صوبائی حکومت کو فاٹا کمیشن کی اصلاحات قبول و منظور ہیں،پرویزخٹک

کمیشن کی سفارشات طویل انتظار کے بعد سامنے آنے پر تمام قبائلی ایجنسیوں کا خیبرپختونخوا میں انضمام ناگزیر بن چکا ہے فاٹا میں پولیس و دیگر محکموں کی توسیع کا مرحلہ بھی آسان ہے ،فاٹا کو اسلام آباد ہائیکورٹ کی بجائے پشاور ہائیکورٹ سے منسلک کرنے کا فیصلہ بھی ہوچکا مگر صرف ایک سیاستدان کی ضد آڑے آرہی ہے وہ وقت آگیا قبائلی عوام انضمام کے یک نکاتی ایجنڈے پر متفق ہوں،وزیراعلی خیبرپختونخوا

منگل 7 نومبر 2017 18:06

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ بدھ نومبر ء)وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت کو فاٹا کمیشن کی اصلاحات قبول و منظور ہیں کمیشن کی سفارشات طویل انتظار کے بعد سامنے آنے پر تمام قبائلی ایجنسیوں کا خیبرپختونخوا میں انضمام ناگزیر بن چکا ہے یہ کام صرف چند لمحوں میں ایک صدارتی حکم کے ذریعے سرانجام دیا جا سکتا ہے جس کے بعد صوبائی حکومت کی جانب سے فاٹا میں پولیس اور دیگر محکموں کی توسیع کا مرحلہ بھی آسان ہے اور یہ تمام قبائلی عوام کی دیرینہ خواہش ہے انہوں نے کہا کہ وفاق اس ضمن میں تیاریاں بھی کر چکی ہے فاٹا کو اسلام آباد ہائی کورٹ کی بجائے پشاور ہائی کورٹ سے منسلک کرنے کا فیصلہ بھی ہوچکا مگر صرف ایک سیاستدان کی ضد آڑے آرہی ہے وہ وقت آگیا ہے کہ قبائلی عوام انضمام کے یک نکاتی ایجنڈے پر متفق ہوں اور یہ کام جلد از جلد پایہ تکمیل تک پہنچے ورنہ سازشی اور مفاد پرست ٹولہ اس عظیم کاز کو ناقابل تلافی نقصان پہنچاسکتا ہے قبائلی نوجوانوں کواس نازک مرحلے پر کلیدی کردار ادا کرنا اور اپنے بزرگوں کو متحد و متفق رکھ کر یہ منزل حاصل کرنی ہے ورنہ بعد میں پچھتاوے کے سوا کچھ نہیں ملے گا وہ وزیراعلیٰ ہاؤس پشاور میں آل فاٹا سیاسی اتحاد کے ایک نمائندہ قبائلی جرگہ سے خطاب کر رہے تھے جس میں تمام قبائلی ایجنسیوں سے چیدہ مشران کے علاوہ سیاسی جماعتوں کے قبائلی قائدین شامل تھے صوبائی اسمبلی کے سپیکر اسدقیصر بھی اس موقع پر موجود تھے جرگہ کے قائد اور فاٹا سیاسی اتحاد کے صدر سردار خان نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے انضمام کی بھرپور حمایت پر وزیراعلیٰ پرویز خٹک کا بطور خاص شکریہ ادا کیا اور امید ظاہر کی کہ وہ اور ان کی جماعت قبائلی عوام کی زندگی اور موت کے اس نازک دوراہے پر انضمام کی حمایت جاری رکھیں گے انہوں نے بتایا کہ فاٹا کے عوام کی حالت زار کا اندازہ اس حقیقت سے لگایا جاسکتا ہے کہ ایک کروڑ آبادی پر مشتمل سات قبائلی ایجنسیوں میں آج صرف 16ہائی سکول ہیں مگر باجوڑ ایجنسی سے ملحقہ ایک چھوٹے ضلع دیر پائیں میں 25 ہائی سکول ، سات یونیورسٹیاں اور ایک نیا میڈیکل کالج قائم ہیں جبکہ گذشتہ عام انتخابات کے بعد فاٹا میں ایک نیا پرائمری سکول تک نہیں بنا انہوں نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ پاکستان کے بازؤے شمشیرزن مگر دہشتگردی اور غربت و بے روزگاری کے شکار قبائلی عوام کوکم ازکم تیسرے درجے کا شہری سمجھ کر خیبرپختونخوا میں ضم کیا جائے بصورت دیگر مزید تاخیر کی صورت میں وہ احتجاج جاری رکھیں گے پرویزخٹک نے ملک کی جغرافیائی سرحدوں کے تحفظ اور قومی استحکام کیلئے قبائلی عوام کی لازوال قربانیوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ فاٹا کے عوام کی قربانیوں کی قدر کرنے اور ان کی مشکلات کے ازالے کیلئے کوئی ٹھوس قدم اٹھانے کی بجائے وفاق الٹا ان کا صبر آزمانے میں لگا ہے اور کبھی انہیں پانچ سال اور کبھی دس سال بعد خیبرپختونخوا میں ضم کرنے اور کبھی الگ صوبہ بنانے کے شوشے چھوڑ رہا ہے انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا اسمبلی میں نمائندگی دینے کی صورت میں بھی وفاق فاٹا کے ارکان صوبائی اسمبلی کو گورنر کے ماتحت رکھنے اور ترقیاتی فنڈز کیلئے ترسانے پر مصر ہے جو ایف سی آر سے زیادہ ظلم ہے وزیراعلیٰ نے کہا کہ حیرت ہے کہ ایک طرف نااہل وزیر اعظم کو واپس سیاست اور حکومت میں لانے کیلئے قانون میں ترمیم کی جاتی ہے اور اس مقصد کیلئے پورے پارلیمنٹ کو یر غمال بنا کر ربڑ سٹیمپ کے طور پر استعمال کیا جا تا ہے تو دوسری طرف فاٹا کے لاکھوں غیور مگر غریب عوام کو اٴْن کا بنیادی قانونی اور آئینی حق نہیں دیا جا رہا۔

(جاری ہے)

وقت آچکا ہے کہ فاٹا کے عوام اپنے بنیادی حق کیلئے بیک آواز اٴْٹھ کھڑے ہوں موجودہ وفاقی حکومت کوفاٹا کے خیبر پختونخوا کے ساتھ انضمام پر کوئی اعتراض نہیں مگر انضمام کی صورت میں اسے فاٹا کو 100 ارب روپے کاپیکیج دینا پڑے گا جو وفاق نہیں چاہتا رقم بچانے کی فکر میں قومی یکجہتی کو داؤ پر لگانے کی اسے کوئی فکر نہیں وزیراعلیٰ نے اعلان کیا کہ پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت فاٹا اصلاحات اور قبائلی عوام کے مطالبے کی سو فیصد حمایت کرتی ہے فاٹا کا خیبرپختونخوا میں آئینی اور انتظامی طور پر انضمام، ایف سی آر کا خاتمہ کر کے مکمل عدالتی نظام کا نفاذ، قبائلی عوام کو تمام قانونی حقوق کی فراہمی، دس سالہ ترقیاتی پیکج اور خیبر پختونخوا اسمبلی میں بھرپور نمائندگی کے مطالبات بالکل جائز ہیں افسوس کہ وفاق نے فاٹا اصلاحات کیلئے پارلیمانی کمیٹی کا جرآت مندانہ فیصلہ کیا مگر اس کی سفارشات پر عمل درآمد کی بجائے قبائلی عوام سے بھونڈا مذاق شروع کر دیا ہے۔