بیلٹ اینڈ روڈ منصوبہ کیلئے 50ممالک کے درمیان تعاون کیلئے باقاعدہ حکومتی معاہدے

علاقائی ترقی و ممالک کے مابین خدمات اور چیزوں کے تبادلوں کے لئے ممالک کو باہم ملانے کیلئے بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے جیسے اقدامات ضروری ہیں،بوسٹن مشاورتی گروپ کے چیئرمین کی شنہوا سے گفتگو

ہفتہ 25 مارچ 2017 18:19

بوآئو ہنان(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ اتوار مارچ ء)بیلٹ اینڈ روڈ منصوبہ باہمی منفعت کے زیادہ مواقع فراہم کرتا ہے جبکہ عالمگیریت اس وقت ناہموار اقتصادی صورتحال سے دوچار ہے ، علاقائی ترقی و ممالک کے مابین خدمات اور چیزوں کے تبادلوں کے لئے ممالک کو باہم ملانے کیلئے بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے جیسے اقدامات ضروری ہیں ۔

بوسٹن مشاورتی گروپ کے چیئرمین ہینسپال برکنر نے ہفتہ کو چینی خبرساں رساں ادارے شنہوا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ علاقائی اور عالمگیر ترقی کیلئے بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے جیسے اقدامات انتہائی ضروری ہیں ۔ ان اقدامات کی بدولت مختلف ممالک کے مابین چیزوں اورخدمات کے تبادلوں میں نہ صرف نئے مواقع پیدا ہوتے ہیں بلکہ ترسیل میں بھی آسانی ہوتی ہے ۔

(جاری ہے)

برکنر نے مزید کہا کہ اس منصوبہ سے صرف چین کو ہی فائدہ نہ ہوگا بلکہ ایشیاء کے دوسرے ممالک بھی اس سے مستفید ہوں گے ۔ بیلٹ اینڈ روڈ منصوبہ چین کا تجویز کردہ ہے جو پرانے تجارتی راستوں کے ساتھ ساتھ یورپ اور افریقہ کو ایشیا تک تجارتی راستہ فراہم کرتا ہے ۔ اس منصوبہ کو 100سے زائد ممالک اور تنظیموں کی حمایت حاصل ہے جبکہ 50ممالک کے درمیان تعاون کیلئے باقاعدہ حکومتی معاہدے ہو چکے ہیں ۔

شماریاتی فرم پی ڈبلیو سی کے مطابق 2016میں اس منصوبہ کے تحت بنیادی ڈھانچہ کے پراجیکٹس کی قدر میں 46ممالک میں 500ملین ڈالر تک 47فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا ۔ ابھرتی ہوئی معیشتوں کی ترقی پر بی ایف اے کی سالانہ رپورٹ کے مطابق عالمگریت کے رجحان سے نمٹنے کیلئے پہلی مرتبہ ایک نیا طریقہ کار پیش کیا گیا ہے ۔ یہ منصوبہ عالمگیریت خوشحالی میں اضافے کا باعث اور غربت کو کم کرنے میں اہم کردار ادا کرے گا ، اب ہمیں عالمگیریت کے اس سفر کو جاری رکھنے اور اسے اگلے مرحلہ میں داخل کرنے کی ضرورت ہے تاکہ دیگر ممالک کو بھی مربوط کیا جا سکے اور دنیا کی اقتصادی ترقی میں زیادہ اہم کردار ادا کر سکیں ۔