Dosron Ki Madad Ka Jazba - Article No. 2334

Dosron Ki Madad Ka Jazba

دوسروں کی مدد کا جذبہ - تحریر نمبر 2334

اپنے اردگرد ایسے بچوں کو دیکھیں جو پڑھ لکھ کر کچھ بننا چاہتے ہیں لیکن غربت ان کے آڑے آ جاتی ہے۔ہو سکتا ہے آپ کی وجہ سے کسی کی زندگی بدل جائے،کوشش کرنے میں کوئی حرج نہیں۔

ہفتہ 20 اگست 2022

سمیرا انور
ثناء اسکول سے آکر اپنے کمرے میں اُداس بیٹھی تھی۔اس کی امی کمرے میں داخل ہوئیں اور پوچھا،بیٹا!تم نے اسکول سے آکر کھانا نہیں کھایا اور ہوم ورک بھی نہیں کیا۔تمہاری طبیعت تو ٹھیک ہے۔“
جی امی لیکن آج جو میں نے دیکھا اس سے مجھے بہت دکھ ہوا ہے۔یہ کہہ کر ثناء بے اختیار رو پڑی۔وہ بہت حساس اور رحم دل تھی۔
اس کی امی پریشان ہو کر کہنے لگیں۔بیٹا!کیا بات ہے مجھے بتاؤ۔امی،ہمارے دوسرے سیکشن کی ایک لڑکی فضیلہ ہے،اس کو آج ٹیچر نے کلاس سے نکال دیا کیونکہ اس کے پاس مطلوبہ کتاب نہیں تھی وہ روزانہ یہی کہتی تھی کہ میری کتاب گھر رہ گئی ہے،کل لے کر آؤں گی لیکن درحقیقت اس کے پاس کتاب نہیں ہے،جو ہیں وہ بھی خستہ حالت میں ہیں۔
وہ روزانہ لڑکیوں سے کتاب مانگ کر سارا کام کرتی ہے لیکن آج جب کتابیں چیک کی گئیں تو اس کے پاس سے دو خستہ حال کتابوں کے کچھ نہ تھا،جس پر ٹیچر نے اس کو کلاس سے نکال دیا۔

(جاری ہے)

اس کے ساتھ بیٹھنے والی لڑکی نے بتایا کہ وہ بہت غریب ہے شام کو چھوٹے بچوں کو ٹیوشن پڑھاتی ہے،تاکہ گھر کا گزارہ ہو سکے اس کے والد کا بھی انتقال ہو گیا ہے،بیمار ماں ہے۔امی مجھے یہ سب سن کر بہت افسوس ہوا کہ ہم اپنی زندگی میں کتنے مگن رہتے ہیں کہ ہمیں دوسروں کے حالات کا پتہ تک نہیں ہوتا۔
ثناء کی امی نے کہا۔بیٹا!ہم سے جتنا ہو سکا ہم اس کی ضرور مدد کریں گے۔
اس کو کتابیں بھی لے کر دیں گے،آپ پریشان نہ ہو بلکہ تمام دوستیں مل کر اپنی پرنسپل صاحبہ کے پاس جاؤ اور انہیں بتاؤ کہ وہ مستقل اس کے لئے وظیفے کا انتظام کریں۔ثناء نے اپنی امی جان کو دیکھا اور مسکرا دی۔اگلے دن اس نے تمام دوستوں کو اکٹھا کیا اور انہیں ترغیب دی کہ ہم سب مل کر ایسی لڑکیوں کی مدد کریں جو پڑھنا چاہتی ہیں لیکن حالات ان کا ساتھ نہیں دیتے سب اس کی بات سے متفق ہو گئیں اور اپنے اپنے حصے کی چیزیں بانٹ لیں جو وہ اپنی جیب خرچ سے خرید کر دیا کریں گی۔

اس کے بعد وہ پرنسپل صاحبہ کے پاس گئیں،انہیں اپنے پروگرام سے آگاہ کیا۔پرنسپل یہ سن کر بہت خوش ہوئیں،انہوں نے باقاعدہ ایک فلاحی تنظیم بنائی اور ثناء کو اس کا صدر منتخب کر دیا۔اس نے بہت خوشی سے یہ ذمہ داری اور پوری کرنے کا وعدہ کیا،پھر وہ ایمانداری سے ہر ہفتے تمام ممبران کی موجودگی میں ایک مستحق لڑکی کو وظیفہ دیا جاتا،ایسا کرکے وہ نہ صرف اپنے ضمیر کے سامنے مطمئن ہوئی بلکہ اسے ذہنی سکون بھی مل گیا۔
بچو!آپ بھی اپنے اردگرد ایسے بچوں کو دیکھیں جو پڑھ لکھ کر کچھ بننا چاہتے ہیں لیکن غربت ان کے آڑے آ جاتی ہے۔ہو سکتا ہے آپ کی وجہ سے کسی کی زندگی بدل جائے،کوشش کرنے میں کوئی حرج نہیں۔آپ بھی ایک بار کوشش ضرور کریں۔

Browse More Moral Stories