پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 20 اکتوبر2025ء)
وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ سہیل آفریدی کی زیرصدارت ہونے والے پہلے انتظامی اجلاس میں تھری ایم پی او کے تحت گرفتاریوں پر پابندی اور دیگر کئی اہم اعلانات کردیئے گئے۔ تفصیلات کے مطابق نئے
وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ سہیل آفریدی کی زیرِصدارت پہلا باضابطہ اجلاس ہوا، اجلاس میں صوبائی حکومت کے گڈ گورننس روڈ میپ پر پیشرفت اور
امن و امان کی صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا گیا، اجلاس میں انسداد بدعنوانی سے متعلق معاملات پر بھی غوروخوض ہوا، چیف سیکرٹری،
آئی جی پی، ایڈیشنل چیف سیکرٹری، انتظامی سیکرٹریز اور
پولیس کے دیگر اعلیٰ حکام نے اجلاس میں شرکت کی، تمام ڈویژنل کمشنرز، ڈپٹی کمشنرز، آر پی اوز اور ڈی پی اوز بذریعہ ویڈیو لنک اجلاس میں شریک ہوئے۔
(جاری ہے)
بتایا گیا ہے کہ متعلقہ حکام کی طرف سے
وزیر اعلیٰ کو صوبائی حکومت کے گڈ گورننس روڈ میپ کے مختلف پہلوؤں پر بریفنگ دی گئی کہ گڈ گورننس روڈ میپ کا مقصد پبلک سروس ڈیلیوری کو بہتر بنانا ہے، گڈ گورننس روڈ میپ
پی ٹی آئی کے وژن اور منشور کے عین مطابق تیار کیا گیا ہے، گڈ گورننس روڈ تین وسیع شعبوں پر توجہ مرکوز کرتا ہے، ان شعبوں میں پبلک سروس ڈیلیوری،
امن و امان اور معیشت شامل ہیں، روڈ میپ پر عملدرآمد کے سلسلے میں تمام محکموں کے لئے الگ الگ ایکشن پلان تیار کیے گئے ہیں۔
معلوم ہوا ہے کہ اجلاس میں
وزیراعلیٰ کو صوبے میں
امن و امان کی صورتحال، دہشتگردی کے واقعات اور عوامل،
امن و امان کی صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے صوبائی حکومت کے اقدامات، پراونشل ایکشن پلان پر عملدرآمد، آئیندہ کے لائحہ عمل،
پولیس کو مستحکم بنانے کے لیے اقدامات اور دیگر امور پر تفصیلی بریفنگ دی گئی، اجلاس میں
وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی نے اظہار خیال کیا، جس میں انہوں نے اعلیٰ صوبائی سرکاری حکام کو اہم پالیسی ہدایات دیتے ہوئے کئی اعلانات بھی کیے۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ 8 فروری 2024 کو خیبر پختونخواہ میں بھی عوام کے مینڈیٹ پر ڈاکہ ڈالنے کی کوشش کی گئی، میں صوبے کی بیوروکریسی اور
پولیس کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں کہ انہوں نے پریشر کے باوجود صوبے کے عوام کے مینڈیٹ کا تحفظ کیا، صوبائی بیوروکریسی نے صوبے کی مخصوص روایات اور اقدار کا خیال رکھا، امید ہے وہ آئندہ بھی صوبے کے روایات کو برقرار رکھیں گے لیکن بدقسمتی سے بعض سرکاری لوگوں نے پریشر برداشت نہیں کیے اور عوام کے مینڈیٹ کا تحفظ نہیں کیا، جو سرکاری حکام عوام کے ساتھ کھڑے ہوئے انہیں ہم ریوارڈ دیں گے اور جن لوگوں نے عوام کا ساتھ نہیں دیا ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی، چیف سیکرٹری کو ہدایت کرتا ہوں ایسے تمام لوگوں کی نشاندہی کرکے ان کے خلاف سخت کارروائی کریں۔
ان کا کہنا ہے کہ خیبر پختونخواہ میں
پی ٹی آئی کی حکومت ہے اور
عمران خان پارٹی کے تا حیات چئیرمین ہیں، جس بھی پارٹی کی حکومت ہو اس کے ایجنڈے پر عملدرآمد سرکاری مشینری کا کام ہے،
کرپشن کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی ہماری پارٹی کا سب سے اہم ایجنڈا ہے، کسی کو کسی بھی قسم کے
کرپشن کی اجازت نہیں ہوگی، جو
کرپشن کرے گا اس کے خلاف سخت کارروائی ہوگی، سرکاری ملازم اور ہم سب عوام کے خادم ہیں، ہم اپنے عہدوں پر عوام کی خدمت کے لیے بیٹھے ہیں، اگر کسی سرکاری ملازم سے عوام مطمئن نہیں ہوں گے تو وہ اپنے عہدے پر نہیں رہے گا، میں روایتی انداز میں کام کرنے کے لیے نہیں آیا، روایتی انداز سے ہٹ کر کام کرنا ہوگا، ہم نے ایسے کام کرنے ہیں جسے عوام کو احساس ہو کہ انہوں نے صحیح تبدیلی کے لیے
