Sabze Ke Qareeb, Dimaghi Amraz Se Door - Article No. 2780

Sabze Ke Qareeb, Dimaghi Amraz Se Door

سبزے کے قریب، دماغی امراض سے دور - تحریر نمبر 2780

اگر آپ کے گھر کے دائیں اور بائیں سبزہ اور درختوں کی بڑی تعداد ہے تو اس امر کا قوی امکان ہے کہ آپ فالج اور امراضِ قلب سے دور رہیں گے اور ساتھ ہی آپ کا موڈ بھی بہتر رہے گا

پیر 6 نومبر 2023

عبدالغفار
اگر آپ کے گھر کے دائیں اور بائیں سبزہ اور درختوں کی بڑی تعداد ہے تو اس امر کا قوی امکان ہے کہ آپ فالج اور امراضِ قلب سے دور رہیں گے اور ساتھ ہی آپ کا موڈ بھی بہتر رہے گا۔اس بات کا انکشاف ایک اہم تحقیق سے ہوا ہے جس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ گھر کے اطراف درخت، پودے اور گھاس سے امراضِ قلب اور فالج کا خطرہ کم ہوتا بلکہ دوسری تحقیق کے مطابق بڑھتے ہوئے نوعمر (ٹین ایج) بچوں کی ذہنی اور دماغی صحت بھی بہتر رہتی ہے۔

نئی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ آپ کے دائیں بائیں جتنا زیادہ سبزہ ہو گا دل کی بیماریوں اور عمر بھر کیلئے معذور کر دینے والے فالج کا خطرہ اتنا ہی کم ہو جائے گا۔سب سے حیرت انگیز بات یہ ہے کہ سبزے سے انسانوں پر مثبت اثرات کا یہ تعلق صرف پانچ سال سے کم عرصے میں قائم ہو جاتا ہے جو ایک خوش آئند بات ہے،اس لئے بہت ضروری ہے کہ سڑکوں اور خالی جگہوں پر درخت اور سبزہ لگایا جائے۔

(جاری ہے)

اس تحقیق کا ایک بنیادی مقصد تھا جس کے تحت سبزے اور دل کے امراض کے درمیان تعلق کو معلوم کرنا تھا۔اس کے لئے ماہرین نے کئی برس تک مختلف مقامات پر سروے کیا۔
اس تحقیق میں 243,558 ایسے افراد کو شامل کیا گیا جن کی عمریں 65 برس یا اس سے زائد تھیں۔یہ سارے لوگ میامی کے ایک مخصوص علاقے میں پانچ سال تک ایک ہی جگہ رہ رہے تھے، اسی دوران ان کا سروے جاری رہا۔
اس دوران ماہرین نے دل کے امراض، دھڑکن کی بے ترتیبی، فالج، بلڈ پریشر اور دیگر امراضِ قلب کے واقعات کو نوٹ کیا۔
سیٹلائٹ تصاویر سیتمام شرکا کے آس پڑوس میں سبزہ نوٹ کیا گیا۔اس کے علاوہ زیریں سرخ کے قریب (نیئر انفراریڈ) روشنی میں بھی درختوں اور پودوں کا شمار کیا گیا۔وجہ یہ ہے کہ درختوں اور پودوں میں موجود کلوروفِل کی وجہ سے مرئی روشنی جذب ہو جاتی ہے اور ان سے نیئر انفراریڈ شعاعیں خارج ہوتی ہیں۔
اس سے سبزے کا حساب لگانے میں مدد ملتی ہے۔اس طرح سبزے کو تین درجوں یعنی کم، درمیانہ اور زیادہ میں تقسیم کیا گیا۔
اسی بناء پر شرکا کو بھی تقسیم کیا گیا جس میں کم، زیادہ اور درمیانے درجے کے سبزے میں رہنے والے افراد کو ان کے محلِ وقوع کی بنیاد پر بانٹا گیا۔لیکن اس دوران کئی علاقوں میں شجرکاری بھی جاری تھی۔اس کے ساتھ ساتھ ہر علاقے میں رہنے والے افراد میں امراضِ قلب کے نئے مریضوں کی تشخیص کی گئی۔
تاہم ان میں دیگر عوامل کو بھی شامل کیا گیا جن میں عمر، جنس، دل کی کیفیت اور پڑوس میں سبزے کی کیفیت پر غور کیا گیا۔
معلوم ہوا کہ جو افراد بھرپور یعنی بلند ترین سبزے والے علاقے میں رہتے تھے وہ دیگر علاقوں میں رہائشی افراد سے امراضِ قلب کے خطرے کے 16 فیصد کم شکار بنے۔اس تحقیق کو بہت حد تک قابلِ اعتماد کیا گیا ہے کیونکہ تمباکونوشی اور غذائی عادات کے عوامل کو الگ سے دیکھا گیا ہے۔اس کی وجوہ بتاتے ہوئے یہ بھی کہا گیا ہے کہ سبزہ دماغی تناؤ کو دور کرتا ہے۔دوسری جانب درخت فضائی اور شور کی آلودگی کو کم کرتے ہیں۔تیسری بات یہ ہے پرندوں کے مدھر گیت کانوں کو بھلے لگتے ہیں۔

Browse More Paralysis