ملتان میں دہشت گردوں کے خلاف کامیاب آپریشن، القاعدہ و دیگر دہشت گرد تنظیموں کے انتہائی اہم دہشت گرد ہلاک ہوئے ،رانا ثناء اللہ

یہ آپریشن نہ ہوتا تو خدا نخواستہ باچا خان یونیورسٹی جیسا کوئی حادثہ ہو سکتا تھا،میڈیا سے گفتگو

جمعہ 20 مئی 2016 09:16

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔20 مئی۔2016ء) صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ ملتان میں دہشت گردوں کے خلاف کامیاب آپریشن تھا جو کہ عسکری ، سول لاء اینڈ فورسز ایجنسیز نے مل کر جوائنٹ آپریشن کیا جس میں القاعدہ و دیگر دہشت گرد تنظیموں کے انتہائی اہم دہشت گرد ہلاک ہوئے ۔ اگر یہ آپریشن نہ ہوتا تو خدا نخواستہ باچا خان یونیورسٹی جیسا کوئی حادثہ ہو سکتا تھا۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز پنجاب اسمبلی احاطہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔صوبائی وزیر قانون نے کہا کہ جہاں پر بھی کبھی کبھار دہشت گرد اپنی بزدلانہ کارروائی میں معصوم اور نہتے شہریوں پر ظلم کرنے میں کامیاب ہوتے ہیں تومیڈیا اور سول سوسائٹی لاء اینڈ سول فورسز کو تنقید کانشانہ بناتی ہے ۔

(جاری ہے)

اس لیے ایسے کامیاب آپریشن پر بھی لاء اینڈ فورسز ایجنسیز کو سراہا جانا چاہیے جو اپنی جانوں کو خطر ے میں ڈال کر ان کا مقابلہ کرتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب میں عسکری و سول لاء اینڈ فورسز مل کر آپریشن کر رہی ہیں اور دہشت گردی کے خاتمے کو ممکن بنا رہی ہے جس کی وجہ سے پنجاب آج پہلے سے ذیادہ محفوظ ہے ۔ایک سوال کے جواب میں رانا ثناء اللہ نے کہا کہ پاکستان کی کوئی بھی حکومت دہشت گردی کی حمایت نہیں کرتی رہی،یہ ضرور ہے کہ کشمیر میں جس طرح بھارت نے مظالم کئے جس میں خواتین کی عصمت دری کی گئی اور نوجوان کشمیریوں سے قبرستان بھرے گئے اس ظلم کی وجہ سے جذبات میں آ کر کچھ لوگ پاکستان سے اپنے کشمیری بھائیوں کی جدوجہد آزادی میں شامل ہوتے رہے جنہیں ہمیشہ غیر ریاستی عناصر کا نام دیا گیا ہے ،پاکستان کی ہمیشہ پالیسی رہی ہے کہ اخلاقی اور سیاسی بنیادوں پر کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کی حمایت کی ۔

لیکن ضرب عضب کے بعد اس پالیسی میں مزید شفافیت آئی ہے اور غیر ریاستی عناصر کو بھی حکومت کی پالیسی کے مطابق پاکستان کی سر زمین کو کسی ہمسایہ ملک کے خلاف دہشت گردی کے لیے استعمال نہ ہونے دیا جائے جبکہ دیگر ممالک کو بھی چاہیے کہ وہ پاکستان کے معاملات میں خرابی نہ لائیں ۔انہوں نے کہا کہ جو راء کا پکڑا گیا اس سے پوری دنیا کے سامنے حقائق آ گئے ہیں ۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ عمران خان سیاسی طور پر سمجھتے ہیں کہ 2018کے الیکشن تک محاذ آرائی جاری رکھیں اور انہیں لگتا ہے کہ یہ محاذ آرائی انہیں پے کرے گی اور ان سے ان کی الیکشن میں پرفارمنس بہتر ہو گی اس لیے وہ کسی نہ کسی معاملے میں انتشار ، عدم استحکام ،کینٹینر دھرنا ، جلاوٴ گھیراوٴکی کوشش میں رہتے ہیں لیکن پاکستان کی عوام کا سیاسی شعور پہلے سے بہت بہتر ہے اور آگاہی کی منزل میں آگے ہیں اور لوگ انتشار اوردھرنے کی سیاست کو نا پسند کرتے ہیں ۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یہ جمہوریت ہے اور جمہوریت میں ہر کسی کو چاہے وہ ورکر ہوں،کسان،نرسیں ہو ں ہر کسی کو اس کا حق ہے وہ احتجاج کر سکے اور ان کے اس حق کو ہم تسلیم کرتے ہیں انہیں ہر طرح سے سہولت دی گئی ہے کہ وہ اپنا احتجاج ریکارڈ کرائیں ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کسانوں سے گزشتہ رات ڈیڑھ گھنٹہ ملاقات ہوئی ہے اور انہیں بتایا ہے کہ آپ کے مطالبات صوبائی حکومت سے متعلقہ نہیں وفاق سے ہیں ۔