Live Updates

وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ کا وزیر داخلہ محسن نقوی کی فراہم کردہ بلٹ پروف گاڑیاں واپس کرنے کا فیصلہ

گاڑیاں ناقص اور پرانی ہیں، ایسی گاڑیاں دینا پولیس کی تضحیک ہے، تمام گاڑیاں واپس کی جائیں؛ سہیل آفریدی کی حکام کو ہدایت

Sajid Ali ساجد علی پیر 20 اکتوبر 2025 15:23

وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ کا وزیر داخلہ محسن نقوی کی فراہم کردہ بلٹ ..
پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 20 اکتوبر2025ء) وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ سہیل آفریدی نے وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کی فراہم کردہ بلٹ پروف گاڑیاں واپس کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ تفصیلات کے مطابق نئے وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ سہیل آفریدی کی زیرِصدارت پہلا باضابطہ اجلاس ہوا، اجلاس میں صوبائی حکومت کے گڈ گورننس روڈ میپ پر پیشرفت اور امن و امان کی صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا گیا، اجلاس میں انسداد بدعنوانی سے متعلق معاملات پر بھی غوروخوض ہوا، چیف سیکرٹری، آئی جی پی، ایڈیشنل چیف سیکرٹری، انتظامی سیکرٹریز اور پولیس کے دیگر اعلیٰ حکام نے اجلاس میں شرکت کی، تمام ڈویژنل کمشنرز، ڈپٹی کمشنرز، آر پی اوز اور ڈی پی اوز بذریعہ ویڈیو لنک اجلاس میں شریک ہوئے۔

بتایا گیا ہے کہ متعلقہ حکام کی طرف سے وزیر اعلیٰ کو صوبائی حکومت کے گڈ گورننس روڈ میپ کے مختلف پہلوؤں پر بریفنگ دی گئی کہ گڈ گورننس روڈ میپ کا مقصد پبلک سروس ڈیلیوری کو بہتر بنانا ہے، گڈ گورننس روڈ میپ پی ٹی آئی کے وژن اور منشور کے عین مطابق تیار کیا گیا ہے، گڈ گورننس روڈ تین وسیع شعبوں پر توجہ مرکوز کرتا ہے، ان شعبوں میں پبلک سروس ڈیلیوری، امن و امان اور معیشت شامل ہیں، روڈ میپ پر عملدرآمد کے سلسلے میں تمام محکموں کے لئے الگ الگ ایکشن پلان تیار کیے گئے ہیں۔

(جاری ہے)

معلوم ہوا ہے کہ اجلاس میں وزیراعلیٰ کو صوبے میں امن و امان کی صورتحال، دہشتگردی کے واقعات اور عوامل، امن و امان کی صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے صوبائی حکومت کے اقدامات، پراونشل ایکشن پلان پر عملدرآمد، آئیندہ کے لائحہ عمل، پولیس کو مستحکم بنانے کے لیے اقدامات اور دیگر امور پر تفصیلی بریفنگ دی گئی، اجلاس میں وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی نے اظہار خیال کیا، جس میں انہوں نے اعلیٰ صوبائی سرکاری حکام کو اہم پالیسی ہدایات دیتے ہوئے کئی اعلانات بھی کیے۔

سہیل آفریدی نے کہا کہ امن و امان ہماری حکومت کی پہلی ترجیح ہے اس پر سمجھوتہ نہیں ہوگا، پولیس کو فنڈز کی کمی کا سامنا نہیں ہوگا، تمام درکار وسائل ترجیحی بنیادوں پر فراہم کیے جائیں گے، پولیس کو جدید آلات اور اسلحے سے لیس کیا جائے گا کیوں کہ کے پی پولیس نے دہشتگردی کے خاتمے کے لیے لازوال قربانیاں دی ہیں، پولیس شہداء کے درجات کی بلندی اور ان کے اہل خانہ کے لیے صبر جمیل کی دعا کرتا ہوں، پولیس نے کئی دہائیوں سے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں لازوال قربانیاں دی ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت کی غلط پالیسی کی وجہ سے صوبے میں ایک دفعہ پھر دہشتگردی آئی ہے، وفاقی حکومت ہمیں وار آن ٹیرر کے فنڈز سمیت دیگر آئینی حقوق نہیں دے رہی، وفاق کو ہماری قربانیوں کا احساس کرکے ہمیں ہمارے فنڈز بروقت جاری کرنے چاہئیں، ہمیں ہمارے فنڈز ملیں گے تو ہم پولیس کو مضبوط کر سکیں گے اور دہشتگردی کا مقابلہ کر سکیں گے، وفاقی وزیر داخلہ نے پولیس کے لیے جو بلٹ پروف گاڑیاں فراہم کی ہیں وہ ناقص اور پرانی ہیں، یہ خیبرپختونخواہ پولیس کی تضحیک ہے، اس لیے ان گاڑیوں کو واپس کیا جائے گا۔

وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ کہتے ہیں کہ 8 فروری 2024 کو ہمارے صوبے میں بھی عوام کے مینڈیٹ پر ڈاکہ ڈالنے کی کوشش کی گئی، میں یہاں کی بیوروکریسی اور پولیس کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں کہ انہوں نے پریشر کے باوجود صوبے کے عوام کے مینڈیٹ کا تحفظ کیا، اب بھی پولیس کسی کو سیاسی انتقام کا نشانہ نہیں بنائے گی، کسی بھی طالب علم پر ایف آئی آر درج نہ کی جائے، ذاتی انتقام کے لیے کسی کے خلاف ایف آئی آر درج نہیں ہونی چاہیے، کے پی پولیس کا حال کسی صورت پنجاب پولیس جیسا نہیں ہونا چاہیئے، جیلوں میں قیدیوں پر تشدد کسی صورت نہیں ہونا چاہئے، پولیس میں کوئی سیاسی مداخلت نہیں ہوگی لیکن پولیس کے خلاف عوامی شکایات بھی نہیں آنی چاہیئے، صوبائی حکومت کے ہاوسنگ سوسائٹیز میں پولیس اور میڈیا کے لئے الگ انکلیوز ہوں گے۔

Live سے متعلق تازہ ترین معلومات