دفاعی تعاون کے حوالےسے پاکستان کا تاریخی فیصلہ، امریکا پر سکتہ طاری کردیا

پاکستان کا عسکری طاقت کے لئے امریکہ کی بجائے چین پر انحصار، ٹرمپ پالیسی نے پاک امریکا تعلقات میں فاصلے بڑھائے،فوجی انحصار کی تبدیلی سے علاقائی ،جغرافیائی و سیاسی نکتہ نظر تبدیل ہو سکتا ہے،امریکہ اور پاکستان مابین 2010کے بعد ہتھیاروں کا معاہدہ ایک ارب ڈالر سے گر کر2.1 کروڑ تک پہنچ گیا،بھارت اور امریکہ کی بڑھتی قربت کی وجہ سے افغان مسئلے پر پاکستان نے امریکہ کو ان سنا کرنا شروع کر دیا،بی بی سی تجزیاتی رپورٹ

جمعہ 20 اپریل 2018 21:47

لندن(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ جمعہ 20 اپریل 2018ء)پاکستان نے عسکری طاقت کے لئے امریکہ کی بجائے چین پر انحصار کرنا شروع کر دیا،چین پاکستان کی عسکری ضرورتوں کو پورا کر رہا ہے،فوجی انحصار کی تبدیلی سے علاقائی ،جغرافیائی و سیاسی نکتہ نظر تبدیل ہو سکتا ہے،امریکہ اور پاکستان مابین 2010کے بعد ہتھیاروں کا معاہدہ ایک ارب ڈالر سے گر کر2.1 کروڑ تک پہنچ گیا،بھارت اور امریکہ کی بڑھتی قربت کی وجہ سے افغان مسئلے پر پاکستان نے امریکہ کو ان سنا کرنا شروع کر دیا ہے، ٹرمپ پالیسی نے پاک امریکا تعلقات میں فاصلے بڑھائے۔

بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق پاکستان عسکری طاقت کے حوالے سے امریکہ پر طویل وقت تک منحصر نہیں رہ سکتا۔برطانیہ کے موقر روزنامے فائنینشل ٹائمز کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان اپنی فوجی ضرویات کے لیے امریکہ پر انحصار کم کر رہا ہے اور وہ تیزی سے چین کی طرف بڑھ رہا ہے۔

(جاری ہے)

اس رپورٹ کے مطابق اب چین پاکستان کی عسکری ضرورتوں کو پورا کر رہا ہے۔

رپورٹ میں تنبیہ کی گئی ہے کہ اس تبدیلی سے علاقے کے جغرافیائی و سیاسی نکتہ نظر میں ایک قسم کا ردعمل دیکھنے کو مل سکتا ہے۔اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان کی امریکہ سے چین کی طرف منتقلی کی شروعات اوباما انتظامیہ کے آخری کچھ مہینوں میں ہی ہو گئی تھی جب امریکی کانگریس نے لڑاکا جنگی طیارے ایف 16 پاکستان کو بیچنے سے انکار کر دیا تھا۔

رپورٹ کے مطابق پاکستان کو اس کے بعد محسوس ہوا کہ عسکری طاقت کے حوالے سے امریکہ پر طویل وقت تک انحصار نہیں کیا جا سکتا ہے۔ فائنینشل ٹائمز کے مطابق پاکستان نے اس کے بعد ایف 16 طیاروں سے دھیان ہٹا کر چین کے ساتھ مل کر جے ایف 17 جنگی طیارے تیار کرنے پر کام شروع کیا۔امریکی کانگریس نے ایف 16 کے معاملے پر پاکستان کے ساتھ سخت موقف اپنایا تو پاکستانی فوج نے دوسرے پارٹنر کی تلاش شروع کر دی اور یہ امریکہ کی جگہ چین نے لی یا پاکستان نے چین کی مدد سے گھر میں ہی ہتھیار تیار کرنے کی کوشش شروع کی۔

اس رپورٹ میں سٹاک ہوم انٹریشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے اعداد و شمار کا بھی استعمال کیا گیا ہے۔ امریکہ اور پاکستان کے درمیان سنہ 2010 سے لے کر اب تک کے ہتھیاروں سے متعلق معاہدوں کے اعداد و شمار دیے گئے ہیں۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ امریکہ اور پاکستان کے درمیان ہتھیاروں کا معاہدہ ایک ارب ڈالر سے گر کر پچھلے سال 2.1 کروڑ تک پہنچ گیا ہے۔

حالانکہ اس دوران چین اور پاکستان کے درمیان بھی ہتھیاروں کے سودوں کے حجم میں گراوٹ آئی لیکن اس کی رفتار کافی دھیمی ہے۔چین کے ساتھ پاکستان کا ہتھیاروں کا سودا 74.7 کروڑ ڈالر سے 51.4 کروڑ ڈالر تک پہنچ گیا۔ اس کے ساتھ ہی پاکستان کو ہتھیار بیچنے کے معاملے میں چین پہلے نمبر پر ہے۔رپورٹ کا کہنا ہے کہ ایسی منتقلی تب ہو رہی ہے جب پاکستان کو لگ رہا ہے کہبھارت اور امریکہ قریب آرہے ہیں۔

