50سال کے لئے انتہائی آسان قرضہ کی پیشکش تھی جبکہ دوسری جانب اسلامی ترقیاتی بینک کی جانب سے 6 فیصد شرحِ سود پر 20سالہ قرض کی تجویز پیش کی گئی تھی۔

(جاری ہے)

اس پر کمیٹی نے متفقہ طور پر 6 فیصد سود کی تجویز کو مالی طور پر غیر دانشمندانہ قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا کہ یہ وضاحت کی جائے کہ جب ایک واضح طور پر بہتر متبادل دستیاب تھا تو اتنی مہنگی پیشکش کو سنجیدگی سے زیر غور کیسے لایا گیا۔اجلاس میں دریاؤں کے کناروں پر غیرقانونی اور بے قابو تعمیرات کی وجہ سے حالیہ سیلابوں سے ہونے والی تباہی میں اضافہ پرتشویش کااظہارکیاگیا، کمیٹی نے زور دیا کہ مستقبل میں ایسی تعمیرات کو روکنے کے لئے مؤثر پالیسی اور عملی اقدامات کی ضرورت ہے تاکہ آئندہ سیلابوں کے دوران اسی نوعیت کے نقصانات سے بچا جا سکے۔

کمیٹی کو کراچی پورٹ ٹرسٹ کی جانب سے لیاری ایلیویٹڈ فریٹ کوریڈور سے متعلق جاری مطالعہ کی صورتحال سے بھی آگاہ کیا گیا۔اجلاس کوبتایاگیا کہ یہ ایک نہایت اہم منصوبہ ہے جس کا مقصد کراچی پورٹ ٹرسٹ کو درپیش سنگین ٹریفک جام کے مسئلہ کو حل کرنا ہے تاکہ بندرگاہ کو ہفتہ کے ساتوں دنوں براہِ راست شاہراہ کےذ ریعہ رابطہ فراہم کیا جا سکے، کمیٹی کو بتایا گیا کہ اگرچہ یہ منصوبہ بندرگاہ کی مکمل صلاحیت کو اجاگر کرنے اور قومی تجارت میں اضافے کے لئے انتہائی اہم ہے تاہم حالیہ مطالعہ میں انکشاف ہوا ہے کہ منصوبے کی ابتدائی 23.5 کلومیٹر لمبائی کے تخمینہ شدہ لاگت 288 ملین ڈالر سے بڑھ کر حیران کن طور پر 1.085 بلین امریکی ڈالر تک پہنچ گئی ہے۔

کمیٹی نے زور دیا کہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی کی لاگت کا تخمینہ زیادہ حقیقت پسندانہ ہے اور اس کی تجویز پر سنجیدگی سے غور کیا جانا چاہئے۔ اراکین کمیٹی نے منصوبے کی لاگت 68 سے 100 ارب روپے کے درمیان رہنے اوراسے ناقابل عمل ہونے کے تصورکوچیلنج کرتے ہوئے کہاکہ لیاری ایلیویٹڈ فریٹ کوریڈور منصوبے کی تکمیل سے کراچی پورٹ ٹرسٹ کی مکمل فعالیت قومی معیشت پر زبردست اثر ڈالے گی لہٰذا اس منصوبے کی سٹریٹجک اہمیت اس بات کا جواز فراہم کرتی ہے کہ اسے یا توحکومت کے سالانہ ترقیاتی پروگرام (پی ایس ڈی پی)یا پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت مالی معاونت دی جائے۔

کمیٹی کے اراکین نے اس بات پر زور دیا کہ کراچی پورٹ ٹرسٹ اور نیشنل ہائی وے اتھارٹی کو ٹریفک مینجمنٹ کے مسائل اور لیاری ایلیویٹڈ فریٹ کوریڈور منصوبے کے حوالے سے ایک مشترکہ، عملی اور پائیدار حل تیار کرنے کے لئے باہمی مشاورت کرنی چاہئے۔ مزید برآں کمیٹی نے اس امر کی اہمیت پر زور دیا کہ لیاری ایلیویٹڈ فریٹ کوریڈور منصوبے کو پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام میں شامل کیا جائے اور کہا کہ کمیٹی اس سلسلے میں وزیرِ مواصلات کے ساتھ معاملہ اٹھانے کے لئے اقدامات کرے گی تاکہ اس منصوبے کی منظوری اور شمولیت یقینی بنائی جا سکے۔

اجلاس کے دوران ملک بھر میں حالیہ سیلابوں کی مجموعی صورتحال اور امدادی کارروائیوں کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کی جانب سے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ ملک بھر میں کل 1 037 اموات اور 1 067 زخمیوں کی اطلاعات موصول ہوئی ہے جبکہ مکانات اور مویشیوں کو پہنچنے والے نقصانات کے 22,841 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔ 30 ستمبر تک کی گئی ریسکیو اور انخلا کی کارروائیوں میں تقریباً 3029091 افراد کو نکالا گیا۔

کمیٹی کو بتایا گیا کہ وفاقی امداد، جس میں این ڈی ایم اے کے ذخائر اور وزیرِ اعظم ریلیف پیکیج شامل ہیں، مجموعی طور پر 2,595 ٹن رہی۔ اسی طرح قومی وسائل بشمول غیر سرکاری تنظیموں، بین الاقوامی غیر سرکاری تنظیموں اور صنعت کی جانب سے 14,325 ٹن امدادی سامان فراہم کیا گیا جبکہ صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹیز نے اپنے ذخائر سے 3124 ٹن سامان تقسیم کیا۔

مزید برآں پاک فوج، پاک فضائیہ اور پاک بحریہ نے مجموعی طور پر 619 ٹن امدادی سامان فراہم کیا، کمیٹی کوبتایاگیا کہ وزیرِ اعظم نے مون سون 2025 کے دوران جاں بحق ہونے والے افراد کے لواحقین کے لیے فی کس 20 لاکھ روپے امداد کی منظوری دے دی ہے۔ صوبے اور پی ڈی ایم ایز اس منظور شدہ امداد کے اجرا ء کے لئے کیسز کی تیاری اور جمع کرانے کے عمل میں مصروف ہیں۔

اجلاس میں اراکینِ قومی اسمبلی عمار احمد خان لغاری، صباء صادق، پیر سید فضل علی شاہ جیلانی، پیر امیر علی شاہ جیلانی، محمد خانڈاہا، ہما اختر چغتائی، اختر بی بی، سیدہ شہلا رضا، محمد جاوید حنیف خان، محترمہ نیلم اور صادق افتخار نے شرکت کی۔ اجلاس میں سیکرٹری اقتصادی امور ڈویژن، وزارتِ اقتصادی امور کے دیگر حکام اور متعلقہ افسران بھی شریک ہوئے۔