پیرس معاہدے کے اہداف پورے ہونے پر بھی 2100 تک زمین کوہر سال جھلسا دینے والے اضافی 57 دنوں کا سامناکرنا ہو گا، رپورٹ

جمعہ 17 اکتوبر 2025 11:57

استنبول (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 اکتوبر2025ء) ایک نئی تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ اگر پیرس معاہدے کے تمام وعدے مکمل طور پر پورے بھی کر لیے جائیں تو بھی زمین کا درجہ حرارت 2100 تک 2.6 ڈگری سینٹی گریڈ (4.7 فارن ہائٹ) تک بڑھ جائے گا جس کے نتیجے میں ہر سال شدید گرم دنوں کی تعداد میں 57 کا اضافہ ہو جائےگا۔یہ رپورٹ ’’پیرس معاہدے کے 10 سال: شدید گرمی کا حال اور مستقبل‘‘کے عنوان سے کلائمٹ سینٹرل اور ورلڈ ویدر ایٹریبیوشن نے شائع کی ہے جس میں 2015 کے پیرس معاہدے کے بعد سے انتہائی درجہ حرارت کے عالمی رجحانات اور زہریلی گیسوں کے موجودہ اخراج میں کمی کے وعدوں کے مستقبل پر اثرات کا تجزیہ کیا گیا ہے۔

تحقیق کے مطابق اگر تمام ممالک زہریلی گیسوں کے اخراج میں کمی کے اپنے وعدے پورے کر لیں تو بھی درجہ حرارت میں اوسطاً 2.6 ڈگری سینٹی گریڈ اضافہ متوقع ہے تاہم اس صورت میں بھی زمین پر موجودہ اوسط 11 اضافی گرم دنوں کے مقابلے میں 57 مزید انتہائی گرم دن سالانہ ہوں گے جب کہ فی الحال عالمی درجہ حرارت 1.3 ڈگری سینٹی گریڈ (2.3 فارن ہائٹ) بڑھ چکا ہے۔

(جاری ہے)

پیرس معاہدے سے قبل جب عالمی حدت کو 1.5 سے 2 ڈگری سینٹی گریڈ تک محدود کرنے کا ہدف طے نہیں ہوا تھا، اس صدی کے اختتام تک 4 ڈگریسینٹی گریڈ (7.2 فارن ہائٹ) اضافے کی پیش گوئی تھی جس سے سالانہ 114 انتہائی گرم دن کا اضافہ متوقع تھا۔رپورٹ کے مطابق اگر عالمی درجہ حرارت میں اضافہ 4 ڈگری کے بجائے 2.6 ڈگری تک محدود ہو جائے تو دنیا کے تقریباً 30 ممالک میں ہر سال کم از کم 100 انتہائی گرم دن کم ہو سکتے ہیں۔

تحقیق کے مطابق سولومن آئی لینڈز، پاناما، سینٹ لوشیا، گیانا اور انڈونیشیا ان ممالک میں شامل ہیں جنہیں 2.6 ڈگری عالمی حدت کے منظرنامے میں سب سے زیادہ گرمی میں اضافے کا سامنا ہوگا۔رپورٹ میں زور دیا گیا ہے کہ پیرس معاہدے میں طے کردہ زیادہ سے زیادہ عزائم، تیز اور دیرپا اخراج میں کمی کے لیے فوری اقدامات ناگزیر ہیں کیونکہ انتہائی گرمی سے نمٹنے میں تاخیر کے اخراجات تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