‘کسی کو پسندیدہ بندہ تو کسی کو رشتے دار لانا ہے، سارے اداروں کا بیڑہ غرق کردیا‘

کیس کی سماعت کے دوران اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی کے سنیارٹی سے متعلق اہم ریمارکس

Sajid Ali ساجد علی پیر 20 اکتوبر 2025 12:54

‘کسی کو پسندیدہ بندہ تو کسی کو رشتے دار لانا ہے، سارے اداروں کا بیڑہ ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 20 اکتوبر2025ء) اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی کے اداروں میں سنیارٹی سے متعلق اہم ریمارکس سامنے آئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں سنیارٹی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی جہاں جسٹس محسن اختر کیانی یہ کیس سن رہے ہیں، آج کی سماعت کے دوران انہوں نے سنیارٹی کے معاملے پر اہم ریمارکس دیئے۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ کسی کو کوئی بندہ پسند ہے تو کسی کو اپنا رشتہ دار اوپر لانا ہے، جس ادارے میں سنیارٹی ڈسٹرب کی گئی وہاں پر مسائل پیدا ہوئے اور اسی طرح سارے اداروں کا بیڑہ غرق کر دیا گیا ہے، ڈیپارٹمنٹ کا کام ہے اپنی غلطیوں کو درست کرنا ہے، غلطی کی کوئی سزا نہیں ہوتی لیکن بدنیتی کی سزا ہوتی ہے۔

(جاری ہے)

چند روز قبل اسلام آباد آباد ہائی کورٹ میں وفاقی دارالحکومت کے پٹوار خانوں میں پرائیویٹ افراد کے کام کرنے کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی، جسٹس محسن اختر کیانی نے کیس کی سماعت کی، اس دوران انہوں نے ریمارکس دیئے تھے کہ ’سوائے عوام کے باقی ہر کسی کے لیے کام ہو جاتا ہے، چیف کمشنر اور ڈی سی لوگوں کے لیے بھی کام کریں، صرف حکومت اور اداروں کے لیے کام نہ کریں، یہ عام لوگوں کو تو بس گھوماتے ہیں، اگر کام نہیں کرسکتے تو انکار کردیں پھر ہم آرڈر کر دیں گے‘۔

جسٹس محسن اختر کیانی کا کہنا تھا کہ ’لگتا ہے سیکرٹریز سمیت نیچے کسی کے بس کی بات نہیں، وزیر کو ہی بلانا پڑے گا کیوں کہ یہاں پٹواریوں کی پوسٹوں پر خزانہ خالی ہوگیا ہے لیکن کوئی ان کو پُر کرنے کو تیار نہیں، یہ کورٹ اسٹبلشمنٹ ڈویژن کے ماتحت نہیں ہے، فیڈرل گورنمنٹ خود اپنا کام کرے‘، اس موقع پر اسٹیٹ کونسل عبد الرحمان نے اسٹبلشمنٹ ڈویژن اور وزارت داخلہ کی رپورٹ پیش کردی جس میں بتایا گیا کہ پٹوار خانوں میں پرائیویٹ افراد کے کام کرنے کے خلاف کیس میں اسٹبلشمنٹ ڈویژن اور وزارت داخلہ نے پٹواریوں کی 35 خالی آسامیاں پُر کرنے کی منظوری دے دی ہے لیکن وزارت خزانہ نے تاحال آسامیاں پُر کرنے کی منظوری نہیں دی۔