حدیبیہ کیس:نیب کہانیوں کے بجائے ثبوت پیش کرے، سپریم کورٹ

جے آئی ٹی نے کچھ کیا نہ ہی نیب نے، پیسے اِدھر چلے گئے اُدھر چلے گئے یہ سب کہانیاں ہیں، ہمارے ساتھ کھیل مت کھیلیں، جرم بتانا ہوگا، صرف بیانات پر بھروسہ نہیں کرسکتے، عدالت میں بادی النظر کا لفظ استعمال نہ کریں سیدھا موقف اپنائیں۔ اگر اسحاق ڈار کو نکال دیا جائے تو آپ کے پاس نیا کیا ثبوت ہی 1992 سے 2017 تک آگئے، ابھی بھی ہم اندھیرے میں ہیں، دراصل ہوا کیا ہے ، معلوم نہیں، اس کا بیان اٴْس کا بیان، یہ سب کیا ہی چارج کس نوعیت کا ہے سمجھ نہیں آرہا، ہمارے صبر کا امتحان نہ لیں،جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے ریمارکس،سماعت کل پھر ہوگی

منگل 12 دسمبر 2017 19:51

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ منگل 12 دسمبر 2017ء) سپریم کورٹ میں حدیبیہ پیپرز مل کیس کھولنے سے متعلق نیب کی اپیل پر سماعت کے دوران جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے ریمارکس دیئے ہیں کہ جے آئی ٹی نے کچھ کیا نہ ہی نیب نے، پیسے ادھر چلے گئے ادھر چلے گئے یہ سب کہانیاں ہیں،نیب کہانیوں کے بجائے ثبوت فراہم کرے، نیب کو بہت سارے قانونی لوازمات پورے کرنے تھے،2000 لاہور ہائی کورٹ نے کہا تھا کہ نیب ہمارے ساتھ کھیل نہ کھیلے بد قسمتی سے آج بھی یہی کہنا پڑ رہا ہے ۔

جرم بتانا ہوگا، صرف بیانات پر بھروسہ نہیں کرسکتے، عدالتمیں بادی النظر کا لفظ استعمال نہ کریں سیدھا موقف اپنائیں۔ اگر اسحاق ڈار کو نکال دیا جائے تو آپ کے پاس نیا کیا ثبوت ہی 1992 سے 2017 تک آگئے، ابھی بھی ہم اندھیرے میں ہیں، دراصل ہوا کیا ہے ، معلوم نہیں، اس کا بیان اٴْس کا بیان، یہ سب کیا ہی چارج کس نوعیت کا ہے سمجھ نہیں آرہا، ہمارے صبر کا امتحان نہ لیں۔

(جاری ہے)

