دُبئی میں ایک اور کم سن لڑکی فلو کے ہاتھوں جاں بحق

چند روز قبل بھی تیرہ سالہ بچی فلو کے باعث زندگی کی جنگ ہار بیٹھی تھی

Muhammad Irfan محمد عرفان جمعرات 15 نومبر 2018 13:26

دُبئی میں ایک اور کم سن لڑکی فلو کے ہاتھوں جاں بحق
دُبئی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔15 نومبر2018) ایک اور سکول طالبہ نزلہ زکام سے پیدا ہونے والی پیچیدگی کے باعث جاں بحق ہو گئی۔ 17 سالہ مرحومہ عالیہ نیاز علی ایک بھارتی ہائی سکول میں 12 گریڈ کی طالبہ تھی۔ وہ سوموار کے روز سکول گئی۔  بعد میں اُس کی طبیعت فلو کے باعث اچانک بِگڑ گئی۔ جسے راشد ہسپتال منتقل کیا گیا تاہم اُس کی حالت میں سُدھار پیدا نہ ہوا اور وہ منگل کی رات کو اس جہانِ فانی سے کُوچ کر گئی۔

مرحومہ کی نماز جنازہ القواز کے علاقے میں ادا کی گئی جس میں سوگوار خاندان کے علاوہ اُس کے سکول کے سٹاف اور سہیلیوں نے بھی شرکت کی۔ بدقسمت عالیہ کے سکول کی سٹوڈنٹ کونسل کی جانب سے سوشل میڈیا پر جاری ایک پیغام میں کہا گیا ’’بہت غم اور افسوس کے ساتھ ہم آپ کو مطلع کرتے ہیں کہ گرلز سیکشن کی ایک لڑکی فلو کے باعث وفات پا گئی ہے۔

(جاری ہے)

‘‘ واضح رہے کہ دُبئی میں ہی ایک نو سالہ بچی گزشتہ دِنوں فلو کے نتیجے میں اللہ کو پیاری ہو گئی۔

کاراما کے علاقے میں مقیم نو سالہ بچی امینہ کا تعلق بھارت سے تھا۔ جو ایک ہفتہ فلو میں مبتلا رہنے کے بعد اپنی زندگی سے محروم ہو گئی۔ حکام کے مطابق یہ بچی القوز کے ایک بھارتی سکول میں چوتھے درجے کی طالبہ تھی جس کا بیماری کے باعث الجیلہ چلڈرن ہسپتال میں انتقال ہو گیا ہے۔ امینہ کے سوگوار گھر والوں کا کہنا تھاکہ اُن کا یہی خیال تھا کہ یہ معمولی نزلہ زکام ہے ، جو چند دِنوں میں ٹھیک ہو جائے گا۔

مگر یہ مرض اُس کے لیے جان لیوا ثابت ہوا۔ ڈاکٹروں کے مطابق نزلہ زکام کا اثر اُس کے گردوں، دِل اور دماغ تک پہنچ گیا تھا، جو بالآخر اُس کی قیمتی جان لے بیٹھا۔ ہسپتال کی جانب سے تمام والدین کو ہدایت جاری کی گئی ہے کہ موسم سرما کا اثر دکھائی دینا شروع ہو گیا ہے۔ اس دوران نزلہ زکام جیسے متعدی امراض سے متاثر ہونے والے افراد کی گنتی میں اضافہ ہو جاتا ہے۔

اگر اُن کے بچے کو فلو اور بخار کا سامنا کرنا پڑے تو اُسے سکول نہ بھیجیں، تاکہ دُوسرے بچے اس متعدی مرض سے محفوظ رہ سکیں، بچوں میں نزلہ زکام پھیلنے کی سب سے بڑی وجہ یہ ہوتی ہے کہ اُن کے سکول یا کلاس رُوم کا کوئی ساتھی اس میں مبتلا ہوتا ہے اور پھر یہ درجنوں بچوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیتا ہے۔ اور اگر 48 گھنٹے تک مرض کی شدت میں کمی واقع نہ ہو تو ایسی صورت میں کسی ماہر ڈاکٹر سے رجوع کیا جائے۔ نزلہ زکام سے متاثرہ افراد کو چاہیے کہ وہ اپنے ناک اور منہ پر کوئی رومال رکھیں کسی دوسرے شخص کے زیادہ قریب مت جائیں، تاکہ اُسے یہ متعدی مرض لاحق نہ ہو۔ نزلہ زکام کوئی جان لیوا مرض نہیں ہے، لیکن کمزور قوتِ مدافعت والے لوگوں میں اس کی وجہ سے کئی جسمانی پیچیدگیاں جنم لے سکتی ہیں۔

میں شائع ہونے والی مزید خبریں