حالانکہ رپورٹ کے مطابق اس کی شروعات 2011 میں پاکستانی زمین پر القاعدہ رہنما اسامہ بن لادن کے مارے جانے کے بعد سے ہی ہو گئی تھی۔ اس واقعے کے بعد دونوں ملکوں کے تعلقات تاریخی طور پر کشیدہ ہو گئے تھے۔اسی سال جنوری میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ایک فیصلے سے پاکستان کو ملنے والی دو ارب ڈالر کی فوجی امداد بھی روک دی تھی۔اس کے بعد دونوں ملکوں کے تعلقات مزید کشیدہ ہوئے۔

فائنینشل ٹائمز کے مطابق اس کا فوری اثر یہ ہوا کہ پاکستان بھی امریکہ کو پہلے سے کم توجہ دینے لگا۔خاص طور پر افغانستان کے مسئلے پر پاکستان نے امریکہ کو ان سنا کرنا شروع کر دیا۔فائنینشل ٹائمز سے یونیورسٹی آف ٹینسی میں ہاورڈ ایچ بیکر جونیئر سینٹر فار پبلک پالیسی کے ریسرچر ہیریسن اکنس نے کہا کہ ’ٹرمپ کی پالیسی سے پاکستان کا ہتھیاروں کے معاملے میں انحصار چین پر بڑھے گا۔

مطلب اب تک امریکہ فوجی ضروریات پورا کرتا تھا اور اب چین کرے گا۔اس رپورٹ کا کہنا ہے کہ طویل المدت میں اس بڑھاؤ کا گہرا اثر ہوگا۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان چین سے ہتھیار دہائیوں سے خریدتا آیا ہے۔پاکستان کے امریکہ سے ہتھیار خریدنے میں مشکلات انڈیا کے ساتھ 1965 کی جنگ کے بعد شروع ہوگئی تھی۔ اس جنگ کے بعد پاکستان کی امریکہ کے ساتھ سیاسی مشکلات بڑھنے لگی تھیں اور چین قریب آیا۔

اس رپورٹ کا کہنا ہے کہ 1980 اور 1990 کی دہائیوں میں چین نے پاکستان کو جوہری ہتھیار تیار کرنے کی ٹیکنالوجی فراہم کروائی تھی۔ 1990 کی دہائی تک امریکہ کے لیے یہ حیران کن امر تھا کہ چین پاکستان کو جوہری ہتھیار لے جانے والے 30 ایم 11 میزائل بیچ چکا تھا۔اس رپورٹ کا کہنا ہے کہ گذشتہ دہائی میں پاکستان اور چین کے درمیان فوجی تعلقات تبدیل ہوئے ہیں۔

چین اب پاکستان سے ہائی اینڈ سسٹم فروخت کر رہا ہے جس کے بارے میں امریکہ نے پاکستانی فوج کے لیے کبھی سوچا تھا۔سنہ 2010 سے چین پاکستان کو ای-100 راکٹ لانچر اور ایچ کیو 16 ایئر ڈیفینس میزائل مہیا کر رہا ہے۔دفاعی ریسرچ کمپنی آئی ایچ ایم مارکیٹ کے تجزیہ کار جین گریوینٹ نے فائنینشل ٹائمز کو بتایا کہ ’پاکستان اور چین کے درمیان تعلقات اور تعاون آگے بڑھ چکا ہے۔

2010 سے چین پاکستان کو ای-100 راکٹ لانچر اور ایچ کیو 16 ایئر ڈیفینس میزائل مہیا کر رہا ہے جبکہ وی ٹی 4 ٹینکوں کا تجربہ پاکستان کرنے والا ہے۔اس رپورٹ کے مطابق پاکستان نے سنہ 2007 میں پہلی بار جے ایف 17 اڑایا تھا جس کی قیمت ایف 16 کی ایک تہائی تھی۔ اس کے بعد چین نے پاکستان کو اس کا ڈیزائن بھی فراہم کیا تاکہ پاکستان کی فوج اس کی تیاری خود ہی کر سکے۔

سنہ 2015 میں پاکستان نے افغانستان کی سرحد پر ڈرون حملہ کیا اور ڈرون پوری طرح چینی ٹیکنالوجی کا دکھائی دے رہا تھا۔اکتوبر 2016 میں جب امریکہ ایف 16 کم قیمت میں دینے کو تیار نہیں ہوا تو ایک مہینے کے بعد ہی چین پانچ ارب ڈالر میں آٹھ جنگی بحری جہاز پاکستان کو دینے کے لیے راضی ہوگیا۔پاکستان کے لیے چین کا یہ سب سے بڑا سودا تھا۔ رپورٹ کا کہنا ہے کہ یہ سب کچھ تب ہو رہا ہے جب پاکستان کو لگ رہا ہے کہ امریکہ انڈیا کے قریب آرہا ہے۔