منگل کو حدیبیہ پیپرملزکیس کھولنے سے متعلق نیب کی اپیل پر سماعت جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں جسٹس قاضی فائز عیسٰی اور جسٹس مظہر عالم میاں خیل پر مشتمل تین رکنی بنچ نے کی، کیس کی سماعت شروع ہوئی تو جسٹس مشیر عالم نے نیب پراسکیوٹر کو ہدایت کی کہ کاروائی شروع ہونے سے پہلے نیب کی قانونی ٹیم عدالت کو ہائی کورٹ کے فیصلے کیخلاف اپیل دائر کرنے میں تاخیرکی وجوہات پرمطمئین کریں، اس پر نیب کے سپیشل پراسکیوٹر عمران الحق کا کہنا تھا کہ گزشتہ سماعت پر جے آئی ٹی رپورٹ کے نئے شواہد کی بات کی تھی اس موقع پر نیب پراسیکیوٹر نے حدیبیہ کیس سے متعلق جے آئی ٹی سفارشات اور پانامہ لیکس سے متعلق اقلیتی فیصلہ پڑھ کر سنایا تو جسٹس مشیر عالم نے کہا کہ ہم نے صرف اکثریتی فیصلہ پڑھنے کوکہاہے، اس پر نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ پانامہ فیصلے کے بعد نیب کے اعلیٰ سطح کے اجلاس میں اپیل دائر کرنے کافیصلہ کیاگیا اس پر جسٹس مظہر عالم میاں خیل نے استفسار کیا کہ کیاحدیبیہ کے حوالے سے پانامہ فیصلے میں ہدایات تھیں جس پر نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ حدیبیہ کاذکرپانامہ فیصلے میں نہیں ہے اس پر جسٹس مشیر عالم نے کہا کہ پانامہ فیصلے کو حدیبیہ کے ساتھ کیسے جوڑیں گی جسٹس مظہر عالم نے استفسار کیا کہ جے آئی ٹی سفارشات پرکیاعدالت نے حدیبیہ بارے کوئی ہدایت کی عمران الحق کا کہنا تھا کہ لاہورہائی کورٹ نے فیصلہ تکنیکی بنیادوں دیا جسٹس قاضی فائز عیسٰی کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی نے اپنی رائے دی ہے مجرمانہ عمل کیاہے وہ بتادیں، ممکن ہے یہ انکم ٹیکس کامعاملہ ہو جسٹس مشیر عالم نے کہا کہ عدالت کونیب آرڈینینس کے سیکشن 9بتائیں، جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے کہا کہ پیسے ادھرچلے گئے ادھرچلے گئے یہ کہانیاں ہیں، پراسیکیوشن نے چارج بتاناہوتاہے، ہم آپ سے ملزمان پر لگایاجانے والاالزام پوچھ رہے ہیں، نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ مئی 1998 کے ایٹمی دھماکوں کے بعد تمام فارن کرنسی اکاونٹس منجمد کردییے گیے تھے، فارن اکاونٹ منجمندکرنے سے ملزمان نے اپناپیسہ نکلوا لیا تھا، اس پر جسٹس مشیر عالم کا کہنا تھا کہ 1992سیآج 2017آگیاہے الزامات واضح ہوناچاہیے، صدیقہ کے اکاونٹ سے پیسے کس نے نکلوائے نام بتائیں، نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ 164کے بیان میں اسحاق ڈار نے ان رقوم کے نکلوانے کااعتراف کیا ہے،اس پر جسٹس مشیر عالم کا کہنا تھا کہ ایسی صورت میں متعلقہ دستاویزات ہمارے سامنے ہونی چاہیے، جسٹس قاضی فائز عیسٰی کا کہنا تھا کہ بیانات چھوڑیں شواہد بتائیں نہ جے آئی ٹی نے کچھ کیا نہ آپ نے کچھ کیا، بہت سارے قانونی لوازمات بھی نیب کوپورے کرنے تھے، کیا حدیبیہ کے ڈائریکٹرز کو تمام سوالات دیئے گئے، نیب پراسکیوٹر کا کہنا تھا کہ ہم نے ملزمان کو سوالنامہ بھیجا مگر جواب نہیں دیے گئے، ہمارے پاس اصل سوالنامہ نہیں ہے،جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے کہا کہ آرٹیکل 13 کو بھی ہم نے مدنظر رکھنا ہے، ممکن ہے یہ کیس بلیک منی یاانکم ٹیکس کاہو، جسٹس مشیرعالم نے کہا کہ آپکو مکمل منی ٹریل ثابت کرنا ہے، جسٹس قاضی فائز عیسٰی کا کہنا تھا کہ سب باتیں مان لیں تو پھر بھی مجرمانہ عمل بتاناہے ، نیب سیکشن 9A کے تحت تو آپ کوئی بات نہیں کر رہے، پانامہ کیس 184/3 کے تحت چلایا گیا تھا، دوران سماعت سپیشل پراسکیوٹر نیب کا کہنا تھا کہ عدالت اجازت دے تواسحاق ڈار کابیان پڑھوں گا اس پر جسٹس قاضی فائز عیسٰی کا کہنا تھا کہ اسحاق ڈار کے بیان کو کس قانون کے تحت دوسرے کے خلاف استعمال کیاجاسکتاہے،جسٹس مشیرعالم نے استفسار کیا کہ کیااسحاق ڈار کے بیان کو کائونٹر چیک کیاگیا اس پر نیب پراسیکیوٹر عمران الحق کا کہنا تھا کہ اسحاق ڈار کے بیان کی تصدیق کی گئی تھی، جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے کہا کہ اسحاق ڈار کی زندگی میں کوئی دلچسپی نہیں اپناکیس بتائیں، اسحاق ڈار کے اعترافی بیان کے علاوہ نیب کے پاس کیاشواہد ہیں، اسحاق ڈار نے یہ ساراعمل کس فائدے کے لیے کیا اس پر نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ اسحاق ڈار کوشریف فیملی کے لیے کام کرنے کے بدلے سیاسی فائدہ ہوا، جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے کہا کہ قانونی طور پراسحاق ڈار کابیان عدالت یاچئیرمین نیب کے سامنے لیاجاناچاہیے تھا، جسٹس مشیرعالم نے کہا کہ ہمیں کوئی جلدی نہیں ہے جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے کہا کہ منی ٹریل کے شواہد جے آئی ٹی سے پہلے اور بعد کے شواہد پر دلائل دیں، 4اکاونٹس تھے یا36ایشو مشترک ہے، جسٹس مشیرعالم نے کہااگرتاخیرکوکوعبورکرلیاتوممکن ہے بات میرٹس پرآجائے،قانون سب کے لیے ایک ہے بعد ازاں عدالت نے کیس کی مزید سماعت آج ساڑھے گیارہ بجے تک ملتوی کردی ہی

متعلقہ عنوان :