حالیہ سیلاب نے ملتان ریجن کے 22.7 فیصد آم کے باغات کو متاثر کیا

اتوار 19 اکتوبر 2025 10:20

ملتان (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 19 اکتوبر2025ء) حالیہ سیلاب نے جہاں ہماری روزمرہ کاروباری،معاشی اور زرعی سرگرمیوں کو نقصان پہنچایا وہاں آموں کے حوالے سے دنیا میں مشہور شہر ملتان ریجن کے باغات کو بھی شدید متاثر کیا۔ضلع ملتان میں آم کے باغات کا کل رقبہ1لاکھ 12 ہزار 4 سو 75 ایکڑ پر مشتمل یے۔سیلاب کے باعث 31 ہزار 5 سو 5 ایکڑ ایریا شدید متاثر ہوا۔

جوکہ کل ایریا کا 26 فیصد بنتا ہے۔مینگو ریسرچ انسٹی ٹیوٹ ملتان کے ڈائریکٹر ڈاکٹر حافظ آصف الرحمٰن نے اے پی پی سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ملتان کے دیگر علاقوں خانیوال میں 47 ہزار 4 سو 73 ایکڑ رقبے پر مشتمل باغات میں سے 6 ہزار 8 سو 8 ایکڑ رقبے کو سیلاب نے متاثر کیا جو 9.2 فیصد ہے۔اسی طرح مظفر گڑھ میں 1لاکھ 70ہزار 1سو 28 ایکڑ میں سے 24 ہزار 6 سو ایکڑ سے زیادہ باغات کو شدید نقصان پہنچا۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا تھا کہ ملتان،خانیوال اور مظفر گڑھ میں کل رقبے پر محیط 22.7 فیصد آم کے باغات کو سیلاب نے تباہ کیا ہے۔ڈاکٹر حافظ آصف الرحمٰن کا کہنا تھا کہ اس تمام صورتحال پر مینگو ریسرچ انسٹیٹیوٹ کی گہری نظر ہے۔حکومت پنجاب اور سیکرٹری زراعت افتخار سہو کی خصوصی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے متاثر ہونے والے آم کے باغبانوں اور کاشتکاروں کے نقصان کے ازالے کےلئے ڈیٹا تکمیل کے مراحل میں ہے جس کے بعد پودوں کی فراہمی یا مالی معاونت کا فیصلہ کیا جائے گا اور نقصان کے تناسب سے سہولیات فراہم کی جائیں گی۔

انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے نواز شریف زرعی یونیورسٹی اور دیگر متعلقہ اداروں کی معاونت بھی شامل ہے۔ڈائریکٹر مینگو ریسرچ انسٹیٹیوٹ نے بتایا کہ ہماری کوشش ہے کہ ملتان جو کہ آم کے حوالے سے دنیا بھر میں شہرت کا حامل خطہ ہے اس کی پیداوار میں کمی کو دور کیا جائے۔تاہم یہ حقیقت بھی اپنی جگہ قائم ہے کہ آم کے پودے کو دیگر فصلوں کی نسبت پھلنے پھولنے کےلئے 15 سے 20 سال کا عرصہ درکار ہے۔

لیکن جلد ہی باغبانوں کےلئے سکیمیں متعارف کرا کے پیداوار میں اضافے اور نقصانات کے ازالے کی کوشش کی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ ماضی میں پنجاب میں ڈھائی لاکھ ایکڑ پر آم کے باغات تھے ،اداروں کے بروقت اقدام سے یہ باغات اب 3 سے ساڑھے تین ایکڑ پر مشتمل ہیں۔مستقبل میں بھی پودے لگا کر آم کی پیداوار کو بڑھایا جائے گا۔ایک سوال کے جواب میں آصف الرحمٰن نے کہا کہ دریائی علاقوں کے قریب واقع باغات کو سیلاب نے شدید متاثر کیا ہے جس کے باعث پیداوار میں کمی کا پہلو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا ۔

ہماری کوشش ہے کہ ڈیٹا مہیا ہو جانے کے بعد آم کی پیداوار اور ایکسپورٹ و دیگر اہداف میں کمی نہ آئے۔انہوں نے مزید کہا کہ اس سلسلے میں مینگو ریسرچ انسٹی ٹیوٹ فارمرز اور باغبان کی تربیت اور آگاہی کےلئے حکمت عملی اور پروگرامز ترتیب دے رہا ہے،جس کے مثبت نتائج سامنے آئیں گے۔