پی ٹی آئی کو
ووٹ دیا ہے۔
سہیل آفریدی کہتے ہیں کہ ضم اضلاع کے لئے ٹرائبل میڈیکل کالج اور ٹرائبل یونیورسٹی آف ماڈرن سائنسز کے قیام کا اعلان کرتا ہوں، تمام ضم اضلاع میں ان اداروں کے کیمپیسز قائم کیے جائیں گے، تمام ضم اضلاع میں تحصیل کی سطح پر پلے گراؤنڈز کی تعمیر کا اعلان کرتا ہوں، ضم اضلاع کے لیے سیف سٹی پراجیکٹ شروع کیا جائے گا،
پشاور شہر کی بحالی و ترقی کے لئے ریوایویل پلان تیار کیا جائے گا، ای پیڈ سسٹم کو صوبائی حکومت کے ای ٹینڈرنگ سسٹم سے ہم آہنگ کریں گے، تعلیمی اداروں میں رٹہ سسٹم کے خاتمے کے لئے کانسیپچوئل ایگزامینشن سسٹم رائج کرنے پر کام کیا جائے،
شہید ارشد شریف کے نام سے یونیورسٹی آف انوسیٹیگیٹیو اینڈ ماڈرن جرنلزم کے قیام کا اعلان کرتا ہوں۔
سہیل آفریدی
وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ سرکاری ملازمین کی پوسٹنگ ٹرانسفرز کے لیے دو سالہ پالیسی پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے، پوسٹنگ ٹرانسفرز کے لیے سفارش کلچر کا خاتمہ کیا جائے، پوسٹنگ ٹرانسفر سمیت تمام سرکاری امور میں ٹرانسپرنسی اور میرٹ پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، پارٹی ایجنڈے پر عملدرآمد کے لیے سخت فیصلے لوں گا، ان پر عملدرآمد کرنا ہوگا، صوبے میں تھری ایم پی او کے تحت کسی بھی سیاسی شخص کو گرفتار نہیں کیا جائے گا، آزادی اظہار رائے اور تنقید برائے اصلاح ہر شہری کا بنیادی آئینی حق ہے، سیاسی ایف آئی آر میں کسی کو بھی گرفتار نہیں کیا جائے گا، یہ ایف آئی آرز سیاسی انتقام کے لیے درج کی گئی ہیں، خیبر پختونخواہ کا اپنا ایک مخصوص سیاسی کلچر ہے اور ہم اسے خراب نہیں ہونے دیں گے۔
انہوں نے واضح کیا کہ
امن و امان ہماری حکومت کی پہلی ترجیح ہے اس پر سمجھوتہ نہیں ہوگا،
پولیس کو فنڈز کی کمی کا سامنا نہیں ہوگا، تمام درکار وسائل ترجیحی بنیادوں پر فراہم کیے جائیں گے،
پولیس کو جدید آلات اور
اسلحے سے لیس کیا جائے گا، کے پی
پولیس نے دہشتگردی کے خاتمے کے لیے لازوال قربانیاں دی ہیں،
پولیس شہداء کے درجات کی بلندی اور ان کے اہل خانہ کے لیے صبر جمیل کی دعا کرتا ہوں، وفاقی حکومت کی غلط پالیسی کی وجہ سے صوبے میں ایک دفعہ پھر دہشتگردی آئی ہے، وفاقی حکومت ہمیں وار آن ٹیرر کے فنڈز سمیت دیگر آئینی حقوق نہیں دے رہی، وفاق کو ہماری قربانیوں کا احساس کرکے ہمیں ہمارے فنڈز بروقت جاری کرنے چاہیئے، ہمیں ہمارے فنڈز ملیں گے تو ہم
پولیس کو مضبوط کر سکیں گے اور دہشتگردی کا مقابلہ کر سکیں گے۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ
پولیس کسی کو بھی سیاسی انتقام کا نشانہ نہیں بنائے گی، کسی بھی طالب علم پر ایف آئی آر درج نہ کی جائے، ذاتی انتقام کے لیے کسی کے خلاف ایف آئی آر درج نہیں ہونی چاہیئے، کے پی
پولیس کا حال کسی صورت پنجاب
پولیس جیسا نہیں ہونا چاہیئے، جیلوں میں قیدیوں پر تشدد کسی صورت نہیں ہونا چاہیئے،
پولیس میں کوئی سیاسی مداخلت نہیں ہوگی لیکن
پولیس کے خلاف عوامی شکایات بھی نہیں آنی چاہیئے، صوبائی حکومت کے ہاوسنگ سوسائٹیز میں
پولیس اور میڈیا کے لیے الگ انکلیوز ہونے چاہیئے، وفاقی وزیر داخلہ نے
پولیس کے لیے جو بلٹ پروف
گاڑیاں فراہم کی ہیں وہ ناقص اور پرانی ہیں، یہ کے پی
پولیس کی تضحیک ہے، اس لیے ان گاڑیوں کو واپس کیا جائے، صوبے کے سابقہ وزرائے اعلی سے لی گئی سکیورٹی انہیں واپس کی جائے تاکہ ان کا تحفظ اور تکریم یقینی ہو۔